بھارت میں فوجی تعمیراتی کمپنی پر قیامت ٹوٹ پڑی، 57 افراد برف میں زندہ درگور
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
جمعہ کے روز کو بھارتی ریاست اتھرکنڈ کے مانا گاؤں (Mana village) میں بارڈر روڈز آرگنائزیشن (BRO) کے ایک کیمپ پر برفانی تودہ گرنے سے 25 کے قریب مزدور برف کے نیچے دب گئے جس کے بعد ریسکیو ٹیمیں مدد کے لیے اتراکھنڈ کے چمولی ضلع بدری ناتھ پہنچی جہاں کاروائی جاری ہے۔
بھارتی فوج کے ایک بیان کے مطابق برفانی تودہ تبت کے قریب چمولی کے علاقے میں ایک ہائی وے کے قریب گرا، جو فوجی تعمیراتی کمپنی بارڈر روڈز آرگنائزیشن کا مقام تھا۔
رپورٹ کے مطابق آٹھ کنٹینرز اور ایک شیڈ کے اندر 57 ورکرز موجود تھے، جو برف کے نیچے دب گئے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق حادثے کا شکار کم از کم 32 کارکنوں کو ریسکیو کرلیا گیا ہے، چمولی کے ضلعی منتظم سندیپ تیواری نے ایک بیان میں کہا کہ حادثے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اتھرکنڈ میں موسم کی صورتحال کافی خراب ہے، بارش اور برف باری کی وجہ سے ہیلی کاپٹر کو ورکرز کی تلاش میں مشکلات کا سامنا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (پہلے ٹوئٹر) پر ایک تصویر زیر گردش ہے جس میں دکھایا گیا کہ بھارتی فوج ایک متاثرہ شخص کو شدید برف باری میں اسٹریچر پر لے جاری ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت کی نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس (این ڈی آر ایف) اور اسٹیٹ ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (ایس ڈی آر ایف) کی ٹیمیں ریاست کے دارالحکومت دہرادون سے تقریباً 300 کلومیٹر دور اس مقام پر بھیجی گئی ہیں۔ تاہم شدید برف باری اور خراب موسم کی وجہ سے ورکرز کو ریسکیو کرنے کا کام سست روی کا شکار ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
جلالپور پیروالا کے قریب موٹروے کا حصہ سیلاب میں بہہ گیا
جلالپور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ سیلاب میں بہہ گیا۔
پولیس حکام کے مطابق جلالپور پیروالا کے قریب سیلابی پانی میں ملتان سکھر ایم فائیو (M-5) موٹروے کا ایک حصہ بہہ گیا جس کے بعد موٹروے کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔
ترجمان موٹروے پولیس سید عمران احمد نے کہا کہ موٹروے پولیس ٹریفک کو متبادل راستوں سے گزار رہی ہے، نارتھ باؤنڈ پر اوچ شریف، جھانگرہ اور جلالپور انٹرچینج سے موڑی جارہی ہے، ساؤتھ باؤنڈ ٹریفک شاہ شمس، شیر شاہ اور شجاع آباد ساؤتھ سے متبادل راستوں پر منتقل کی جا رہی ہے۔
ترجمان کے مطابق مسافروں کی راہنمائی کے لیے موٹروےپولیس موقع پر موجود ہے۔
حکام کے مطابق اوچ شریف روڈ پر شگاف سے موٹروے کو شدید نقصان ہوا، این ایچ اے نے موٹروے پل کی مرمت کی کوشش کی مگر تیزبہاؤ کے باعث کام روک دیا گیا۔
حکام کے مطابق جلالپور شہر کو بچانے والے بند پر پانی کا دباؤ مسلسل کم ہو رہا ہے جب کہ دریائےچناب کے پانی میں کمی ہونے کے بعد شجاع آباد کے زیرِ آب علاقوں میں بھی پانی اترنے لگا ہے۔
ادھر اوچ شریف روڈ کے شگاف سے درجنوں بستیاں متاثر ہوئیں جب کہ لوگوں کو اور املاک کو بچانے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
https://www.youtube.com/watch?v=6ydbKeg9UsA
نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹرنے دریاؤں اور سیلابی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ جاری کر دی
نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی(این ڈی ایم اے )کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹرنے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ اور سیلابی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ جاری کر دی ہے۔
دریائے چناب میں تریموں اور بالائی علاقوں بشمول مرالہ، خانکی اور قادرآباد میں بتدریج کمی کے ساتھ بہاؤ معمول پر ہے۔دریائے چناب میں پنجند کے مقام پر 3لاکھ8ہزار کیوسک کے ساتھ اونچے درجے کا سیلابی ریلا موجود ہے۔جنوبی ملتان، مظفر گڑھ، راجن پور، لودھراں، بہاولپور، رحیم یار خان، علی پور، سیت پور، لیاقت پور، اوچ شریف اور احمد پور شرقی میں ابھی تک شدید سیلابی صورتحال ہے۔دریائے راوی میں ماسواے گنڈا سنگھ کے صورت حال معمول پر ہے جہاں 1لاکھ8ہزارکیوسک کا ریلا موجود ہے۔
پیر کو این ڈی ایم اے کے میڈیا ونگ سے جاری کردہ بیان کے مطابق دریائے ستلج میں مجموعی طور پر صورتحال معمول پر ہے جبکہ سیلمانکی کے مقام پر 89ہزاراور ہیڈ اسلام پر 83ہزارکیوسک کابہاؤ موجودہےقصور، اوکاڑہ، وہاڑی اور بہاولنگر میں سیلابی صورتحال میں بتدریج کمی واقع ہو رہی ہے۔
دریائے سندھ میں تربیلا اور تونسہ کے مقام پر بہاؤ معمول کے مطابق ہےجبکہ گڈو، سکھر اور کوٹری بیراجوں پر سیلابی صورتحال موجود ہے۔گڈو بیراج پر 6لاکھ 35ہزار کیوسک کے ساتھ اونچے درجے کا سیلاب جبکہ سکھر بیراج پر 5لاکھ38ہزارکیوسک کے ساتھ درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔
کوٹری بیراج پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحا ل موجودہے۔ گڈو بیراج پر موجود سیلابی ریلا اگلے2سے3دن میں سکھر بیراج جبکہ24سے26ستمبر تک کوٹری بیراج پہنچے گا۔
کوٹری بیراج پر ریلوں کی آمد کے بعد ممکنہ بہاؤ4لاکھ سے 4لاکھ45ہزار کیوسک تک متوقع ہے۔
وزیراعظم کی ہدایت پر این ڈی ایم اے تمام ریسکیو و ریلیف سرگرمیوں کی نگرانی کر رہا ہے ۔نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر 24 گھنٹے کے لئے مکمل فعال ہے۔این ڈی ایم اے سول و عسکری اداروں کے ساتھ رابطے میں ہے ۔ابھی تک پنجاب میں تقریباً27لاکھ اور سندھ میں تقریباً16لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
ممکنہ طور پر زیر آب آنے کے خطر ے سے دوچار علاقوں کے مکین انخلاء کے لیے متعلقہ اداروں کے ساتھ تعاون کریں۔انخلا ء کے بعد عارضی کیمپس سے اپنے علاقوں میں واپسی کے لیے اداروں کی ہدایات پر عمل یقینی بنائیں۔مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر فوری عمل کریں اور ہنگامی حالات میں امدادی ٹیموں سے رابطہ کریں۔
سیلاب زدہ علاقوں میں غیر ضروری سفر سے مکمل گریز کریں۔ہنگامی کٹ (پانی، خوراک، ادویات) تیار رکھیں اور اہم دستاویزات محفوظ کریں۔مزید رہنمائی کے لیے این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ ایپ استعمال کریں۔