اسرائیل نے غزہ جنگ بندی میں توسیع کی امریکی تجویز منظور کرلی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق رمضان اور اپریل کے وسط میں یہودی تہوار کے دوران جنگ بندی میں توسیع کی منظوری دی گئی ہے۔ جنگ بندی کے پہلے روز زندہ یا مردہ قیدیوں کی نصف تعداد کو اسرائیل کے حوالے کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل نے غزہ جنگ بندی توسیع کی امریکی تجویز منظور کرلی۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق رمضان اور اپریل کے وسط میں یہودی تہوار کے دوران جنگ بندی میں توسیع کی منظوری دی گئی ہے۔ جنگ بندی کے پہلے روز زندہ یا مردہ قیدیوں کی نصف تعداد کو اسرائیل کے حوالے کیا جائے گا۔ اسرائیل کی جانب سے یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب پہلے سے طے شدہ جنگ بندی کا پہلا مرحلہ ختم ہونے کو تھا۔ 19 جنوری کو طے پانے والی جنگ بندی کے تحت حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ ہوا، جس میں 25 اسرائیلی قیدیوں کے بدلے سیکڑوں فلسطینی قیدی رہا کیے گئے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ 251 میں سے 58 اسرائیلی قیدی اب بھی غزہ میں قید ہیں، جن میں سے 34 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: توسیع کی
پڑھیں:
فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت؛ نیتن یاہو نے بل کی حمایت کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے بل کی حمایت کردی، بل بدھ کو پارلیمان میں پیش کیا جائے گا۔
سرکاری خبر رساں ادارے اناطولیہ ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے یرغمالیوں اور لاپتا افراد کے کوآرڈینیٹر نے آج کہا کہ وزیراعظم نیتن یاہو ایک ایسے بل کی حمایت کرتے ہیں جس کے تحت فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دی جاسکے گی۔
یہ بل دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت ’جیوش پاور پارٹی‘ نے پیش کیا ہے، جس کی قیادت وزیرقومی سلامتی ایتمار بن گویر کر رہے ہیں، یہ بل بدھ کو اسرائیلی پارلیمان کنیسٹ میں پہلی بار منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
مجوزہ قانون میں کہا گیا ہے کہ اس شخص کو سزائے موت دی جائے گی جو دانستہ یا غیر دانستہ طور پر کسی اسرائیلی شہری کو نسلی تعصب، نفرت یا ریاستِ اسرائیل کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے ہلاک کردے۔
اسرائیل میں کوئی بھی بل قانون بننے کے لیے کنیسٹ میں تین مراحل سے گزرنا ضروری ہوتا ہے۔
اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے کان کے مطابق کوآرڈینیٹر گل ہیرش نے پیر کو کنیسٹ کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کو بتایا کہ نیتن یاہو نے اس بل کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
گل ہیرش نے کہا کہ وہ اس سے پہلے اس بل کے مخالف تھے، کیونکہ یہ غزہ میں زندہ یرغمالیوں کی زندگیوں کے لیے خطرہ بن سکتا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب یرغمالی زندہ ہیں، اس لیے میری مخالفت کی کوئی وجہ باقی نہیں رہی۔
اسی روز کنیسٹ کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی نے بھی ایک بیان میں کہا تھا کہ جیوش پاور پارٹی کی درخواست پر اس بل کو پہلے مرحلے کے لیے پیش کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔
اسرائیلی وزیرقومی سلامتی ایتمار بن گویر بارہا اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے لیے سزائے موت کے قانون کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ مہینے اکتوبر میں حماس نے ایک عارضی جنگ بندی معاہدے کے تحت 20 اسرائیلی زندہ قیدیوں کو رہا کیا تھا، یہ معاہدہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی منصوبے کے تحت طے پایا تھا۔
اس وقت 10 ہزار سے زائد فلسطینی (جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں) اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں، فلسطینی اور اسرائیلی انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق یہ قیدی تشدد، بھوک اور طبی غفلت کا شکار ہیں، اور متعدد قیدی حراست کے دوران شہید ہو چکے ہیں۔
حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ بن گویر نے جیلوں کے حالات کو مزید خراب کر دیا ہے اور قیدیوں کے اہل خانہ سے ملاقاتوں پر پابندی، خوراک میں کٹوتی، اور نہانے کی سہولت محدود کر دی گئی ہے۔