امریکہ: امیروں کے لیے پانچ ملین ڈالر میں 'گولڈ کارڈ' ویزے کا منصوبہ کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 فروری 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز امریکہ میں مستقل رہائشی اجازت نامے کے لیے پانچ ملین ڈالر میں ایک نئے "گولڈ کارڈ" کو فروخت کرنے کے منصوبے کا انکشاف کیا، جس کے تحت دولت مند افراد امریکہ میں مستقل رہائش کے ساتھ ساتھ شہریت بھی حاصل کر سکیں گے۔ یہ نیا منصوبہ سرمایہ کاروں کے لیے 35 برس پرانے ویزا سسٹم کی جگہ لے گا۔
ٹرمپ نے اوول آفس میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات چیت میں کہا، "ہم ایک گولڈ کارڈ فروخت کرنے جا رہے ہیں۔ آپ کے پاس گرین کارڈ ہے، یہ ایک گولڈ کارڈ ہے۔ ہم اس کارڈ کی قیمت تقریباً پانچ ملین ڈالر مقرر کرنے جا رہے ہیں۔"
امریکہ کا اب 'مجرم' تارکین وطن کو گوانتانامو بے میں رکھنے کا فیصلہ
اس سے کون فائدہ اٹھا سکتا ہے، اس بارے میں بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، "وہ دولت مند اور کامیاب افراد ہوں گے، وہ بہت زیادہ پیسہ خرچ کرنے والے ہوں گے، بہت سارا ٹیکس ادا کر رہے ہوں گے اور بہت سے لوگوں کو ملازمت دیں گے، اور ہمیں لگتا ہے کہ یہ انتہائی کامیاب ہونے والا ہے۔
(جاری ہے)
" ٹرمپ کا 'گولڈ کارڈ'صدر ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد امریکہ کے کامرس سکریٹری ہاورڈ لوٹینک نے اس کی واضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایک نیا اجازت نامہ ہے، جسے 'ٹرمپ گولڈ کارڈ' کا نام دیا گیا ہے اور یہ آئندہ دو ہفتوں کے اندر ای بی 5 ویزا پروگرام کی جگہ لے گا۔
واضح رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان نے سن 1990 میں ای بی- 5 ویزا متعارف کروایا تھا، جس کا مقصد غیر ملکی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنا تھا۔
اس کے تحت ان لوگوں کو امریکہ کی مستقل رہائش کی اجازت دی جاتی ہے، جو کم از کم 10 افراد کو ملازمت دینے والی امریکی کمپنی میں کم سے کم ایک ملین ڈالر خرچ کرنے کا وعدہ کریں۔کامرس سکریٹری ہاورڈ لوٹینک نے کہا کہ گولڈ کارڈ بالآخر گرین کارڈ یا مستقل رہائشی کارڈ ہو گا، جس کے تحت امریکہ میں سرمایہ کاروں کے داخلے کی قیمت میں اضافہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس نئے کارڈ کے ذریعے ای بی -5 ویزا پروگرام میں دھوکہ دہی اور دیگر "خرافات" کو ختم کیا جا سکے گا اور بالآخر یہ شہریت کے حصول کا باعث بنے گا۔ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی افغان شہریوں کے لیے بڑا دھچکہ
امیگریشن سے متعلق سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 30 ستمبر 2022 تک، ایک سال کے اندر، تقریباﹰ آٹھ ہزار افراد نے ای بی -5 ویزا پروگرام کا استعمال کیا تھا۔
البتہ سن 2021 میں کانگریس کی ریسرچ سروس کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس پروگرام سے دھوکہ دہی کا بھی خطرہ ہے۔
ٹرمپ کے پہلے ایگزیکٹو آرڈرز ان کی ترجیحات کے مظہر
دولت مند روسی بھی درخواست کے اہلاگرچہ ٹرمپ گولڈ کارڈ کے بارے میں ابھی تک مکمل تفصیلات واضح نہیں ہیں، تاہم ٹرمپ کے خیال میں، یہ پروگرام روسیوں کو بھی دستیاب کروایا جا سکتا ہے۔
ٹرمپ نے اس حوالے سے کہا، "میں کچھ روسی اشرافیہ کو جانتا ہوں، جو بہت اچھے لوگ ہیں۔ یہ ممکن ہے کہ وہ اتنے دولت مند نہ ہوں جتنے پہلے تھے۔ لیکن میرے خیال میں وہ کر سکتے ہیں۔ میرے خیال میں وہ پانچ ملین ڈالر برداشت کر سکتے ہیں۔"
باوجود اس کے کہ شہریت کی اہلیت کانگریس کے دائرہ کار میں آتی ہے، ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ گولڈ کارڈ کو کانگریس کی منظوری کی ضرورت نہیں ہو گی۔
ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پانچ ملین ڈالر گولڈ کارڈ دولت مند کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر کے جیلوں میں پانچ ہزار افراد سے زائد قید
کوٹ بھلوال سب سے بڑی جیل ہے جسکی گنجائش 902 قیدیوں کی ہے، جبکہ سب سے چھوٹی جیل سب جیل ریاسی ہے، جہاں صرف 26 قیدی رکھنے کی گنجائش ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے جیل گنجان ہو چکے ہیں جہاں 15 جیلوں میں 3,860 قیدیوں کے لئے موجود گنجائش کے مقابلے میں 5,295 قیدی رکھے گئے ہیں۔ جموں و کشمیر محکمہ جیل خانہ جات کے مطابق یہ اعداد و شمار 30 اپریل 2025ء تک کے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ قیدیوں کی تعداد جیلوں کی اصل گنجائش سے 37.2 فیصد زیادہ ہے۔ جموں و کشمیر میں دو مرکزی جیلیں جموں میں "کوٹ بھلوال" اور کشمیر میں سرینگر "سنٹرل جیل" شامل ہیں، جبکہ متعدد ضلعی جیلیں، ایک ہولڈنگ سینٹر اور ایک اصلاحی مرکز بھی اس نظام کا حصہ ہیں۔ کوٹ بھلوال سب سے بڑی جیل ہے جس کی گنجائش 902 قیدیوں کی ہے، جبکہ سب سے چھوٹی جیل سب جیل ریاسی ہے، جہاں صرف 26 قیدی رکھنے کی گنجائش ہے۔ مجموعی طور پر یہ جیلیں تقریباً 1,438 کنال (179.75 ایکڑ) زمین پر پھیلی ہوئی ہیں۔
عمر کے لحاظ سے 26 سے 35 سال کے درمیان کے قیدیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے، جو کہ 1,942 ہے۔ 19 سے 25 سال کی عمر کے قیدیوں کی تعداد 1,454 ہے، جن میں 25 خواتین شامل ہیں۔ 36 سے 60 سال کی عمر کے قیدی 1,181 ہیں، ایک قیدی 18 سال سے کم عمر کا ہے جبکہ 137 قیدی 60 سال سے زائد عمر کے ہیں۔ کل 1,208 زیر سماعت قیدی این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت زیر تفتیش ہیں، اس کے بعد 922 پر یو اے پی اے کے تحت مقدمے ہیں۔ پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) کے تحت قید 308 افراد کی موجودگی سکیورٹی خدشات کو اجاگر کرتی ہے، جن میں 10 خواتین بھی شامل ہیں۔