9 مئی کے مقدمات، پولیس نے فواد چوہدری کو گناہ گار قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
9مئی کے مقدمات میں پولیس نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کو گناہ گار قرار دیدیا،لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں سابق وفاقی فواد چوہدری کی عبوری ضمانتوں پر سماعت ہوئی، پولیس کی جانب سے تفتیشی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی،پولیس نے اپنی رپورٹ میں فواد چوہدری کو 9 مئی کے 5مقدمات میں گناہ گار قرار دیدیا،دوران سماعت فواد چوہدری نے اپنے سینئر وکیل کی غیر حاضری کے باعث سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر وکلا کو دلائل کیلئے طلب کرلیا۔ بعد ازاں آئندہ سماعت 19 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے راحت بیکری کے باہر، شیر پلاو پل سمیت دیگر جلاو گھیراو کے مقدمات میں عبوری ضمانت کروا رکھی ہے۔ دوسری جانب اسلام آباد کی مقامی عدالت نے متنازعہ ٹوئٹ کیسز میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماءاعظم سواتی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد کے جج محمد افضل مجوکہ نے اعظم سواتی کیخلاف متنازعہ ٹویٹ کیسز کی سماعت کی۔پی ٹی آئی رہنما عدالت میں پیش نہیں ہوئے ان کی طرف سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی گئی۔عدالت نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت 5 اپریل تک ملتوی کر دی۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنماءاعظم سواتی کیخلاف ایف آئی اے میں 2 مقدمات درج ہیں۔خیال رہے کہ اس سے قبل انسداد دہشت گردی عدالت نے تحریک انصاف کے رہنما اعظم خان سواتی کی نو مئی کے پانچ مقدمات میں عبوری ضمانت میں 12 فروری تک توسیع کر دی تھی اور انہیں عدالت پیش ہونے کا آخری موقع دیاتھا۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے روبرو اعظم سواتی کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی تھی تو وہ وہ عبوری ضمانت کی معیاد ختم ہونے پر پیش نہیں ہوئے اور ان وکیل نے ایک پیشی کیلئے استثنیٰ کی درخواست دائر کی تھی ۔عدالت نے پیشی سے استثنیٰ کی درخواست کو منظور کر لیا اور ساتھ ہی حکم دیا کہ اعظم سواتی آئندہ سماعت پر لازمی پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اعظم سواتی کی فواد چوہدری کی درخواست مقدمات میں عدالت نے
پڑھیں:
عمرایوب کے اکتوبر 2024 کے احتجاج سے متعلق مقدمے میں وارنٹ گرفتاری جاری
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جولائی2025ء)اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے گزشتہ سال اکتوبر کے احتجاج سے متعلق مقدمے میں قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے۔4 اکتوبر 2024 کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مظاہرین اور اسلام آباد پولیس کے درمیان اس وقت جھڑپیں ہوئیں، جب سیکڑوں پارٹی کارکنوں نے سیکیورٹی اقدامات اور سڑکوں کی بندش کے باوجود شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس سے چند روز قبل مختلف مقامات پر اکٹھا ہونے کی کوشش کی تھی، اس موقع پر سابق وزیراعظم عمران خان کی دو بہنوں سمیت 100 سے زائد پی ٹی آئی کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے تھانہ شہزاد ٹاؤن میں درج مقدمے کی سماعت کی۔(جاری ہے)
پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے وکلا سردار مصروف خان، زاہد بشیر ڈار، مرتضیٰ طوری اور مرزا عاصم عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے دوران، جج طاہر عباس سپرا نے عمر ایوب کے خلاف قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ان تمام ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کا حکم دیا جو آج عدالت میں پیش نہیں ہوئے تاہم، جج نے سینیٹر اعظم سواتی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی، جو وکیل کے مطابق گزشتہ روز جمع کرائی گئی تھی، بعد ازاں، عدالت نے مزید سماعت 30 جولائی تک ملتوی کر دی۔
گزشتہ روز جاری کردہ ایک ویڈیو بیان میں وکیل مصروف خان نے ان مقدمات کی سماعت کی رفتار پر افسوس کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ بعض ملزمان دور دراز علاقوں جیسے آزاد کشمیر اور خیبر پختونخوا کے مردان سے آئے تھے، جنہیں اسلام آباد میں رات گزارنے کی کوئی جگہ نہیں ملی۔انہوں نے کہا کہ اگر ان مقدمات کو اس طرح بلڈوز کیا جائے گا اور آپ انہیں منصفانہ ٹرائل کا موقع نہیں دیں گے تو انصاف کی فراہمی ممکن نہیں رہے گی، وکیل نے عدالتوں سے اپیل کی کہ صرف ان افراد کو سزا دی جائے جو واقعی قصوروار ہیں، بے گناہوں کو نہ پھنسایا جائے۔یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے، جب حالیہ دنوں میں 2 انسداد دہشت گردی عدالتوں نے 9 مئی 2023 کے پٴْرتشدد ملک گیر فسادات سے متعلق مقدمات میں پی ٹی آئی کے کئی اہم رہنماؤں کو 10، 10 سال قید کی سزائیں سنائی ہیں۔لاہور کی اے ٹی سی نے 8 رہنماؤں کو 10 سال قید بامشقت کی سزا دی، جب کہ 6 کو بری کر دیا، سرگودھا کی اے ٹی سی نے بھی ایم این اے احمد چٹھہ اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر سمیت 32 ملزمان کو سزا سنائی تھی۔مئی میں اسلام آباد پولیس کی پراسیکیوشن نے 4 اکتوبر کے احتجاج پر کورال تھانے میں درج مقدمے میں پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت (جن میں عمر ایوب، چیئرمین گوہر خان، کے پی کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر محمد علی سیف) کو بھی نامزد کیا۔اسی مہینے، لاہور کی اے ٹی سی نے پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر اور رانا شہباز احمد کو دو مقدمات میں مفرور قرار دیا، جو مبینہ طور پر پنجاب پولیس پر حملے اور مینارِ پاکستان کی جانب مارچ کے دوران درج کیے گئے تھے۔وفاقی دارالحکومت کے نون اور رمنا تھانوں میں بھی ان جھڑپوں سے متعلق دیگر مقدمات درج کیے گئے تھے۔