کشمیری عوام اب فیصلہ چاہتے ہیں، رہنما حریف کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
کراچی:
کنوینئر آل پارٹیز حریت کانفرنس غلام محمد صفی نے کہا ہے کہ کشمیری عوام اب فیصلہ چاہتے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی ہیں۔
اقرا یونیورسٹی میں آل پارٹیز حریت کانفرنس کے زیر اہتمام "مقبوضہ کشمیر پر بھارتی فوج کا قبضہ اور ماحولیاتی مسائل" کے عنوان سے سیمینار منعقد کیا گیا، جس کا مقصد جموں و کشمیر کے موجودہ مسائل کو دنیا کے سامنے لانا تھا۔
سیمینار میں اہم خطاب کنوینئر آل پارٹیز حریت کانفرنس غلام محمد صفی نے کیا اور کہا کہ کشمیر میں بھارتی فوج کی موجودگی نے انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام اب فیصلہ چاہتے ہیں اور اپنے حق میں آواز اٹھا رہے ہیں لیکن بھارتی حکومت ان کی آواز کو دبا رہی ہے۔
غلام محمد صفی نے اس بات پر زور دیا کہ اب اس مسئلے کو حل کرنے کا وقت آ چکا ہے اور ظلم و ستم کا سلسلہ بہت ہو چکا ہے۔
سینئر ممبر آل پارٹی حریت کانفرنس الطاف حسین وانی نے اپنے خطاب میں کشمیر تنازع کے ماحولیاتی اثرات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ کشمیر میں ماحولیاتی مسائل بھی بڑھ رہے ہیں جن کا اثر پورے خطے پر پڑ رہا ہے۔
ڈاکٹر ہما ریاض ڈار نے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیر میں نوجوانوں کی زندگیاں قربان ہو رہی ہیں اور ان کے والد نے کشمیر میں جہاد کیا تھا، جہاں انہیں بھارتی فورسز کی طرف سے شدید تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں اور ان کی مائیں اپنے شہیدوں کے ساتھ روتی ہیں۔
سیمینار کا اختتام اس عزم کے ساتھ ہوا کہ کشمیری عوام کے حق میں آواز بلند کی جائے گی اور ان کے مسائل کو دنیا کے سامنے لایا جائے گا۔
اس موقع پر یہ بھی کہا گیا کہ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق ملنا چاہیے اور بھارت کے رویے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہ کشمیری عوام حریت کانفرنس کہا کہ کشمیر
پڑھیں:
پہلگام حملہ: بھارتی بیانیہ مسترد، کشمیریوں نے مودی سرکار کی ’چال‘ قرار دیدیا
مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں فائرنگ کے واقعے پر مقامی شہریوں نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے نہ صرف بھارتی بیانیہ مسترد کردیا بلکہ اسے ’مودی حکومت کی چال‘ قرار دیا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ایک منظم ڈرامہ ہے جس کا مقصد عالمی برادری کی توجہ ہٹانا اور مقبوضہ وادی میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پردہ ڈالنا ہے۔
سرینگر کے ایک شہری نے سوال اٹھایا کہ 1990 سے آج تک ہم نے کسی سیاح کو نقصان نہیں پہنچایا، تو اب کیوں؟ یہاں مسلمان بھی رہتے ہیں، سکھ بھی، ہم نے کب کس سکھ کو مارا ہے؟
مزید پڑھیں: پہلگام حملہ : چند پہلو جنہیں سمجھنا ضروری ہے
شہریوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ پہلگام جیسے حساس علاقے میں، جہاں ہر طرف بھاری سیکیورٹی اور سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں، اس نوعیت کا حملہ کیسے ممکن ہوا؟ ان کے مطابق یہ حکومت کی دانستہ کوشش ہے تاکہ کشمیری عوام کے جائز مطالبات کو دبایا جا سکے۔
ایک اور شہری نے کہا کہ یہ سب اس لیے کیا جا رہا ہے کیونکہ حکومت 2019 سے کشمیر کی حیثیت کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہتی ہے۔ عمر عبداللہ کی جانب سے ریاستی درجے کی بحالی کے مطالبے کے بعد اس حملے کا ڈرامہ رچایا گیا، تاکہ سیاسی دباؤ کو کم کیا جا سکے۔
کشمیری عوام کا کہنا ہے کہ ایسی چالوں سے ان کے حوصلے پست نہیں ہوں گے اور وہ اپنے حق خودارادیت کے لیے پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پہلگام حملہ کشمیری مقبوضہ کشمیر مودی مودی سرکار کی ’چال‘