بھارتی مسلمان کامیڈین منور فاروقی ایک بار پھر انتہاپسندوں کے نشانے پر ہیں اور وہ اپنے شو ’’ہفتہ وصولی‘‘ میں مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں قانونی مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق، ایڈوکیٹ امیتا سچدیوا نے اپنے X اکاؤنٹ پر شکایت کی ایک کاپی شیئر کی، جس میں کہا گیا کہ منور فاروقی کا شو فحاشی کو فروغ دیتا ہے اور مختلف مذاہب کی توہین کرتا ہے۔

شکایت میں یہ بھی الزام لگایا گیا کہ شو ثقافتی اقدار کی خلاف ورزی کرتا ہے اور نوجوانوں پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ وکیل نے آئی ٹی ایکٹ اور دیگر متعلقہ قوانین کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست کی ہے۔

رپورٹس کے مطابق، ہندو جنجاگرتی سمیتی نے بھی شو پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے، کیونکہ ان کے مطابق شو میں نازیبا زبان استعمال کی گئی ہے، جو عوامی سطح پر ناقابل قبول ہے۔

یہ تنازعہ پوڈ کاسٹر رنویر الہ آبادیہ کے انڈیاز گوٹ لیٹنٹ پر تبصرے کے بعد سامنے آیا ہے، جہاں ’والدین کے تعلقات‘ پر ان کے تبصروں نے بڑے پیمانے پر تنقید کو جنم دیا۔ مذکورہ قسط میں موجود رنویر، سمے رائنا اور دیگر متاثرین کے خلاف کئی ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔

منور فاروقی کا شو ’’ہفتہ وصولی‘‘ مذہبی اور ثقافتی حساسیت کو لے کر تنقید کا نشانہ بن چکا ہے۔ اس تنازعے نے نہ صرف شو کی مقبولیت کو متاثر کیا ہے، بلکہ اس نے قانونی چارہ جوئی کو بھی جنم دیا ہے۔ اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا شو پر پابندی لگے گی یا نہیں، اور منور فاروقی اس تنازعے سے کیسے نمٹتے ہیں۔

TagsShowbiz News Urdu.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: منور فاروقی

پڑھیں:

ایشیاءکپ میں ہاتھ ملانے کا تنازعہ،بھارتی کرکٹ بورڈکا بیان آگیا

پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ کا اہم میچ 14 ستمبر کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا، جہاں بھارت نے 7 وکٹوں سے کامیابی تو حاصل کر لی لیکن کھیل کے دوران اور بعد میں اسپورٹس مین اسپرٹ کے حوالے سے بھارتی رویے پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ میچ کے آغاز پر ٹاس کے وقت بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستانی کپتان سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا، جب کہ میچ ختم ہونے کے بعد بھارتی کھلاڑیوں نے روایتی طور پر ہاتھ نہ ملا کر کھیل کے آداب کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی۔ کرکٹ ماہرین اور شائقین کے مطابق کھیل ہارنے یا جیتنے سے زیادہ اہم بات اسپورٹس مین اسپرٹ ہوتی ہے، جسے بھارتی ٹیم نے نظر انداز کر دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چند روز قبل اسی اسٹیڈیم میں بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی سے مصافحہ کیا تھا، جس پر بھارت میں انہیں شدید ردعمل اور سوشل میڈیا پر کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ ناقدین کے مطابق اسی دباؤ کے تحت بھارتی ٹیم نے پاکستان کے کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز کیا۔ اس تنازع پر بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے ایک سینئر عہدیدار نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کھیل کے قوانین میں ایسا کوئی ضابطہ نہیں ہے جو کھلاڑیوں کو مخالف ٹیم سے ہاتھ ملانے پر مجبور کرے۔ بھارتی نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "یہ محض خیرسگالی کا جذبہ اور کھیلوں میں ایک رائج کنونشن ہے، کوئی قانونی تقاضا نہیں۔" بی سی سی آئی آفیشل کے مطابق اگر کسی ٹیم کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہوں تو بھارتی کھلاڑی اس سے ہاتھ ملانے کے پابند نہیں ہیں۔ ان کے بقول کھیل کے میدان میں جذباتی یا سیاسی عوامل کو نظرانداز کرنا مشکل ہوتا ہے، لہٰذا بھارت نے محض اپنی پالیسی کے مطابق رویہ اپنایا۔ تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ کھیل سیاست سے بالاتر ہوتا ہے اور ایسی روش نہ صرف کھیل کی روح کے منافی ہے بلکہ اس سے شائقین کرکٹ میں مایوسی بھی بڑھتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور بھارتی تعلق کو نقاب کردیا: وزیراعظم آزاد کشمیر
  • اینڈی پائیکرافٹ کے معاملے پر پاکستان کے سامنے تجاویز رکھ دی
  • کراچی پولیس نشانے پر، رواں سال میں اب تک افسر سمیت 14 جوان شہید
  • ایشیا کپ تنازع،پاکستان کا مطالبہ تسلیم،آئی سی سی نے میچ ریفری کو تبدیل کردیا
  • پی سی بی نے میچ ریفری کو نہ ہٹانے سے متعلق بھارتی میڈیا کا دعویٰ مسترد کردیا
  • آئی سی سی نے پاکستان کا مطالبہ مسترد کرکے بورڈ کو آگاہ کردیا، پی سی بی ایونٹ سے دستبرداری کے مؤقف پر قائم
  • ایشیاءکپ میں ہاتھ ملانے کا تنازعہ،بھارتی کرکٹ بورڈکا بیان آگیا
  • ایشیا کپ: آئی سی سی نے اینڈی پائیکرافٹ کی تبدیلی کا مطالبہ مسترد کردیا، بھارتی میڈیا
  • حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کردیا
  • خیبرپختونخوا کی تاریخ میں پہلی بار خاتون ایس ایس پی تعینات