راکھی ساونت نے پاکستان میں سلمان خان کیلیے دلہن ڈھونڈ لی
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
راکھی ساونت کو کچھ دنوں پہلے تک اپنے لیے کوئی پاکستانی دلہا ڈھونڈ رہی تھیں اب ایک حیران انکشاف کردیا۔
راکھی ساونت سلمان خان کو اپنا منہ بولا بھائی کہتی ہیں اور اداکار سلمان خان نے کئی مشکل مواقع پر راکھی ساونت کی مدد کرکے خود کو بھائی ثابت بھی کیا ہے۔
راکھی ساونت اور سلمان خان کے اس رشتے سے پوری انڈسٹری واقف ہے اور دونوں اس کا برملہ اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔
تاہم شاید ہی کسی کو یہ بھی معلوم ہوگا کہ بجرنگی بھائی جان نے اپنے لیے دلہن ڈھونڈنے کا ٹاسک راکھی ساونت کو دے رکھا ہے۔
راکھی ساونت نے اپنی ایک ویڈیو میں دعویٰ کیا ہے کہ میں نے اپنے منہ بولے بھائی سلمان خان کے لیے پاکستانی دلہن تلاش کرلی ہے۔
اداکارہ راکھی ساونت نے کہا کہ میں نے پاکستان کی خوبصورت اداکارہ ہانیہ عامر کو سلمان خان کیلئے پسند کیا ہے۔
وائرل ویڈیو میں راکھی ساونت نے سلمان خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھائی، میں نے بھابھی چن لی ہے اور وہ ہانیہ عامر ہیں۔
راکھی ساونت نے ہانیہ عامر کو بھی مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سلمان میرے بھائی ہیں اور آپ پاکستان سے میری بھابھی ہیں۔
سلمان خان اور ہانیہ عامر کی شادی کے ساتھ ساتھ راکھی ساونت نے ہانیہ عامر کو سلمان خان کے ساتھ فلم میں کام کرنے کی دعوت بھی دے ڈالی۔
راکھی ساونت کے اس بیان پر سلمان خان اور ہانیہ عامر کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا جب کہ سوشل میڈیا صارفین نے بھی اس بیان کو محض سستی شہرت کا ذریعہ قرار دیا۔
یاد رہے کہ راکھی ساونت اور ہانیہ عامر کے درمیان سوشل میڈیا پر ہلکہ پھلکی لفظوں کی جنگ بھی شروع ہوئی تھی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: راکھی ساونت نے ہانیہ عامر
پڑھیں:
بھارت دہشت گردی کے خاتمے کیلیے پاکستان سے مذاکرات کرے، بلاول
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دبئی: پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول زرداری کاکہنا ہے کہ اگر بھارت واقعی دہشت گردوں کے خلاف مؤثر کارروائی چاہتا ہے تو اسے پاکستان سے مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا ہوگا تاکہ باہمی مسائل کا پائیدار حل تلاش کیا جا سکے۔
بلاول زرداری نے واضح کیا کہ ہم نان اسٹیٹ ایکٹرز کے ہاتھوں میں ایک ارب 70 کروڑ لوگوں کا مستقبل نہیں دے سکتے، بھارت نے پچھلے دہشت گرد حملوں کے بعد نہ تو اپنے شہریوں کے ساتھ شواہد شیئر کیے نہ پاکستان اور نہ ہی عالمی برادری کے ساتھ، اس کے برعکس پاکستان خود دہشت گردی کا سب سے زیادہ نشانہ رہا ہے۔
بلاول نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے تاریخی مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح سے لے کر آج تک پاکستان کا یہی مؤقف رہا ہے کہ کشمیر پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے، پاکستان کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کرتا ہے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہے، اور یہ مؤقف ہرگز دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ بھارت میں کوئی مسلمان اگر اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھاتا ہے تو اسے دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے، جہاں کشمیریوں کو ان کی جائز جدوجہد پر نشانہ بنایا جاتا ہے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ 1980 کی دہائی میں پاکستان نے افغانستان کے تناظر میں بعض گروپس کی حمایت کی تھی، تاہم کشمیر کے تناظر میں پاکستان نے کبھی کسی دہشت گرد گروہ کی سرپرستی نہیں کی۔ پاکستان کا مؤقف ہمیشہ سے پرامن اور سیاسی حل پر مبنی رہا ہے۔
بلاول نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان مستقل کشیدگی نہ صرف خطے کے لیے خطرناک ہے بلکہ دونوں ممالک کی اقتصادی، معاشرتی اور سلامتی پالیسیوں کو بھی متاثر کر رہی ہے، اگر بھارت خطے میں امن، ترقی اور استحکام چاہتا ہے تو اسے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنی ہوگی اور سنجیدہ مذاکرات کے لیے تیار ہونا ہوگا۔