مصطفیٰ قتل کیس: تحقیقات میں مدد کیلئے ڈی جی اینٹی نارکوٹکس کو خط لکھنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
---فائل فوٹوز
مصطفیٰ عامر قتل کیس میں گرفتار مرکزی ملزم ارمغان کے منی لانڈرنگ سمیت دیگر سائبر کرائم میں ملوث ہونے کے انکشافات کے بعد تحقیقاتی ٹیم نے ڈی جی اینٹی نارکوٹکس کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے حکام کے مطابق سی آئی اے نے ارمغان کے گھر سے تحویل میں لیے گئے کمپیوٹرز، لیپ ٹاپ اور موبائل فونز ایف آئی اے کے حوالے کر دیے ہیں۔
تفتیشی حکام کے مطابق آئی جی نے ملزم کے مالیاتی فراڈ سے متعلق ایف آئی اے کو خط لکھا تھا، سی آئی اے کی جانب سے ملنے والے تمام شواہد، کیس پراپرٹی کا فرانزک کرایا جا رہا ہے۔
مصطفیٰ عامر کے اغواء اور قتل کے کیس میں محکمۂ پراسیکیوشن نے کیس کے تفتیشی افسر سے پیش رفت رپورٹ طلب کر لی۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کے حوالے کی گئی اشیاء کا فرانزک ہونے کے بعد تحقیقات میں مزید پیش رفت ممکن ہو سکے گی، ارمغان کے منشیات کے عالمی نیٹ ورک سے وابستہ ہونے پر بھی تحقیقات جاری ہیں۔
تفتیشی حکام کے مطابق خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے تحقیقات میں مدد فراہم کرنے کے لیے ڈی جی اینٹی نارکوٹکس کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اے این ایف ارمغان اور ساحر سے منشیات کی خرید و فروخت میں ملوث بڑے ناموں کی تفصیلات معلوم کرے گی۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ دوسرے مرحلے میں ارمغان، ساحر سے تفتیش میں سامنے آنے والے بڑے ناموں کی گرفتاری عمل میں لائی جائے گی۔
ارمغان کے گھر سے ملنے والے اسلحے سے متعلق سی ٹی ڈی بھی فرانزک کرائے گی۔
مصطفیٰ عامر قتل کیس کے گواہ غلام مصطفیٰ نے ملزم ارمغان اور شیراز کو شناخت کر لیا۔
تفتیشی حکام کے مطابق ارمغان نے بھاری، غیر ممنوعہ بور کا اسلحہ کہاں سے اور کیوں خریدا اس کے لیے بھی تحقیقات جاری ہیں۔
یاد رہے کہ وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مصطفیٰ عامر قتل کیس میں پولیس کو بلا تفریق کارروائیوں کے احکامات جاری کر رکھے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: حکام کے مطابق تفتیشی حکام ارمغان کے قتل کیس آئی اے
پڑھیں:
سربراہ سی سی ڈی سہیل ظفر چٹھہ کی برطرفی کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
لاہور ہائیکورٹ میں سی سی ڈی کے سربراہ سہیل ظفر چٹھہ کی برطرفی کے لیے درخواست دائر کر دی گئی ہے۔
یہ درخواست شاہد محمود ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی، جس میں حکومت پنجاب، آئی جی پنجاب اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیب کا ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب کے خلاف ریفرنس بند کرنے کا فیصلہ
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سی سی ڈی ڈیپارٹمنٹ پولیس آرڈر کے تحت قائم کیا گیا تھا اور سہیل ظفر چٹھہ کو اس محکمے کا سربراہ تعینات کرنا غیرقانونی اقدام ہے۔
درخواست گزار کے مطابق سہیل ظفر چٹھہ اینٹی کرپشن پنجاب کے سربراہ کے طور پر بھی فرائض انجام دے رہے ہیں اور دوہرے چارج کے باعث مفادات کا ٹکراؤ پیدا ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں پی ٹی آئی دور میں مبینہ کرپشن کے کیسز محکمہ اینٹی کرپشن کے حوالے
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ سہیل ظفر چٹھہ کو سی سی ڈی کی سربراہی سے ہٹانے کا حکم دیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اینٹی کرپشن پنجاب پولیس آرڈر دوہرے چارج سہیل ظفر چٹھہ سی سی ڈی ڈیپارٹمنٹ شاہد محمود ایڈووکیٹ لاہور ہائیکورٹ