منور فاروقی ایک بار پھر بھارتی انتہاپسند ہندوؤں کے نشانے پر؛ اب کیا ’’جرم‘‘ کردیا؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
بھارتی مسلمان کامیڈین منور فاروقی ایک بار پھر انتہاپسندوں کے نشانے پر ہیں اور وہ اپنے شو ’’ہفتہ وصولی‘‘ میں مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں قانونی مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، ایڈوکیٹ امیتا سچدیوا نے اپنے X اکاؤنٹ پر شکایت کی ایک کاپی شیئر کی، جس میں کہا گیا کہ منور فاروقی کا شو فحاشی کو فروغ دیتا ہے اور مختلف مذاہب کی توہین کرتا ہے۔
شکایت میں یہ بھی الزام لگایا گیا کہ شو ثقافتی اقدار کی خلاف ورزی کرتا ہے اور نوجوانوں پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ وکیل نے آئی ٹی ایکٹ اور دیگر متعلقہ قوانین کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست کی ہے۔
رپورٹس کے مطابق، ہندو جنجاگرتی سمیتی نے بھی شو پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے، کیونکہ ان کے مطابق شو میں نازیبا زبان استعمال کی گئی ہے، جو عوامی سطح پر ناقابل قبول ہے۔
یہ تنازعہ پوڈ کاسٹر رنویر الہ آبادیہ کے انڈیاز گوٹ لیٹنٹ پر تبصرے کے بعد سامنے آیا ہے، جہاں ’والدین کے تعلقات‘ پر ان کے تبصروں نے بڑے پیمانے پر تنقید کو جنم دیا۔ مذکورہ قسط میں موجود رنویر، سمے رائنا اور دیگر متاثرین کے خلاف کئی ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔
منور فاروقی کا شو ’’ہفتہ وصولی‘‘ مذہبی اور ثقافتی حساسیت کو لے کر تنقید کا نشانہ بن چکا ہے۔ اس تنازعے نے نہ صرف شو کی مقبولیت کو متاثر کیا ہے، بلکہ اس نے قانونی چارہ جوئی کو بھی جنم دیا ہے۔ اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا شو پر پابندی لگے گی یا نہیں، اور منور فاروقی اس تنازعے سے کیسے نمٹتے ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: منور فاروقی
پڑھیں:
صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم کا پیغام
صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج کا دن ہمیں اس حقیقت کی یاد دہانی کراتا ہے کہ آزاد، باخبر اور ذمہ دار صحافت کسی بھی جمہوری معاشرے کی بنیاد ہے۔
اپنے ایک جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ۔ صحافی حقائق تک عوام کی رسائی کو ممکن بناتے ہیں اور سچائی کے علمبردار ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران ان کے خلاف تشدد، دھمکی یا انتقام پر مبنی جرائم دراصل آزادی اظہار پر حملہ ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ میں اس موقع پر اُن تمام صحافیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے حق و سچ کی خاطر مشکلات برداشت کیں، اور اُن اہلِ قلم و میڈیا ورکرز کے اہلِ خانہ سے اظہارِ یکجہتی کرتا ہوں جنہوں نے اپنے پیاروں کو فرضِ منصبی کے دوران کھو دیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ حکومتِ پاکستان آزادیِ صحافت کے تحفظ اور صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔ ہم ایسے تمام اقدامات کریں گے جن سے صحافیوں کے خلاف جرائم کی موثر تفتیش، انصاف کی فراہمی، اور ان جرائم کے مرتکبین کے خلاف قانونی کارروائی یقینی بنائی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ میں بین الاقوامی برادری، میڈیا اداروں اور سول سوسائٹی سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ صحافیوں کے تحفظ اور اظہارِ رائے کی آزادی کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کریں، آزاد صحافت ایک مضبوط، شفاف اور جمہوری پاکستان کی ضمانت ہے۔