جنوبی افریقہ میں شدید بجلی بحران، ملک بھر میں بلیک آؤٹ کا خطرہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
جوہانسبرگ: جنوبی افریقہ میں بجلی کا بڑا بحران پیدا ہو گیا، اور ملک بھر میں طویل لوڈشیڈنگ کا اعلان کر دیا گیا۔
قومی توانائی کمپنی ایسکوم (Eskom) نے تکنیکی خرابیوں کے باعث غیر معینہ مدت تک بجلی کی راشننگ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
ملک کے کئی بڑے حصوں میں اچانک بجلی بند کر دی گئی، جس پر عوام اور کاروباری حلقے شدید برہم ہیں۔ حیران کن طور پر، یہ بحران ایسے وقت میں سامنے آیا جب ایسکوم نے حالیہ مہینوں میں بجلی کی فراہمی میں بہتری کے دعوے کیے تھے۔
ایسکوم کے مطابق، تین بڑے کول پاور پلانٹس میں فنی خرابیوں کی وجہ سے بجلی کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے، جس کے باعث اسٹیج 6 لوڈشیڈنگ نافذ کر دی گئی ہے۔ اسٹیج 6 کے تحت، بجلی چار دنوں میں بارہ مرتبہ بند کی جائے گی، اور ہر بار چار گھنٹے تک بجلی معطل رہے گی۔
وزیر توانائی نے کہا: "یہ ایک بڑا دھچکا ہے، ناقابل قبول صورتحال ہے، ہم عوام کے غصے اور مایوسی کو سمجھتے ہیں، لیکن ہم اس مسئلے کو جلد حل کریں گے۔"
توانائی بحران ایسے وقت میں پیدا ہوا جب G20 کے اعلیٰ سفارتکاروں کی میٹنگ جنوبی افریقہ میں جاری ہے، جس سے حکومت کو بین الاقوامی سطح پر بھی خفت کا سامنا ہے۔ Eskom نے تسلیم کیا کہ بجلی کی غیر یقینی صورتحال ملک کی معیشت اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے بڑا خطرہ ہے۔
جنوبی افریقہ کی 80 فیصد بجلی کوئلے کے پاور پلانٹس سے حاصل کی جاتی ہے، لیکن بدعنوانی، غلط انتظامات، اور بجلی کے بنیادی ڈھانچے کی ناقص دیکھ بھال نے بحران کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ Eskom کو ماضی میں بدعنوانی، چوری اور تباہ حال انفراسٹرکچر جیسے مسائل کا سامنا رہا ہے، جس کی وجہ سے بجلی بحران مزید بڑھتا جا رہا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنوبی افریقہ بجلی کی
پڑھیں:
اقوام متحدہ مالی بحران کا شکار،مجموعی وسائل کم پڑ گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک:۔ اقوام متحدہ کو شدید مالی دشواریوں کا سامنا ہے جس کے باعث عالمی ادارہ مجموعی وسائل میں15.1 اور ملازمین کی تعداد میں18.8 فیصد کمی کر رہا ہے، کرائے پر لی گئی عمارتیں خالی کی جارہی ہیں جبکہ جنیوا اور نیویارک کے ملازمین کی تنخواہوں کا مرکزی نظام قائم کیا جائے گا قیام امن کی کارروائیوں کا بجٹ بھی کم کیا جارہا ہے چند اہم ذمہ داریاں نیویارک اور جنیوا جیسے مہنگے مراکز سے کم لاگت والے مراکز میں منتقل کی جائیں گی۔
اقوام متحدہ کی مشاورتی کمیٹی برائے انتظامی و میزانیہ امور (اے سی اے بی کیو) کو پیش کیے نظرثانی شدہ تخمینوں میں رواں سال کے مقابلے میں اقوام متحدہ کے وسائل میں 15.1 فیصد اور اسامیوں میں 18.8 فیصد کمی کی تجویز دی گئی ہے۔ 26-2025 میں قیام امن کی کارروائیوں کے لیے استعمال ہونے فنڈ میں بھی کٹوتیاں کی جائیں گی۔ اس فنڈ کے ذریعے امن کاری سے متعلق مشن اور عملے کے لیے مالی وسائل مہیا کیے جاتے ہیں۔
اے سی اے بی کیو کی سفارشات جنرل اسمبلی کی پانچویں کمیٹی کو پیش کی جائیں گی جہاں اقوام متحدہ کے تمام 193 رکن ممالک انتظامی اور میزانیے (بجٹ) کے امور پر فیصلے کریں گے۔ مزید بچت املاک میں کمی کے ذریعے کی جائے گی اور ادارہ 2027ءتک نیویارک میں کرائے پر لی گئی دو عمارتوں کو خالی کر دے گا جس کی بدولت 2028 سے سالانہ سطح پر بچت متوقع ہے۔ ان اقدامات کے ذریعے کام کی تکرار کو کم کیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے رکن ممالک کے نام خط میں کہا ہے کہ یہ کٹوتیاں ان اقدامات کے بعد کی گئی ہیں جو اس بات کا جائزہ لینے کے لیے اٹھائے گئے تھے کہ اقوام متحدہ کی ذمہ داریوں کا نفاذ کیسے ہو رہا ہے اور ان کے لیے وسائل کس طرح مختص کیے جا رہے ہیں۔
ادارے کے چارٹر کے تین بنیادی ستونوں یعنی امن و سلامتی، انسانی حقوق اور پائیدار ترقی کے درمیان توازن کو برقرار رکھتے ہوئے سیکرٹریٹ کی مختلف اکائیوں نے خدمات کی فراہمی بہتر بنانے کے طریقے ڈھونڈے تاکہ وسائل کے استعمال کو موثر بنایا جا سکے۔