بجلی پر سبسڈی بی آئی ایس پی کے مستحقین تک محدود کرنے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس ہوا، وزارت خزانہ حکام کی جانب سے بجلی پر دی جانے والی سبسڈی پر بریفنگ دی گئی۔
حکام وزارت خزانہ نے کہا کہ بجلی پر سبسڈی صرف بی آئی ایس پی کے مستحقین تک محدود کرنے کی تجویز ہے، وزارت خزانہ، پاور ڈویژن اور متعلقہ کمپنیاں کام کر رہی ہیں۔
سینیٹر انوشے رحمان نے کہا کہ بجلی پر کسی قسم کی سبسڈی نہیں ہونی چاہیے، آپ غریب خواتین کے بعد مردوں سمیت پورے ملک کو بھکاری بنانا چاہتے ہیں۔
رکن کمیٹی نے کہا کہ جو بجلی افورڈ کر سکتا ہے وہ بل ادا کرے، کراچی کی انڈسٹری کیلئے بجلی سبسڈی کی مد میں 33 ارب کے بقایاجات کا مسئلہ حل کیا جائے۔
حکام وزارت خزانہ نے کہا کہ اس حوالے سے معاملہ عدالت میں زیر التواء ہے، کے الیکٹرک نے عدالت سے اسٹے آرڈر لے رکھا ہے۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ کسی کو بھی پاکستان سے محبت نہیں ، ایرانی سفارتخانے کی خاتون نے جو آنکھیں کھول دینے والے حقائق بیان کئے ہیں وہ ہمارے لئے باعث شرم ہے۔
اجلاس کے دوران پاک ایران بارڈر پر 600 ٹرکوں کو روکنے کا معاملہ زیر بحث آیا، ایرانی سفارتکار نے کہا کہ پاک ایران 1987 کے معاہدے کے تحت بینک گارنٹی کی شرط تھی، 2008 کے معاہدے کے تحت بینک گارنٹی کی شرط ختم کی گئی۔
ایرانی سفارتکار نے کہا کہ پاکستان نے ایرانی ٹرکوں پر بینک گارنٹی کی شرط عائد کی گئی ہے، بینک گارنٹی کی شرط کی وجہ سے روزانہ 2.
انہوں نے کہا کہ ایرانی ٹرک ڈرائیور ایک ایک ماہ سے بارڈر پر انتظار کر رہے ہیں، پاک ایران دو طرفہ معاہدے کی بنیادی شرط آزادانہ نقل و حرکت ہے، پاکستان گوادر پورٹ کو ڈویلپ کرے۔
فاروق نائیک نے کہا کہ ایرانی سفارتکاروں کی بریفنگ ہماری آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے، یہ ہمارے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے، اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ ہم میں سے کسی کو ملک سے محبت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں ہر کوئی اپنے ذاتی مفاد کے لیے کام کر رہا ہے، یہ معاملہ وزیر اعظم کو بھیجا جائے، وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اس معاملے پر بحث کی جائے۔
سینیٹر فیصل ووڈا نے کہا کہ ایرانی سفارتکاروں نے آج سب کچھ کھول کر رکھ دیا ہے، یہ ہمارے لیے انتہائی شرمناک ہے کہ باہر کے لوگ ہمیں بتا رہے ہیں کہ اپنا گھر کس طرح ٹھیک کرنا ہے، پاکستان روزانہ 2.2 ملین ڈالرز کا نقصان کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کمیٹی کا ڈرامہ بند کیا جائے، جن قابل لوگوں نے یہ پالیسی بنائی ہے، انہیں طلب کیا جائے، وزرا کی کرسیاں خالی پڑی ہوئی ہیں۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان بارٹر ٹریڈ ہو رہی ہے، کسٹمز کے پیچیدہ ایس آر او کی وجہ سے پاک ایران بارٹر ایران بند ہوچکی ہے۔
کسٹمز حکام نے بتایا کہ پاک ایران بارٹر ٹریڈ کے لیے بینک گارنٹی کی شرط نہیں، پاک ایران دو طرفہ تجارت کے لیے بینک گارنٹی کی شرط عائد کی گئی، کسی تیسرے کی اشیاء بارٹر ٹریڈ کے ذریعے پاکستان داخل نہیں ہوسکتیں۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت میں مسائل کے حل کا معاملہ وفاقی کابینہ کو بھجوا دیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بینک گارنٹی کی شرط ایرانی ٹرک پاک ایران نے کہا کہ بجلی پر کے لیے کہ پاک
پڑھیں:
تہران کے 1 کروڑ 60 لاکھ باشندے پانی کی قلت سے پریشان
ایران کے دارلحکومت تہران میں 1 کروڑ 60 لاکھ باشندوں کو پانی کی قلت کا سامنا ہے جس کی وجہ سے شہری شدید پریشان ہیں۔
پچھلے 5سال سے جاری قط،40 فیصد کم بارشیں ہونے، بڑھتی گرمی، آبادی میں تیزی سے اضافے اور زیرزمین پانی زیادہ مقدار میں نکالنے سے ایران، خصوصاً دارالحکومت تہران میں میٹھے پانی کی شدید قلت جنم لے چکی ہے جس کے میٹروپولٹین علاقے کی آبادی1 کروڑ 60 لاکھ ہے علاقے کو پانی فراہم کرنے والے ڈیم تقریباً سوکھ چکے ہیں۔
بلند وبالا عمارتوں میں مقیم لاکھوں تہرانیوں کو صاف پانی حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا ہے اور وہ ٹینکروں سے بھاری قیمت پر پانی خریدنے پر مجبور ہو گئے ہیں، ایرانی حکومت ہفتے میں 1 اضافی چھٹی دینے کا پروگرام بنا رہی ہے تاکہ پانی کی کمی پر قابو پایا جا سکے۔
ماہرین نے خبردار کر دیا کہ اگر حالات یونہی رہے تو پانی ختم ہونے سے چند ماہ کے اندر اندر تہران غیرآباد شہر بن سکتا ہے جو ایرانی حکومت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔