بنگلا دیشی طلبہ نے اپنی سیاسی جماعت لانچ کردی
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
ڈھاکا:
بنگلا دیش میں گزشتہ سال حکومت کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرنے والے طلبہ نے ایک نئی سیاسی جماعت کی بنیاد رکھ دی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اس جماعت میں اگست میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خلاف بغاوت کی قیادت کرنے والے طالبعلم رہنما شامل ہیں۔
جمعہ کے روز پارلیمنٹ کے سامنے اس نئی جماعت، "نیشنل سٹیزن پارٹی" یا "نئی جاتیہ شہری پارٹی" کا باضابطہ آغاز کیا گیا۔ اس موقع پر ہزاروں افراد نے بنگلادیشی پرچم پر مشتمل سبز اور سرخ رنگ کے نشانات پہن کر اپنی حمایت کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: بنگلا دیشی طلبہ نے اپنی سیاسی جماعت لانچ کردی
اس جماعت کی قیادت عبوری حکومت کے سابق مشیر ناہید اسلام کر رہے ہیں، جو کنوینر کے طور پر خدمات انجام دیں گے، جبکہ اختر حسین کو سیکریٹری نامزد کیا گیا ہے۔ ناہید اسلام کا کہنا ہے کہ نئی پارٹی جمہوری اصولوں، برابری اور عوامی فلاح و بہبود کو ترجیح دے گی۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو ایک نئی جمہوریہ کی ضرورت ہے، اور اس کے لیے سب سے پہلے ایک دستور ساز اسمبلی کے انتخابات کا انعقاد ضروری ہے۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کی نصابی کتب سے پاکستان مخالف پروپیگنڈہ کافی حد تک ختم
اختر حسین کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت سماجی انصاف اور انسانی وقار کے قیام کے لیے جدوجہد کرے گی، جبکہ نوجوان ایک نئے آئین کا مطالبہ کر رہے ہیں، جس کا خاکہ پہلے ہی تیار ہو چکا ہے۔
تقریب کے دوران ان واقعات پر مبنی دستاویزی فلمیں بھی دکھائی گئیں، جن کی وجہ سے شیخ حسینہ کی حکومت کا خاتمہ ہوا تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پیپر لیک معاملہ: قائمہ کمیٹی نے کیمبرج امتحانات کے تھرڈ پارٹی آڈٹ کی سفارش کردی
کراچی:پاکستان میں کیمبرج کے لیک پرچوں سے متعلق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کی رپورٹ سامنے آگئی۔
رپورٹ میں برٹش کونسل کو پاکستان میں ٹیکس سے حاصل استثنیٰ، کیمبرج کی فی پرچہ فیس 60 ہزار روپے تک وصول کرنے اور کیمبرج کے امتحانات میں سخت سکیورٹی پروٹوکولز سے متعلق پورے امتحانی عمل کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کی سفارش کی گئی ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کی رپورٹ پر خود قائمہ کمیٹی نے اپنی تجاویز پر مشتمل نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے، یہ رپورٹ قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کی ذیلی کمیٹی نے تیار کی تھی جس کی کنوینر رکن قومی اسمبلی سبین غوری تھیں جبکہ دیگر اراکین میں زیب جعفر، عبدالعلیم خان ، داور کنڈی اور محمد علی سرفراز شامل تھے۔
رپورٹ کی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ سال 2025 سیریز میں اے ایس ریاضی پیپر ون 2 مئی کو دوپہر 2 بجے لیا گیا جبکہ پرچہ صبح 2 بجے آؤٹ ہوا، اے ایس ریاضی پیپر (4) سات مئی کو دوپہر 2 بجے لیا گیا جبکہ پرچہ صبح ساڑھے 3 بجے آؤٹ ہوا، اسی طرح کمپیوٹر سائنس پیپر (2) 15 مئی کی دوپہر 2 بجے لیا گیا جو دوپہر 12 بجے لیک ہوا۔
فزکس پیپر (2) 20 مئی کو صبح 9 بجے لیا گیا جو صبح 8 بجے لیک ہوا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی پرچے کا ایک بھی سوال لیک ہوتا ہے تو پورے امتحانی پرچے کی صداقت سوالیہ نشان بن جاتی ہے اور اس حوالے سے کیمبرج کا موقف غیر اطمینان بخش ہے۔
کمیٹی کے مطابق کیمبرج اس حوالے سے شفاف تحقیقات کرائے جس میں یہ معلوم ہوسکے کہ یہ پرچے اندرونی طور پر آؤٹ ہوئے ہیں یا کوئی بیرونی عوامل اس میں ملوث ہیں جبکہ کیمبرج کے ایکزامینیشن کے پورے مرحلے کی جانچ کے لیے حکومت کے ساتھ ملکر ایک تھرڈ پارٹی آڈٹ ضروری ہے جس میں سیکیورٹی کی خامیوں، گریڈنگ کے عمل اور ملکی سطح کے قوانین یا ریگولیشن پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائے۔
کمیٹی نے اس معاملے پر بھی اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ حکومت پاکستان اور کیمبرج انٹرنیشنل کے مابین بظاہر کوئی معاہدہ موجود نہیں لہٰذا کیمبرج کو آئی بی سی سی کے ساتھ ایک ریگولیٹری فریم ورک کے دائرے میں ہونا چاہئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کیمبرج کا فیس اسٹرکچر 60 ہزار روپے تک جا پہنچا ہے جو والدین اور طلبہ پر مالی بوجھ ہے، کیمبرج کو فی پیپر ایکزامینیشن فیس اور اس مد میں نجی اسکولوں و برٹش کونسل کے ساتھ ریونیو شیئرنگ کی تفصیلات سے آگاہ کرنا چاہیے۔