وزیراعظم نے ذخیرہ اندوزوں کیخلاف سخت کارروائی کا حکم دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیراعظم شہباز شریف نے ذخیرہ اندوزوں کیخلاف سخت کارروائی کا حکم دیدیا
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت چینی کی سپلائی اور قیمت پر کنٹرول سے متعلق اجلاس ہوا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عوام کو اشیائے خور و نوش کی کم قیمت پر فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔گزشتہ مہینوں میں حکومت نے چینی سمگلنگ پر سخت کارروائی کی ہے۔
"جنگ " کے مطابق وزیر اعظم نے چینی کی قیمتوں پر کنٹرول سے متعلق سخت اقدامات کرنے کی ہدایت کی اور چینی ذخیرہ اندوزی میں ملوث عناصر کیخلاف سخت کارروائی کی ہدایت بھی کی۔ اس موقع پر وزیراعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اس وقت ملک میں چینی کا وافر سٹاک موجود ہے، صوبائی سطح پر چینی کم قیمت پر فروخت کیلیے فیئر پرائس شاپس قائم کی گئی ہیں۔ چینی کی غیر قانونی ذخیرہ اندوزی کے خلاف کارروائی یقینی بنائی جائے گی۔
پالتو بلی کی موت کا صدمہ برداشت نہ کر سکنے والی خاتون نے خودکشی کر لی
اجلاس میں وفاقی وزراء اسحاق ڈار، احسن اقبال، احد چیمہ، رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر علی پرویز ملک اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران شریک ہوئے۔جبکہ چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز نے بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شرکت کی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سخت کارروائی
پڑھیں:
عرب اسلامی ممالک کے ہنگامی اجلاس میں شرکت؛ وزیراعظم کی عالمی رہنمائوں سے ملاقاتیں
سٹی 42 : قطر میں عرب اسلامی ممالک کے ہنگامی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کی عالمی رہنمائوں سے ملاقاتیں ہوئیں۔
وزیراعظم نے ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان، سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود سے ملاقاتیں کیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے فلسطین کے صدر محمود عباس ، امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی، تاجکستان اور مصر کے صدور سے بھی ملاقاتیں کیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نےڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کو معطل کر دیا
وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی رہنمائوں سے پرتپاک انداز میں ملاقات کی ۔ وزیراعظم شہباز شریف فلسطین کے صدر محمود عباس سے باہمی احترام کے طور پر بغل گیر ہوئے۔
واضح رہے کہ ہنگامی سربراہی اجلاس اسرائیل کے قطر پر حملے کی مذمت اور خطے پر اثرات پر تفصیلی تبادلہ خیال کے لئے طلب کیا گیا ہے۔ اجلاس میں 50 سے زائد رکن ممالک کے سربراہان شریک ہیں۔