مولانا فضل الرحمان کا سائز کم کرکے پی ٹی آئی کو فائدہ پہنچایا گیا، سینیٹر کامران مرتضیٰ
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان ’انتظام‘ میں فِٹ نہیں آرہے تھے، اس لیے خیبر پختونخوا میں اُن کا سائز کم کرکے پی ٹی آئی کو فائدہ پہنچایا گیا۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ اختلافات باقی ہیں، پی ٹی آئی کے ساتھ کچھ معاملات پر اکٹھے ہیں، جدوجہد کے طریقہ کار پر اختلاف ہو سکتا ہے۔
کامران مرتضیٰ نے کہا کہ پارٹی میں طے تھا کہ عبدالغفور حیدری کانفرنس میں جائیں گے، مزید آگے بڑھنا کچھ چیزوں سے مشروط ہے، ابھی تو یہ بھی نہیں پتا کہ ان کی جدوجہد کا طریقہ کار کیا ہے۔
جے یو آئی رہنما نے کہا کہ اسد قیصر کو اپنے تحفظات سے متعلق بتایا تھا ابھی تک جواب نہیں دیا گیا، تحریک انصاف کے ساتھ ہمارا ایک تلخ ماضی رہا ہے، پی ٹی آئی اور جے یو آئی بات چیت کرنے اور تنقید نہ کرنے کی حد تک قریب آگئے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کامران مرتضی کے ساتھ نے کہا
پڑھیں:
جنوبی ایشیا میں مذاکرات کے خواہاں ہیں، تصادم کے نہیں، شیری رحمان
غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے پی پی کی سینیٹر کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ ہمارا بار بار بدلتا ہوا تعلق ایک مسلسل چیلنج بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی مین سٹریم میڈیا نے جنگی جنون کو ہوا دی، بھارتی ایجنڈا قوم پرستی اور تعصب پر مبنی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی راہنما، سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان بدلتا ہوا ملک، سنجیدگی سے اصلاحات کر رہے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ ہمارا بار بار بدلتا ہوا تعلق ایک مسلسل چیلنج بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی مین سٹریم میڈیا نے جنگی جنون کو ہوا دی، بھارتی ایجنڈا قوم پرستی اور تعصب پر مبنی ہے۔ شیری رحمان نے کہا کہ یہ مؤقف ناقابل قبول ہے کہ بھارت میں جو کچھ بھی ہو اس کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرایا جائے، جنوبی ایشیا میں مذاکرات کے خواہاں ہیں، تصادم کے نہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی سفارتی وفد دنیا بھر کا دورہ کر رہا ہے۔ وفد کا مقصد پاکستان کے مؤقف کو عالمی سطح پر مؤثر انداز میں اجاگر کرنا اور بین الاقوامی برادری کو درپیش علاقائی چیلنجز سے آگاہ کرنا ہے۔