گورنر کے پی کا بلدیاتی نمائندوں کے حق کیلیے احتجاجی دھرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
پشاور:
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے سی ایم ہاوس کے سامنے بلدیاتی نمائندوں کے حق کے لیے احتجاجی دھرنے کا اعلان کر دیا۔
گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ پہلے امن و امان پر کانفرنس کا انعقاد کیا تھا، بلدیاتی نمائندے جہاں پر بھی کہیں گے میں ان کے ساتھ کھڑا ہوں گا، تین سالوں میں بلدیاتی نمائندوں کا کوئی اجلاس نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ آج بلدیاتی نمائندوں کا کنونش بلایا تو وزیر اعلیٰ بھی جاگ گئے، وزیر اعلیٰ سے پوچھ لیں انھیں کیا چاہیے، وفاق سے پیسے میں لے کر آؤں گا۔ این ایف سی سیکیورٹی فورسز کے پیسے آئے لیکن کہیں اور خرچ ہوئے۔
گورنر کا کہنا تھا کہ اگر بلدیاتی نمائندوں کے مطالبات پورے نہیں ہوتے تو ہم عید کے بعد آپ کے ساتھ مل کر سی ایم ہاوس کے باہر بیٹھیں گے اور تب تک نہیں اٹھیں گے جب تک مطالبات منظور نہیں ہوتے۔
کنونشن میں تمام تحصیل چیئرمینز نے فرداً فرداً خطاب بھی کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بلدیاتی نمائندوں
پڑھیں:
محصولات کا ہدف پورا کرنے کیلیے نئے ٹیکس کا ارادہ نہیں،حکومت
اسلام آباد:وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ محصولات کے ہدف میں ایک کھرب 56 ارب روپے کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اس کا کوئی نیا ٹیکس لگانے کا ارادہ نہیں ہے۔
یہ بات گزشتہ روز ایک عوامی سماعت کے دوران کہی گئی، سماعت کے دوران پاور ڈویژن افسران کی جانب سے بتایا گیا کہ سرکاری بجلی کی ترسیل کرنے والے اداروں کے ساتھ ٹیرف پر نظر ثانی کے بعد صارفین کو ایک کھرب 50 ارب روپے تک کی بچت ہوگی جس کے معنیٰ یہ ہیں کہ وفاقی حکومت کو محصولات میں اتنی ہی کمی واقع ہوگی اور اس کمی کو پورا کرنے کے لیے حکومت کا کوئی نیا ٹیکس نافذ کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔
تاہم افسران نے عندیہ دیا کہ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے بجلی صارفین کو بلوں میں حکومت کی جانب سے دی جانے والی زر اعانت (سبسڈی) میں کمی کی جاسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلیے ایف بی آر نے ہفتے کی چھٹی ختم کردی
سماعت کے دوران حاضرین نے حکومتی کاوشوں کو سراہا جس کے تحت پاور پلانٹس سے دوبارہ معاہدے کیے گئے تاکہ استعدادی صلاحیت کی مد میں ادائیگیوں میں کمی لائی جاسکے، واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے حال ہی میں پاور پلانٹس سے دوبارہ معاہدے کیے ہیں جن کے تحت اب وفاقی حکومت ان پلانٹس کو اتنی ہی ادائیگی کرے گی جتنی بجلی وہ ان پلانٹس سے اپنی ضرورت کی بنیاد پر خریدے گی۔
اس کے علاوہ استعدادی پیداواری صلاحیت کی مد میں ایک مخصوص رقم ادا کی جائے گی، سماعت میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ حکومت نے سوئی سدرن گیس سے 220 ایم ایم سی ایف ڈی جبکہ سوئی ناردن سے 150 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کٹوتی کی ہے جبکہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ان پاور پلانٹس کو مائع قدرتی گیس کے ساتھ ملا کر فراہم کرے گی بجلی کے نرخوں میں مزید کمی لائی جاسکے۔
سماعت کے دوران حاضرین کو بتایا گیا کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے جن سرکاری پاور پلانٹس کے ساتھ دوبارہ معاہدے کیے ہیں تاکہ صارفین پر بجلی کے بلوں کے بوجھ میں کمی لائی جاسکے ان میں نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی بلوکی، نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی حویلی بہادر شاہ، سینٹرل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ گدو اور نیشنل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ نندی پاور شامل ہیں۔