حماس نے 4 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دیں، 620 فلسطینی قیدیوں کی رہائی متوقع
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
غزہ : فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے چار اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دی ہیں اور اب اسرائیل کی جانب سے معاہدے کے تحت 620 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابوعبیدہ نے بتایا ہے کہ یہ لاشیں کچھ دیر قبل ریڈ کراس کے سپرد کی گئیں اور اب فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا انتظار ہے، انہوں نے بتایا کہ یہ لاشیں اتساحی عیدان، ایتسیک الجریط، اوھاد یہلومی، اور شلومو منصور کی ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی سیکیورٹی اہلکار نے بھی اس کی تصدیق کی ہے اور اب ریڈکراس کا ایک قافلہ درجنوں رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کو لے کر اسرائیل کی اوفر جیل سے روانہ ہوا ہے، معاہدے کے تحت اسرائیل کی جانب سے 620 فلسطینی قیدیوں کی رہائی متوقع ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق 600 سے زائد فلسطینی قیدی جو پچھلے ہفتے رہا ہونے تھے لیکن اسرائیل کی جانب سے ان کی رہائی روک دی گئی تھی تاہم انہیں آج رہا کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے حماس اور اسرائیل کے درمیان 4 مزید یرغمالیوں کی لاشوں کے بدلے 620 فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر اتفاق ہوا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیل فلسطینی بچوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنا رہا ہے، غزہ کے ڈاکٹروں کی گواہی
غیر ملکی ڈاکٹروں نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے غزہ میں 100 سے زائد ایسے بچوں کا علاج کیا جنہیں سر یا سینے میں گولیاں ماری گئیں۔
غزہ میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعات کسی کراس فائر کا نتیجہ نہیں بلکہ واضح ثبوت ہیں کہ اسرائیلی افواج جان بوجھ کر بچوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
ڈچ اخبار فولکس کرانت کے مطابق 17 میں سے 15 ڈاکٹروں نے اخبار کے سامنے گواہی دی کہ انہیں 15 سال سے کم عمر کے بچے ملے جنہیں سر یا سینے میں ایک گولی لگی تھی۔ مجموعی طور پر انہوں نے 114 ایسے کیسز ریکارڈ کیے۔ کئی بچے موقع پر جاں بحق ہوگئے جبکہ متعدد شدید معذوری کا شکار ہوئے۔
یہ بھی پڑھیے: نومولود فلسطینی بچے جان کی بازی ہار رہے ہیں اور دنیا خاموش ہے، عرفان پٹھان فلسطینیوں کے لیے بول پڑے
بی بی سی ورلڈ سروس نے اگست میں 160 سے زائد کیسز کی نشاندہی کی تھی جن میں بچوں کو براہِ راست اسرائیلی گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔ ان میں سے 95 بچے سر یا سینے پر گولیاں لگنے کے باعث ہلاک یا شدید زخمی ہوئے جن میں زیادہ تر کی عمر 12 برس سے بھی کم تھی۔
فلسطینی سینٹر فار ہیومن رائٹس نے دسمبر میں اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ اسرائیل دانستہ طور پر بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے، ان پر جسمانی و ذہنی اذیت مسلط کر رہا ہے اور انہیں ایسی حالت میں ڈال رہا ہے جس سے ان کی نسل کو تباہ کیا جا سکے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے اب تک تقریباً 20 ہزار بچے اسرائیلی حملوں میں مارے جا چکے ہیں، جب کہ اقوامِ متحدہ کے مطابق روزانہ اوسطاً 28 بچے ہلاک کیے جا رہے ہیں۔ مزید یہ کہ کم از کم 21 ہزار بچے اس جنگ کے دوران معذوری کا شکار ہو چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل بچے غزہ فلسطین