ویب ڈیسک: لیبیا کشتی حادثے میں جاں بحق ہونےو الے 13 افراد میں سے 5 کی میتیں پاراچنار پہنچا دی گئیں۔
 ضلعی انتظامیہ کے مطابق لیبیا کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والے 5 افراد کی میتوں کو بذریعہ ہیلی کاپٹر پشاور سے پارا چنار منتقل کیا گیا ہے۔ 

دوسری جانب ایئرپورٹ حکام کا کہنا ہے کہ 3 افراد کی مزید لاشیں اسلام آباد سے پشاور ایئرپورٹ لائی گئی ہیں، جنہیں آج پشاور سے پارا چنار بذریعہ ہیلی کاپٹر منتقل کردیا جائے گا۔

میٹرک کا امتحان دینے والے طلبا کو بڑا ریلیف مل گیا

وزارت خارجہ کے مطابق 4  فروری کو لیبیا زاویہ میں کشتی کو پیش آنے والے حادثے میں 16 پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے، جن میں سے 13 کا تعلق پاراچنار سے تھا۔

 
 

Ansa Awais Content Writer.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

لائن آف کنٹرول پر دراندازی کا بھارت کا ایک اور جھوٹ بے نقاب ہو گیا

لائن آف کنٹرول پر دراندازی کا بھارت کا ایک اور جھوٹ بے نقاب ہوگیا. 23 اپریل کو لائن آف کنٹرول کے علاقے سرجیور میں 2 مبینہ دراندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔ذرائع کے مطابق جھوٹا بھارتی دعویٰ بظاہر ایک من گھڑت بیانیے کو پھیلانے کی دانستہ کوشش ہے. وقت کے تسلسل، زمینی حقائق اور جاری کردہ تصویری شہادتوں میں سنگین تضادات پائے جاتے ہیں .جس واقعے میں 2 افراد کو درانداز قرار دیا جا رہا ہے ان کی شناخت مقامی افراد کے طور پر ہوئی ہے۔ملک فاروق ولد صدیق اور محمد دین ولد جمال الدین گاؤں سجیور کے پُرامن شہری تھے، مارے جانے والے افراد کے لواحقین نے 22 اپریل کی صبح ان کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی تھی. ان افراد کی گمشدگی اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ وہ کسی ممکنہ دراندازی سے پہلے ہی غائب ہو چکے تھے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی ذرائع کی جانب سے جاری کردہ تصاویر واضح طور پر بھارت کے مؤقف کو جھٹلا رہی ہے کہ تصویر میں ایک متوفی کی لاش صاف ستھری، چمکتی ہوئی کالی جوتیوں کے ساتھ دکھائی دیتی ہے. یہ لاش دشوار گزار پہاڑی راستے سے دراندازی کرنے والے کی ہرگز نہیں ہو سکتی. مارے جانے والے شخص کے کپڑے بھی حیران کن حد تک صاف ہیں. اس کے ہتھیار پر مٹی یا خون کے نشانات تک نہیں، اس کے ساتھ ساتھ جائے وقوع پر کسی قسم کی لڑائی کے آثار بھی دکھائی نہیں دیتے۔اسی طرح دوسری لاش کے پاس کسی قسم کا لوڈ بیئرر، اضافی گولہ بارود، پانی کی بوتل، یا کوئی بھی جنگی ساز و سامان موجود نہیں. اگر یہ واقعی ایک درانداز ہوتا تو وہ اس طرح ناپختہ اور غیر محفوظ حالت میں کبھی بھی حرکت نہ کرتا. ایک شخص کے پاس تو صرف پستول ہے جو کہ دراندازی کی کسی بھی فوجی حکمت عملی سے مطابقت نہیں رکھتا۔مقامی افراد اور متاثرہ خاندانوں کے بیانات اس حقیقت کو مزید تقویت دیتے ہیں کہ یہ دونوں افراد پُرامن شہری تھے.ہلاک ہونے والے افراد کا کسی بھی عسکری یا غیر قانونی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں تھا .بھارتی افواج نے انہیں بے دردی سے قتل کر کے اسے ایک فالس فلیگ آپریشن کا رنگ دے دیا. بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ اس انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا سختی سے نوٹس لے۔

متعلقہ مضامین

  • لیبیا کشتی حادثہ: 6 پاکستانیو ں کی میتیں وطن پہنچا دی گئیں
  • مسلم ٹاؤن فلائی اوور کے قریب رکشہ حادثہ، ڈرائیور سمیت تین افراد زخمی
  • پشاور: عدالت جانیوالے 4 افراد فائرنگ سے زخمی
  • لیبیا کشتی حادثے میں جاں بحق 6 پاکستانیوں کی میتیں لاہور ایئرپورٹ پہنچ گئیں
  • تورغر: چیئر لفٹ پھنس گئی، ریسکیو عملے نے تمام افراد کو بچالیا
  • کراچی، مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات میں 3 افراد زخمی
  • سرگودھا، اوورٹیکنگ کے دوران 2 ٹرک الٹ گئے، 3 افراد جاں بحق
  • مریم اورنگزیب کی گاڑی کو حادثہ ، ترجمان مسلم لیگ ن زخمی ہو گئیں
  • خیرپور پل کے قریب وین کھائی میں گرگئی، 3 افراد جاں بحق، 12 زخمی
  • لائن آف کنٹرول پر دراندازی کا بھارت کا ایک اور جھوٹ بے نقاب ہو گیا