وزیرستان میں گیس و تیل کے نئے ذخائر دریافت
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
مقامی سطح پر قدرتی وسائل کی دریافت کے حوالے سے اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، وزیرستان بلاک خیبر پختونخوا میں گیس و تیل کے نئے ذخائر دریافت کر لیے گئے۔
سپنوام ون کنویں سے یومیہ 12.96 ملین کیوبک فٹ گیس دریافت کر لی گئی جبکہ 20 بیرل خام تیل بھی دریافت ہوا۔
سپنوام ون کنویں پر کھودائی کا آغاز 28 مئی 2024 کو کیا گیا تھا، گیس و تیل کی وزیرستان بلاک میں نئی دریافت ماڑی انرجیز کی جانب سے کی گئی۔
ماڑی انرجیز کے مطابق ماڑی انرجیز وزیرستان بلاک میں آپریٹر کمپنی کے طور پر کام کر رہی ہے، بطور آپریٹر کمپنی وزیرستان بلاک میں 55 فیصد شیئرز ہولڈر ہے جبکہ جوائنٹ ایڈونچر میں او جی ڈی سی ایل اور او پی آئی بھی شامل ہیں۔
ماڑی انرجیز کا کہنا ہے کہ نئی دریافت ملک کے ہائیڈرو کاربن وسائل کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گی، کمپنی نئے ہائیڈرو کاربن وسائل کی مزید تلاش اور دریافت کے لیے پر عزم ہے۔
کمپنی نے تعاون پر قومی سلامتی اداروں، وفاقی اور صوبائی حکومت کے تعاون کو سراہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وزیرستان بلاک ماڑی انرجیز
پڑھیں:
پاکستان کیلئے پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں، بھارتی وزیر آبی وسائل کا اعلان، 3 منصوبوں پر کام شروع
بھارت نے پاکستان کے ساتھ 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بعد پاکستان کو پانی کی فراہمی مکمل طور پر بند کرنے کے لیے تین منصوبوں پر کام شروع کر دیا ہے۔ بھارتی جل شکتی (آبی وسائل) کے وزیر سی آر پاٹل نے کہا کہ حکومت کے پاس قلیل مدتی، وسط مدتی اور طویل مدتی تین علیحدہ منصوبے ہیں تاکہ پاکستان کو پانی کا ایک قطرہ بھی نہ پہنچے۔
جمعہ کے روز بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کی رہائش گاہ پر ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں انڈس واٹرز معاہدے کی مستقبل کی صورتحال پر غور کیا گیا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق اجلاس میں کئی تجاویز پر بات چیت کی گئی جن میں دریاؤں کا پانی موڑنے، نئے ڈیموں کی تعمیر اور موجودہ ڈیموں سے سلٹ نکالنے جیسے طویل مدتی اقدامات شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے ان تمام قانونی رکاوٹوں کا بھی توڑ نکال لیا ہے جن کا سامنا پاکستان کی جانب سے عالمی بینک سے رجوع کرنے کی صورت میں ہو سکتا ہے۔ بھارتی حکام نے کہا ہے کہ اگر پاکستان عالمی بینک سے شکایت کرے گا تو بھارت کے پاس اس کا مؤثر جواب تیار ہے۔
بھارت ان آبی منصوبوں کو تیز رفتاری سے مکمل کرنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے جن پر ماضی میں پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کے تحت اعتراضات کیے تھے۔ معاہدے کے تحت بھارت کو کسی نئے منصوبے پر عمل درآمد سے قبل پاکستان کو چھ ماہ کا نوٹس دینا ہوتا ہے لیکن اب بھارت نے یہ پابندی بھی معطل کر دی ہے۔
اس کے علاوہ بھارت نے پاکستان کو ہائیڈرو لاجیکل ڈیٹا ، جو سیلاب اور خشک سالی کے انتظام کے لیے ضروری ہوتا ہے ، دینا بھی روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے بھارتی شہریوں کو کسی قسم کی دقت نہیں ہوگی اور ہر اقدام بھارت کے مفاد میں ہوگا۔