کینسر جیسے جان لیوا مرض کے خلاف جنگ میں ایک بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے۔ روس میں تیار کی گئی ایک نئی کینسر ویکسین نے ابتدائی طبی آزمائشوں میں انتہائی حوصلہ افزا نتائج دکھائے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین نے تمام مریضوں میں مثبت مدافعتی ردعمل پیدا کیا اور کسی قسم کے سنگین مضر اثرات سامنے نہیں آئے۔
یہ ویکسین روس کے نیشنل میڈیکل ریسرچ ریڈیولوجی سینٹر اور Engelhardt انسٹیٹیوٹ آف مالیکیولر بائیولوجی نے مل کر تیار کی ہے، جس کا نام “انٹرومکس” رکھا گیا ہے۔ یہ جدید ویکسین mRNA (میسنجر آر این اے) ٹیکنالوجی پر مبنی ہے، جو پہلے ہی کووِڈ-19 ویکسینز میں کامیابی سے استعمال کی جا چکی ہے۔
یہ ویکسین کیسے کام کرتی ہے؟
ایم آر این اے ویکسین جسم کو یہ “ہدایت” دیتی ہے کہ وہ مخصوص پروٹین تیار کرے جو صرف کینسر زدہ خلیات میں پائے جاتے ہیں۔ جب جسم یہ پروٹین بناتا ہے، تو مدافعتی نظام ان خلیات کو شناخت کر کے ان پر حملہ کرتا ہے — جبکہ صحت مند خلیات محفوظ رہتے ہیں۔
یہ طریقہ روایتی کیموتھراپی کے برعکس ہے، جو صحت مند خلیات کو بھی متاثر کر دیتی ہے۔
 ابتدائی ٹرائل کے نتائج:
ٹرائل میں 48 مریض شامل تھے جو آنتوں کے کینسر میں مبتلا تھے
100 فیصد مریضوں کے جسم میں مدافعتی ردعمل پیدا ہوا
68 سے 80 فیصد مریضوں کی رسولی سکڑ گئی یا اس کا پھیلاؤ رک گیا
کسی مریض میں کوئی خطرناک سائیڈ ایفیکٹ نہیں دیکھا گیا
ویکسین کو دماغ اور جلد کے کینسر کے کچھ کیسز میں بھی آزمایا گیا، جہاں نتائج  حوصلہ افزا رہے
مستقبل کی راہیں اور احتیاطی نقطہ نظر:
ان نتائج کے بعد روسی حکام نے اس ویکسین کے کلینیکل استعمال کے لیے تیزی سے کام شروع کر دیا ہے۔ تاہم، طبی ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ ابھی ویکسین کی مکمل کامیابی کا فیصلہ کرنا قبل از وقت ہوگا۔
یہ ٹرائل صرف 48 مریضوں پر مشتمل تھا اور اس کا مقصد بنیادی طور پر یہ جانچنا تھا کہ ویکسین کتنی محفوظ ہے اور انسانی جسم اسے کس حد تک برداشت کر سکتا ہے۔ اس کے طویل المدتی اثرات اور بڑے پیمانے پر افادیت کا جائزہ ابھی باقی ہے۔
اے آئی کا کردار — ویکسین کی تیاری میں انقلابی قدم
روس کے Gamaleya نیشنل ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر Alexander Gintsburg کے مطابق، آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) کو استعمال کر کے کینسر ویکسین کی تیاری میں بہت بڑی تیزی لائی جا سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اے آئی کو 40 سے 50 ہزار رسولیوں کے جینیاتی ڈیٹا سے تربیت دی گئی ہے تاکہ وہ کینسر زدہ خلیات کے مخصوص antigens کی شناخت کر کے انہیں مؤثر طریقے سے نشانہ بنا سکے۔
یہ عمل ماضی میں کئی ہفتے یا مہینے لیتا تھا، مگر AI کی مدد سے یہ کام ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں مکمل ہو سکتا ہے۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ویکسین کی

پڑھیں:

سرویکل ویکسین سے کسی بچی کو کسی بھی قسم کا کوئی خطرہ نہیں: وزیر تعلیم

وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے کہا ہے کہ سرویکل کینسر سے بچا ئوکی ویکسین 100 فیصد محفوظ اور مستند ہے،یہ ویکسین پولیو ویکسین کی طرح موثر اور آزمودہ ہے اور اس کے استعمال سے کسی بچی کو کسی بھی قسم کا کوئی خطرہ نہیں۔وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے والدین پر زور دیا کہ وہ ایچ پی وی ویکسین پر اعتماد کریں اور اپنی بچیوں کو لازمی طور پر یہ ویکسین لگوائیں۔ انہوں نے بتایا کہ اپنی فیملی کی بچیوں کو بھی یہ ویکسین لگوائی ہے۔رانا سکندر حیات نے واضح کیا کہ سرویکل کینسر ویکسین سے متعلق تمام افواہیں بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ویکسین کے بارے میں منفی پروپیگنڈے سے بچا جائے کیونکہ سرویکل کینسر ایک بڑھتا ہوا سماجی چیلنج ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کینسر ایک لاعلاج مرض ہے اور اس کے پھیلا ئوکو روکنے کے لیے ابھی سے اقدامات کرنا ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • سرویکل ویکسین سے کسی بچی کو کسی بھی قسم کا کوئی خطرہ نہیں: وزیر تعلیم
  • بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں 15.1 فیصد اضافہ
  • 9 سے 14 سال کی بچیوں کو سرویکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین لگانے کی ملک گیر مہم کا آغاز
  • اب چشمہ لگانے کی ضرورت نہیں! سائنسدانوں نے نظر کی کمزوری کا نیا علاج دریافت کرلیا
  • ٹنڈوالٰہیار میں سروائیکل کینسر بچائو مہم کا افتتاح کردیا گیا
  • کراچی کے ضلع وسطی میں ایچ پی وی ویکسین مہم کا آغاز
  • آصفہ بھٹو نے سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین کی مہم کو سنگ میل قرار دیدیا
  • ڈسٹرکٹ سینٹرل میں سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی خصوصی مہم
  • سروائیکل کینسر ویکسین تولیدی صحت کے لیے کتنی محفوظ ہے؟
  • سندھ میں ایچ پی وی ویکسینیشن مہم کا آغاز کردیا گیا