مقبوضہ کشمیر کے تینج پورہ میں بھارتی فوج کے بد ترین قتلِ عام کو 35سال مکمل
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
تینج پورہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوج کے بد ترین قتلِ عام کو 35سال مکمل ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق تینج پورہ سانحے میں بھارتی بربریت کو 35سال مکمل ہوگئے جب کہ 3دہائیوں بعد بھی زکورہ تینج پورہ سانحے کے متاثرین انصاف کے منتظر ہیں۔
یکم مارچ 1990کو سرینگر میں اقوام متحدہ کے دفتر کے باہر احتجاج کیلئے جانیوالے 2000 سے زائد کشمیری مظاہرین پر بھارتی فوج نے فائرنگ کی، تینج پورہ بائی پاس پر مظاہرین کی 2 بسوں پر فائرنگ سے21 ج بکہ زکورہ چوک میں 26 مظاہرین کو شہید کیا گیا۔
شہید ہونیوالوں میں بڑی تعداد میں عورتیں، بوڑھے اور بچے بھی شامل تھے، قتلِ عام کے بعد زخمیوں کو ہسپتال لے جانے والوں پر بھی فائرنگ کی گئی۔
مظاہرین سرینگر میں واقع اقوام متحدہ کے دفتر کے باہر بھارت کی طرف سے UN قراردادوں کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کروانا چاہتے تھے، سانحے کے بعد ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عالمی برادری سے کشمیر میں فوری مداخلت کی اپیل کی بھی تھی۔
بھارتی فوجی انکوائری کمیشن کی طرف سے فائرنگ اور نتیجے میں ہونیوالی شہادتوں کو جائز قرار دیا گیا تھا
31مارچ 1990کو صحافتی کمیشن) Economic & Political Weekly (نے بھارتی فوجی انکوائری کمیشن کی رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا۔
فائرنگ کے نتیجے میں 47کشمیری شہید جبکہ سینکڑوں زخمی ہو گئے تھے، رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج کشمیریوں کے قتلِ عام کی براہ راست ذمہ دارتھی۔
کیا عالمی حقوق کی تنظیمیں انسانی قتلِ عام کے بد ترین سانحہ کو بغیر تحقیقات کے نظر انداز کر دیں گی؟ کیا 35 سال بعد بھی سانحے کے متاثرین کو انصاف مل پائے گا؟
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
میکسیکو: مقامی میئرکے قتل کے بعد پرتشدد مظاہرے، مشتعل افراد کا سرکاری عمارت پر دھاوا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
میکسیکو کی ریاست مِچوآکان کے شہر اُروپان میں میئر کے قتل کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے اور شہری سڑکوں پر نکل آئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اُروپان کے میئر کارلوس مانزو کو ایک عوامی تقریب کے دوران نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ واقعے کے فوراً بعد شہر بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور عوام نے حکومت کے خلاف شدید احتجاج شروع کر دیا۔
مشتعل مظاہرین نے سرکاری دفاتر کے باہر دھرنا دے دیا اور کئی مظاہرین نے عمارتوں پر دھاوا بول دیا۔ احتجاج کرنے والوں نے اُروپان کے گورنر الفریڈو رامیرز بیڈولا سے فوری طور پر استعفے کا مطالبہ کیا اور میئر کے قاتلوں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
خبر ایجنسی کے مطابق فائرنگ کے بعد موقع پر ہی ایک حملہ آور کو ہلاک کر دیا گیا، جبکہ دو مشتبہ افراد کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ مقامی حکومت نے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دے دی ہے تاکہ پسِ پردہ محرکات سامنے لائے جا سکیں۔