اقوام متحدہ میں یوکرین سے متعلق امریکی قرارداد روس کی حمایت سے منظور
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے یوکرین سے متعلق امریکی قرارداد منظور کرلی۔
سلامتی کونسل میں ہونے والی ووٹنگ مین چین، روس، پانامہ، پاکستان اور الجیریا نے اس قرارداد کی حمایت کی۔ ’امن کا راستہ‘ کے عنوان سے امریکی قرارداد کے حق میں 10 ووٹ پڑے جبکہ فرانس، برطانیہ اور ڈنمارک سمیت 5 اراکین ووٹنگ کے دوران غیرحاضر رہے۔
اس سے قبل یورپی ممالک کی طرف سے یوکرین پر روسی حملے کی مذمت پر مبنی قرارداد پیش کی گئی جس کی حیران کن طور پر روس اور امریکا نے مل کر مخالفت کی۔
یہ بھی پڑھیے: یوکرین جنگ پر روس امریکا مذاکرات کا پہلا دور ختم، کن معاملات پر گفتگو ہوئی؟
یہ قدم یوکرین۔روس جنگ اور یورپی ممالک کے بارے میں امریکی پالیسی میں ایک واضح تبدیلی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
پاکستان کے متبادل مندوب عاصم افتخار نے اس موقع پر سلامتی کونسل سے خطاب میں کہا کہ امریکی قرارداد یوکرین تنازعے پر پاکستان کے واضح اور مستقل موقف کے مطابق ہے، یہ قرارداد دشمنی کو فوری طور پر حل کرنے اور تنازعے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے مترادف ہے۔
یہ بھی پڑھیے: یوکرین جنگ بندی: بہت جلد روسی صدر پیوٹن سے مل سکتا ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس المناک تنازعے پر گہری تشویش میں مبتلا ہے، اس جنگ کے نتیجے میں بے پناہ انسانی مصائب نے جنم لیا ہے اور انفراسٹرکچر، معیشت اور معاشرے کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے، امن ایک مشترکہ مقصد ہے جسے مل کر ہی حاصل کیا جاسکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
security council امریکا روس روس یوکرین جنگ سلامتی کونسل قرارداد یوکرین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا روس یوکرین جنگ سلامتی کونسل یوکرین امریکی قرارداد سلامتی کونسل
پڑھیں:
اسپین میں یوکرین کی حمایت جائز فلسطین کی ممنوع قرار،اسکولوں سے پرچم ہٹانے کا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسپین: میڈرڈ کی قدامت پسند حکومت نے سرکاری فنڈنگ سے چلنے والے تعلیمی اداروں میں فلسطین کی حمایت پر خاموشی سے پابندی عائد کردی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسپین کے دارالحکومت نے مختلف اسکولوں کو فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے تمام نشانات، جن میں فلسطینی پرچم بھی شامل ہیں، ہٹانے کی ہدایات دی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حکومتی موقف یہ ہے کہ سرکاری اسکولوں کو غیر سیاسی ہونا چاہیے اور فلسطین کی حمایت ایک سیاسی معاملہ ہے، یہ ہدایات حال ہی میں جاری کی گئی ہیں کیونکہ اس سے قبل میڈرڈ ریجن کے کئی اسکول مہینوں تک فلسطین کے حق میں تقریبات کا انعقاد کرتے رہے ہیں۔
خیال رہےکہ اسی حکومت نے 2022 میں یوکرین جنگ کے بعد تعلیمی اداروں میں یوکرین کی حمایت کی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی تھی، جس سے اس فیصلے پر دوہرا معیار اختیار کرنے کا الزام لگ رہا ہے۔
واضح رہے کہ یہ معاملہ اسپین کی قومی سیاست میں بھی شدت اختیار کر رہا ہے، گزشتہ دنوں میڈرڈ ریجن کی پاپولر پارٹی کی سربراہ ایزابیل دیاس اییوسو نے وزیراعظم پیڈرو سانچیز کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے حق میں مظاہرے ملکی آزادی اور کھیلوں کے تقدس پر حملہ ہیں۔
اسی دوران پاپولر پارٹی کے قومی سربراہ البیرتو نونیز فیخوو نے بھی حکومت کی فلسطین نواز پالیسی پر تنقیدکرتے ہوئے کہا کہ سانچیز اپنی ناکامیوں اور کرپشن اسکینڈلز سے توجہ ہٹانے کے لیے غزہ کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں،میں آپ کو اجازت نہیں دوں گا کہ غزہ میں ہونے والی اموات کو ہسپانوی عوام کے خلاف استعمال کریں۔”
جواب میں وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے فیخوو کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ حالیہ سروے کے مطابق 82 فیصد اسپین کے عوام غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیتے ہیں ۔
یاد رہے کہ اسپین کی بائیں بازو کی مخلوط حکومت یورپی یونین میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف سب سے مؤثر آواز رہی ہے۔ 2024 میں اسپین نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا، اس کے ساتھ ہی اسرائیل پر مستقل اسلحہ پابندی اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے درآمدات پر بھی پابندی عائد کی۔
میڈرڈ ریجن کی حکومت کی اس پالیسی نے نہ صرف تعلیمی اداروں بلکہ عوامی سطح پر بھی شدید بحث کو جنم دیا ہے اور یہ واضح تضاد اجاگر کیا ہے کہ ایک طرف یوکرین کی حمایت کی اجازت دی جاتی ہے جبکہ فلسطین کی حمایت کو دبایا جا رہا ہے۔
غزہ کی صورتحال پر نظر ڈالیں تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں جبکہ عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔