اقوام متحدہ سے یوکرین جنگ ختم کرنے کی قرارداد منظور
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
قرارداد میں روس کو جارح قرار دینے یا یوکرین کی علاقائی سا لمیت کو تسلیم کرنے سے گریز کیا گیا
ٹرمپ انتظامیہ نے کیف اور یورپ کو ایک طرف کر کے ماسکو کے ساتھ بات چیت شروع کر دی
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) نے امریکی حکومت کی جانب سے روس اور یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق قرارداد منظور کرلی ہے۔ا امریکا نے یوکرین کے بارے میں اقوام متحدہ کی 2 قراردادوں پر ووٹنگ میں روس کا ساتھ دیا۔دونوں ممالک نے پیر کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک قرارداد کی مخالفت کی تھی جس میں یوکرین میں ماسکو کی جانب سے جنگ کی مذمت کی گئی تھی، اس کے بعد یو این ایس سی میں امریکی حمایت یافتہ قرارداد منظور کرلی گئی، جس میں تنازع کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ قرارداد میں روس کو جارح قرار دینے یا یوکرین کی علاقائی سالمیت کو تسلیم کرنے سے گریز کیا گیا ہے، امریکا کے ساتھ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل نشستیں رکھنے والے برطانیہ اور فرانس کے علاوہ روس اور چین نے دوسری رائے شماری میں حصہ نہیں لیا، اسی طرح غیر مستقل ارکان ڈنمارک، یونان اور سلووینیا نے بھی ایسا ہی کیا۔یوکرین پر روس کے حملے کی تیسری برسی کے موقع پر ہونے والی یہ ووٹنگ ایک بار پھر مغربی اتحادیوں کے درمیان گہری تقسیم کی عکاسی کرتی ہے، کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے لیے امریکی حمایت کو ختم کر دیا ہے، جو دیرینہ خارجہ پالیسی سے انحراف کا اشارہ ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے کیف اور یورپ کو ایک طرف کر دیا ہے، کیونکہ امریکا نے ممکنہ امن معاہدے پر ماسکو کے ساتھ بات چیت شروع کر دی ہے۔یورپی حمایت یافتہ قرارداد کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 93 ووٹوں سے منظور کیا گیا تھا، جس میں روسی فیڈریشن کی جانب سے یوکرین پر جاری مکمل حملے پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا، یوکرین، علاقائی استحکام اور عالمی سلامتی کے لیے اس کے تباہ کن اور دیرپا نتائج پر روشنی ڈالی گئی تھی۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
افغانستان دہشت گردوں کی پناہ گاہ بن چکا ، اقوام متحدہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251105-01-8
اسلام آباد ( آن لائن) دوحا امن معاہدے کے باوجود طالبان کے زیرِ اقتدار افغانستان ایک بار پھر دہشت گرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے۔ عالمی رپورٹس اور سیکورٹی ذرائع کے مطابق افغان سرزمین سے پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک کے خلاف منظم دہشت گرد کارروائیاں جاری ہیں، جس سے خطے کے امن و استحکام کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ معاہدہ کے تحت افغان طالبان نے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اپنی سرزمین کو دہشت گردی اور سرحد پار دراندازی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے، تاہم عملی طور پر یہ وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔ اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم کی حالیہ رپورٹ کے مطابق افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیاں خطرناک حد تک بڑھ چکی ہیں جبکہ طالبان حکومت اور القاعدہ کے تعلقات نہ صرف برقرار ہیں بلکہ پہلے سے زیادہ فعال ہو چکے ہیں۔