وفاقی حکومت پی ٹی آئی کو دبانے میں لگی ہوئی ہے، اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ اس وقت وفاقی حکومت تحریک انصاف کو دبانے میں لگی ہوئی ہے۔
نوشہرہ میں میڈیا سے گفتگو میں اسد قیصر نے کہا کہ کل کے دھماکے کے واقعہ پر انتہائی افسوس ہے، یہ واقعہ ہماری پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی وفاقی حکومت پی ٹی آئی کو دبانے میں لگی ہے، ہمارا صوبہ جنگ میں ہے، ہمیں صرف امن چاہیے۔
اسد قیصر نے مزید کہا کہ پورے ملک میں امن و امان کےلئے پالیسی ہونی چاہیے، افغانستان سے متعلق پاکستان کی پالیسی پر کام ہونا چاہیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ جعلی ہے، شفاف الیکشن ہونے چاہیے، عید کے بعد بھرپور احتجاج کریں گے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا اقتصادی سروے: 2کروڑ 48 لاکھ بچوں کا اسکولوں سے باہر رہنے کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اقتصادی سروے رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک میں 2 کروڑ 48 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں جبکہ ملک میں شرح خواندگی 60 اعشاریہ 6 فیصد ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اقتصادی سروے 25-2024 کے مطابق تعلیم کے شعبے پر مجموعی قومی پیداوار (GDP) کا محض 0.8 فیصد خرچ کیا گیا۔
اقتصادی سروے کے مطابق ملک میں مجموعی طور پر شرح خواندگی 60.6 فیصد رہی، مردوں کی شرح خواندگی 68 فیصد اور خواتین کی شرح خواندگی 52.8 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ خواجہ سراؤں کی خواندگی 40.2 فیصد ہے، یعنی مرد خواتین سے 16 فیصد زیادہ تعلیم یافتہ ہیں۔
رواں مالی سال میں شہری علاقوں میں خواندگی کی شرح 74 فیصد جبکہ دیہات میں 51.6 رہی، پنجاب 66.3 فیصد کے ساتھ سرفہرست ہے، سندھ میں 57.5 فیصد، خیبرپختونخوا میں 51.1 فیصد اور بلوچستان میں 42.0 فیصد خواندگی کی شرح ہے۔
ملک میں 2 کروڑ 48 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں، بلوچستان 69 فیصد کے ساتھ سرفہرست ہے، سندھ میں 47 فیصد، پنجاب میں 32 فیصد اور خیبرپختونخوا میں سب سے کم 30 فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔
اقتصادی سروے میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں اس وقت یونیورسٹیوں کی کل تعداد 269 ہے، مجموعی یونیورسٹیوں میں سے 160 سرکاری اور 109 نجی یونیورسٹیاں ہیں۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تحت اعلیٰ تعلیم کے شعبے پر 61 ارب 10 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، یونیورسٹی سطح پرپی ایچ ڈی فیکلٹی ممبرز کی شرح 37.97 فیصد ہے۔
اقتصادی رپورٹ کے مطابق ہر چوتھا تعلیمی ادارہ بجلی سے محروم ہے، پاکستان کے ہر تیسرے ادارے میں پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں۔