کشمیر کے لوگوں سے رائے شماری کا وعدہ کیا گیا تھا، عمر عمداللہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
میرواعظ نے کہا کہ عمر عبداللہ کے غیر ذمہ دارانہ تبصرے، ایک ذمہ دار شخص کے طور پر جو حالات کو پوری طرح جانتے ہوئے بھی فراہم کردہ تحفظ کے پیچھے محرکات بتا رہے ہیں، انتہائی افسوسناک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے دفعہ 370 کو عارضی اور عبوری قرار دینے پر سوال اٹھایا۔ ایک نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے دفعہ 370 کے عارضی اور عبوری ہونے کی منتخب تشریح کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ یہ شق رائے شماری کے وعدے سے منسلک ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا "آپ دفعہ 370 کے عارضی اور عبوری ہونے کی بات کرتے ہیں لیکن یہ عارضی کیوں تھا، عبوری حیثیت کس سے منسلک تھی، آپ اس کے بارے میں بات کیوں نہیں کرتے، جموں اور کشمیر کے لوگوں سے رائے شماری کا وعدہ کیا گیا تھا"۔ عمر عمداللہ نے کہا کہ کشمیر کا بھارت کے ساتھ انضمام مستقل ہے اور اس کے لئے شرائط اور فریم ورک بھی مستقل ہے۔
عمر عبداللہ نے استدلال کیا کہ دونوں پہلوؤں کے ساتھ یکساں سلوک کیا جانا چاہیئے، نہ کہ ایک کو مستقل اور دوسرا عارضی۔ دریں اثناء ایک تنازعہ کھڑا ہوگیا جب عمر عبداللہ نے اسی انٹرویو میں حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق کی سکیورٹی کو 2019ء میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سے علیحدگی پسند سرگرمیوں میں کمی سے جوڑا، لیکن ان کے ریمارکس پر میرواعظ عمر فاروق کے ساتھ ساتھ حکمراں نیشنل کانفرنس کے سیاسی مخالفین کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا۔
میرواعظ عمر فاروق نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ عمر عبداللہ کے غیر ذمہ دارانہ تبصرے، ایک ذمہ دار شخص کے طور پر جو حالات کو پوری طرح جانتے ہوئے بھی فراہم کردہ تحفظ کے پیچھے محرکات بتا رہے ہیں، انتہائی افسوسناک ہے۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ "غیر ذمہ دارانہ تبصرے مبصر کے عدم تحفظ کو بے نقاب کرتے ہیں اور پہلے سے ہی پریشان اور مظلوم لوگوں میں ان کے اور ان کی ذہنیت کے بارے میں مزید مایوسی پیدا کرتے ہیں۔
پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد لون نے بھی اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں میرواعظ عمر فاروق سے لاکھ اختلاف ہو سکتے ہیں لیکن یہ حقیقت ہے کہ ان کے والد کو شہید کر دیا گیا تھا۔ سجاد لون نے کہا کہ آپ جانتے ہیں کہ آپ کے بیانات کا کیا مطلب ہے۔ میرواعظ عمر فاروق کے لئے نام نہاد سکیورٹی کا آپ کا ذکر وہی ہے جسے ہم پچھلی 3 دہائیوں سے جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا "آپ کو ہندوستان میں ہمیشہ سب سے زیادہ سیکورٹی فراہم کی گئی ہے اور کیا آپ کو وائٹ کالر قاتل کی طرح کام کرنا چاہیئے اور ایسے بیانات دینا چاہئے جس سے کسی شخص کے لئے خطرہ بڑھ جائے، غیر ذمہ دارانہ گفتگو۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میرواعظ عمر فاروق عمر عبداللہ نے نے کہا کہ
پڑھیں:
سندھ میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیاں خریدنے کیخلاف جماعت اسلامی سپریم کورٹ پہنچ گئی
اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے معاملے میں جماعت اسلامی کے ایم پی اے محمد فاروق نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
مدعی کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائیکورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے، حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کے لیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں۔
ایم پی اے محمد فاروق نے درخواست میں کہا ہے کہ ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سندھ کے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے لگژری گاڑیوں کی منظوری
درخواست گزار محمد فاروق کا کہنا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی مد سے خریدی جائیں گی، اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق ملک میں انفلیشن کی شرح 28 فیصد سے زیادہ ہے، صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولیات میسر نہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کے لیے استعمال کرنا چاہیے، بیوروکریسی کیلیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بیجا استعمال ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سندھ ہائیکورٹ نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے لگژری گاڑیاں خریدنے کے نوٹیفکیشن پر عملدرآمد روک دیا
انہوں نے اپیل کی کہ 3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے۔ عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسسٹنٹ کمشنرز جماعت اسلامی سپریم کورٹ گاڑی