بھارتی اداکار سنیل شیٹی مشکل میں مدد کرنے پر ایک پاکستانی کے شکر گزار
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
بالی ووڈ کے مشہور اداکار سنیل شیٹی نے ایک ایسے واقعے کا انکشاف کیا ہے جو نہ صرف ان کی زندگی کا ایک مشکل ترین لمحہ تھا، بلکہ اس میں ایک پاکستانی شہری نے ان کی جان بچانے میں اہم کردار ادا کیا۔
بالی ووڈ اداکار کے مطابق یہ واقعہ 2001 کا ہے، جب امریکا میں 9/11 کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد فضا میں شدید تناؤ تھا۔ سنیل شیٹی اس وقت لاس اینجلس میں فلم ’کانٹے‘ کی شوٹنگ میں مصروف تھے۔
ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ کس طرح ایک معمولی سی غلط فہمی نے انہیں ایک خطرناک صورتحال میں ڈال دیا، اور پھر ایک پاکستانی نژاد شخص نے انہیں اس مشکل سے نکالا تھا۔
سنیل نے بتایا کہ 9/11 کے واقعے کے کچھ دن بعد، جب شوٹنگ دوبارہ شروع ہوئی، وہ ہوٹل میں داخل ہو رہے تھے۔ لفٹ میں جانے کے بعد انہیں احساس ہوا کہ وہ اپنی چابیاں بھول گئے ہیں۔ انہوں نے لفٹ میں موجود ایک امریکی شخص سے پوچھا، ’’کیا آپ کے پاس چابی ہے؟ میں اپنی چابیاں بھول گیا ہوں۔‘‘ لیکن اس شخص نے سنیل کے اشارے کو غلط سمجھا اور فوراً باہر بھاگ کر پولیس کو اطلاع دے دی۔
کچھ ہی دیر میں مسلح پولیس اہلکاروں نے سنیل کو گھیر لیا اور انہیں گھٹنوں کے بل بٹھا کر ہتھکڑیاں پہنا دیں۔ سنیل نے بتایا کہ وہ اس وقت مکمل طور پر حیران اور خوفزدہ تھے، کیونکہ انہیں سمجھ نہیں آرہا تھا کہ یہ سب کچھ کیوں ہو رہا ہے۔
اس مشکل ترین لمحے میں ہوٹل کے منیجر، جو ایک پاکستانی نژاد شخص تھے، نے مداخلت کی۔ ہوٹل منیجر نے پولیس کو بتایا کہ سنیل شیٹی ایک مشہور بھارتی اداکار ہیں اور وہ کسی طور خطرناک نہیں ہیں۔ اس کے بعد پولیس نے سنیل کو رہا کر دیا۔
سنیل نے اس واقعے کو یاد کرتے ہوئے کہا، ’’یہ ایک ناقابل یقین تجربہ تھا۔ ہر طرف افراتفری مچی ہوئی تھی، اور مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ آگے کیا ہوگا۔ لیکن ہوٹل کے منیجر کی مدد کے بغیر شاید میں اس صورتحال سے باہر نہ نکل پاتا۔‘‘
سنیل شیٹی نے اس واقعے کے بعد اپنے تجربے کو شیئر کرتے ہوئے اس پاکستانی شخص کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے نہ صرف ان کی جان بچائی بلکہ یہ بھی ثابت کیا کہ انسانیت کسی بھی سرحد سے بالاتر ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایک پاکستانی سنیل شیٹی بتایا کہ کے بعد
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک