Express News:
2025-04-25@11:39:16 GMT

پیچھے کون!

اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT

ایک مغربی مفکرکا کہنا ہے کہ درخت کی جڑیں نیچے کی طرف اور پھل اوپر کی طرف ہوتا ہے جو ایک خدائی اصول ہے۔ گلاب کا پھول رنگ اور خوشبو کا ایک معیاری مجموعہ ہے جو ایک تنے کے اوپر ظاہر ہوتا ہے مگر اس کا معیار اس طرح حاصل ہوتا ہے کہ پہلے ایک جڑ نیچے مٹی کے اندر گئی، وہ لوگ جو زمین میں کھیتی کرتے ہیں یا باغ لگاتے ہیں وہ اس اصول کو جانتے ہیں۔ مگر ہم کو پھل حاصل کرنے کی اتنی جلدی اور ایسی دلچسپی ہے کہ ہم جڑ جمانے کی بات آسانی سے بھول جاتے ہیں۔ ہم حقیقت میں ترقی اور خوشحالی حاصل نہیں کرسکتے جب تک ہم مشترک زندگی میں اپنی جڑیں داخل نہ کریں۔

مکمل خوش حالی مشترک زندگی میں جڑیں قائم کیے بغیر ممکن نہیں ہے۔ اگرچہ درخت زمین کے اوپر کھڑا ہوتا ہے مگر وہ زمین کے اندر اپنی جڑیں جماتا ہے، وہ نیچے سے اوپر کی طرف بڑھتا ہے نہ کہ اوپر سے نیچے کی طرف۔ درخت گویا قدرت کی جانب سے معلم ہے جو انسان کو یہ سبق دے رہا ہے کہ اس دنیا میں داخلی استحکام کے بغیر خارجی ترقی ممکن نہیں۔

وطن عزیز کا المیہ یہ ہے کہ برسر اقتدار آنے والے حکمرانوں نے داخلی استحکام پر توجہ مرکوز  کرنے کے بجائے خارجی عوامل کو اہم جانا۔ بنیادی چیزوں کو چھوڑ کر عبوری اور سطحی چیزوں کو اپنی ترجیح بنایا۔ آپ کسی بھی شعبہ زندگی پر نظر ڈالیں سب کی جڑیں کمزور اور غیر مستحکم نظر آئیں گی۔

ایسی صورت میں پائیدار اور دائمی ترقی و خوشحالی کیسے ممکن ہے، کھیل سے لے کر سیاست تک معیشت سے لے کر صحافت اور قیادت سے لے کر عدالت تک ہر شعبے میں خامیاں،کمزوریاں، نقائص اور خرابیوں کے انبار لگے ہوئے ہیں، اسی پس منظر میں وزیر اعظم شہباز شریف نے ڈیرہ غازی خان میں ایک کینسر اسپتال اور راجن پور میں یونیورسٹی کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم کی ترقی و خوشحالی کے لیے دہشت گردی اور سیاسی انتشار کا خاتمہ ضروری ہے، پاکستان قرضوں کے ساتھ ترقی نہیں کر سکتا۔ انھوں نے بڑے یقین اور دعوے کے ساتھ کہا ہے کہ’’ اگر محنت کر کے بھارت کو پیچھے نہ چھوڑا تو میرا نام شہباز شریف نہیں۔‘‘

 بلاشبہ ہم سب کی خواہش اور کوشش ہے کہ وطن عزیز ہر شعبہ ہائے زندگی میں شب و روز ترقی کی منازل طے کرے۔ بھارت کو پیچھے چھوڑنے کا دعویٰ اپنی جگہ کہ وہ آبادی و رقبے کے علاوہ سیاست، معیشت اور کھیل میں بھی فی الحال ہم سے آگے ہے جس کی تازہ مثال چیمپئنز ٹرافی کے میچ میں بھارت کے خلاف پاکستان کرکٹ ٹیم کی مایوس کن کارکردگی ہے۔

میچ سے قبل کھلاڑیوں اور آفیشل کی طرف سے بھارت کو شکست دینے کی یقین دہانی کراتے ہوئے قوم کو امید دلائی گئی کہ اس مرتبہ پاکستان نہ صرف اپنے اعزاز کا دفاع کرے گا بلکہ بھارت کو بھی شکست دیں گے خود وزیر اعظم شہباز شریف نے نئے قذافی اسٹیڈیم کے افتتاح کے موقع پر کہا تھا کہ’’ ہم سب اس وقت کا انتظار کریں گے جب قومی ٹیم ہندوستان کو شکست فاش دے گی‘‘ لیکن ہمارے کرکٹ ہیروز نے بھارت کے خلاف ناقص ترین کھیل پیش، کھلاڑیوں نے اپنی ذمے داریوں کا احساس نہ کیا اور قوم کو خوش فہمیوں میں مبتلا کرکے بھارت سے ٹورنامنٹ کا اہم ترین میچ مزاحمت کیے بغیر آسانی سے ہار گئے۔

بھارتی ٹیم نے کھیل کے ہر شعبے میں پاکستان سے بہتر کھیل پیش کیا۔ بھارتی کپتان روہت شرما کا یہ کہنا کہ ہمارے کھلاڑیوں کو اپنی ذمے داریوں کا بخوبی علم ہے، ان کے پروفیشنل ہونے کی دلیل ہے۔ جب کہ ہمارے شعبہ کھیل میں سیاست نے پنجے گاڑھے ہوئے ہیں جس کا نتیجہ آج ہمارے سامنے ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم پہلے مرحلے میں ہی ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئی۔

ہمیں سیاست اور معیشت میں بھی بھارت کو پیچھے چھوڑنے کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ بھارت میں آج تک مارشل لا نہیں لگا جب کہ پاکستان تین بار مارشل لا کے جبر برداشت کر چکا ہے۔ بھارت نے ’’ شائننگ انڈیا‘‘ کا نعرہ لگایا اور کرکے دکھایا۔ ہم ایشین ٹائیگر بننے کے بلند و بانگ دعوے کرتے رہے اور ہماری معیشت قرضوں کے بوجھ تلے دبتی چلی گئی۔ اسٹیٹ بینک کی تازہ رپورٹ کے مطابق غیر ملکی قرضوں کا حجم 70 ہزار 360 ارب روپے سے تجاوز کرگیا ہے۔

ایسی صورت میں معیشت کیسے سنبھلے گی؟ سیاسی انتشار بھی وقت گزرنے کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔ اپوزیشن گرینڈ الائنس اور احتجاج کی طرف جا رہی ہے۔ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف وکلا اور پیکا ایکٹ کے خلاف صحافی سراپا احتجاج ہیں۔ دہشت گردی کے پے در پے واقعات نے امن و امان کو تہس نہس کر دیا ہے۔ بھارت کو پیچھے چھوڑنے کی وزیر اعظم کی خواہش ان کے عزم کی علامت ہے، لیکن آگے کون ہے اور پیچھے کون ہے، زمینی حقائق کچھ اور ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بھارت کو پیچھے ہوتا ہے کے خلاف کی طرف

پڑھیں:

پنجاب حکومت آگے دوڑ پیچھے چھوڑ کی پالیسی پر گامزن ہے:مسرت جمشید چیمہ

پاکستان تحریک انصاف کی سینئر رہنما مسرت جمشید چیمہ نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت صرف اعلانات کے ریکارڈ قائم کر رہی ہے ، عوام استفسار کر رہے ہیں حکومت روزانہ اربوں کے منصوبے لگنے کا بتاتی ہے لیکن ان منصوبوں سے کس مخلوق کو فائدہ مل رہا ہے ، پی ٹی آئی میں دڑاڑیں ڈالنے کی کوششیں پہلے کامیاب ہوئیں نہ اب ہوں گی ۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ہمارے سیاسی مخالفین یہ سوچ رہے تھے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالنے سے پی ٹی آئی ختم ہو جائے گی یا عوام عمران خان کو بھول جائیں گے لیکن سب کچھ اس کے برعکس ہوا ہے ، پی ٹی آئی بھی قائم و دائم ہے اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کی مقبولیت کا گراف بھی مزید اوپر گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پنجا ب حکومت آگے دوڑ پیچھے چھوڑ کی پالیسی پر گامزن ہے ، بتایا جائے پنجاب میں پسے ہوئے طبقات کو ریلیف دینے کے لئے کون سا منصوبہ شروع کر کے اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا ہے، سرکاری ہسپتالوں میں عوام آج بھی علاج اور ادویات کے لئے در بدر ہیں ۔سیاسی مخالفین جو مرضی حربے آزما لیں جب بھی انتخابات ہوں گے عوام پہلے سے بڑھ کر عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی کو ووٹ دیں گے۔ 

متعلقہ مضامین

  • بھارت کیخلاف پاکستان کی سیاسی جماعتیں متحد، جارحیت کا بھرپور جواب دینے پر اتفاق
  • پہلگام حملے کے پیچھے خود بھارتی خفیہ ایجنسیوں کا ہاتھ ہو سکتا ہے، علی رضا سید
  • ایک مرتبہ پھر کھیل میں سیاست لے آیا۔پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیلنے سے انکار
  • جب تک صوبے مضبوط نہیں بنائیں گے ملک ترقی نہیں کر سکتا: ارباب عثمان
  • کھیل میں سیاست؛ پہلگام واقعہ! “کرکٹ نہیں کھیلیں گے”
  • کھیل میں سیاست؛ پہلگام واقعہ! کرکٹ نہیں کھیلیں گے
  • پہلگام فالس فلیگ حملےکے پیچھے چھپے بھارتی محرکات 24 گھنٹوں میں سامنے آگئے
  • پاکستان پر الزام لگاؤ، سچ چھپاؤ اور اپنی عوام کو بیوقوف بناؤ۔۔۔۔بھارتی میڈیا کا پاکستان مخالف شیطانی پروپیگنڈے پر مبنی کھیل ایک بار پھر بے نقاب
  • پنجاب حکومت آگے دوڑ پیچھے چھوڑ کی پالیسی پر گامزن ہے:مسرت جمشید چیمہ
  • غزہ کے بچوں کے نام