کے پی حکومت کا 9 مئی کے بعد درج سیاسی نوعیت کے مقدمات واپس لینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل محمد انعام یوسفزئی نے میڈیا کو بتایا کہ خیبر پختونخوا میں جس کے خلاف بھی بے بنیاد اور سیاسی نوعیت کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آرز) درج کی گئی ہیں واپس لی جائیں گی۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا (کے پی) کی صوبائی حکومت نے 9 مئی واقعات کے بعد درج ہونے والے بے بنیاد اور سیاسی نوعیت کے مقدمات واپس لینے کا فیصلہ کرلیا اور اس حوالے سے پراسیکیوٹرز کو ٹاسک دیتے ہوئے مقدمات کا جائزہ لینے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل محمد انعام یوسفزئی نے میڈیا کو بتایا کہ خیبر پختونخوا میں جس کے خلاف بھی بے بنیاد اور سیاسی نوعیت کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آرز) درج کی گئی ہیں واپس لی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اس حوالے سے ہدایات جاری کی ہیں کہ پورے صوبے میں دیکھیں، جو بھی غیر قانونی مقدمات ہیں ان کو واپس لیا جائے۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے مزید بتایا کہ جو مقدمہ نہیں بنتا ان کو واپس لیا جائے گا، سیاسی بنیادوں پر قائم مقدمات واپس لینے سے عدالتوں پر بھی بوجھ کم ہو جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ صرف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نہیں بلکہ جن کے خلاف بھی بے بنیاد مقدمات ہیں ان کو واپس لیا جائے گا اور اس ضمن میں ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹرز کو ہوم ڈپارٹمنٹ سے ہدایات جاری ہوئی ہیں کہ میرٹ پر مقدمات کو دیکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام متعلقہ پراسیکیوٹرز میرٹ پر مقدمات کو دیکھیں گے اور اگر ان کے خلاف ثبوت نہیں ہیں تو وہ مقدمہ واپس لیا جائے گا۔ محمد انعام یوسفزئی نے کہا کہ پراسیکیوٹرز اپنے کام میں آزاد ہیں، ان پر کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: واپس لیا جائے سیاسی نوعیت بے بنیاد کے خلاف جائے گا
پڑھیں:
بنوں میں اہم جرگہ، فتنۃ الخوارج اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
بنوں میں اہم جرگہ منعقد ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ فتنۃ الخوارج کے تدارک کے لیے انتظامیہ کا مکمل ساتھ دیا جائے گا، فتںہ الخوارج کے حامیوں کو وارننگ دی جائے گی وہ باز نہ آئے تو انہیں قانون کے حوالے کیا جائے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بنوں پولیس اسٹیشن ڈومیل کے علاقے کم چشمی میں 7 جون کو اہم جرگے کا انعقاد کیا گیا، جرگے میں طاؤس خیل قبیلے کے تقریباً 280 سے 300 مقامی افراد نے شرکت کی۔
جرگے کا مقصد علاقے میں فتنہ الخوارج گروہ کی موجودگی کی اطلاعات پر امن و امان کی صورتحال کو زیرغور لانا تھا۔ جرگے میں ممتاز مقامی رہنماؤں ملک توانی، ملک ناصر اور فرید خان نے بھی شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق جرگے میں اہم نکات پر فیصلہ کیا گیا کہ "کم چشمی علاقے کی حفاظت کیلئے 30 سے 40 افراد پر مشتمل ایک مقامی کمیٹی بنائی جائے گی" اور کمیٹی کو مقامی انتظامیہ کی جانب سے یقین دہانی کے ساتھ تعاون فراہم کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق جرگہ میں یہ بھی فیصلہ ہوا کہ ’’مقامی بزرگ ان گھروں کا دورہ کریں گے جہاں فتنہ الخوراج گروہوں سے تعلق رکھنے یا ان کے لیے ہمدردی رکھنے والوں کا شبہ ہے‘‘، ایسے افراد کو سختی کے ساتھ خبردار کیا جائے گا کہ وہ باز نہ آئے تو انہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کیا جائےگا، اگر فتنہ الخوارج یا ان کے گروہ کو کم چشمی کے علاقے میں دیکھا گیا تو لاؤڈ اسپیکر پر اعلان کیا جائے گا۔
جرگہ نے فیصلہ کیا کہ مقامی افراد کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان عناصر کی گرفتاری میں اپنا کردار ادا کریں، مقامی افراد نے عزم کا اظہار کیا کہ وہ علاقے میں امن قائم رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے۔
مقامی افراد کے مطابق دہشت گردی یا غیر قانونی سرگرمیوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، جرگے کا یہ متفقہ لائحہ عمل علاقائی امن کے لیے ایک مثبت قدم قرار دیا جا رہا ہے۔