واشنگٹن: امریکی سول رائٹس گروپ امریکن سول لبرٹیز یونین (ACLU) نے ٹرمپ انتظامیہ کے اس اقدام کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے جس کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان اور وینزویلا کے 10 تارکین وطن کو گوانتانامو بے کے نیول بیس میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔

یہ افراد اس وقت ٹیکساس، ایریزونا اور ورجینیا میں زیر حراست ہیں۔ اے سی ایل یو کے مطابق، یہ نہ تو کسی گینگ کے ممبر ہیں اور نہ ہی خطرناک مجرم، اس کے باوجود انہیں امریکہ سے ملک بدر کر کے گوانتانامو میں قید کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔

مقدمے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گوانتانامو میں قیدیوں کو 23 گھنٹے تک بغیر کھڑکی والے کمروں میں رکھا جاتا ہے، انہیں انتہائی تذلیل آمیز برہنہ تلاشیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور وہ اپنے خاندانوں سے رابطہ کرنے سے قاصر ہوتے ہیں۔

مزید انکشاف ہوا ہے کہ گوانتانامو کے گارڈز قیدیوں کو جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بناتے ہیں، انہیں پانی سے محروم رکھا جاتا ہے، کرسی سے باندھ کر تشدد کیا جاتا ہے، اور بعض قیدیوں کی ہڈیاں بھی توڑ دی جاتی ہیں۔ ان انتہائی ظالمانہ حالات کی وجہ سے کئی افراد خودکشی کی کوشش بھی کر چکے ہیں۔

امریکی محکمہ داخلہ کی ترجمان ٹریشیا میکلاگلن نے اس قانونی چیلنج کو "بے بنیاد" قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت وزارت انصاف کے ساتھ مل کر مقدمے کا دفاع کرے گی۔

واضح رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی ریکارڈ تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا اعلان کر چکے ہیں اور اسی پالیسی کے تحت فروری میں گوانتانامو کے حراستی کیمپ میں تارکین وطن کو بھیجنے کا سلسلہ شروع کیا گیا۔

ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکریٹری کرسٹی نوم کا دعویٰ ہے کہ گوانتانامو بھیجے جانے والے افراد "انتہائی خطرناک مجرم" ہیں، لیکن رپورٹس کے مطابق پہلے مرحلے میں بھیجے گئے 177 وینزویلی قیدیوں میں سے تقریباً ایک تہائی کے خلاف کوئی مجرمانہ ریکارڈ موجود نہیں تھا۔

فروری میں امریکی عدالت نے وینزویلا کے کچھ تارکین وطن کی گوانتانامو منتقلی روک دی تھی، تاہم بعد میں انہیں ملک بدر کر کے وینزویلا بھیج دیا گیا۔ اے سی ایل یو کے مطابق، اس کیس کا مقصد یہ ہے کہ دیگر ممالک کے تارکین وطن کو بھی اس غیر انسانی سلوک سے بچایا جا سکے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: تارکین وطن کو

پڑھیں:

امریکا؛ سابق نائب صدر ڈک چینی 84 سال کی عمر میں انتقال کرگئے

امریکی سیاست کے ایک اہم اور متنازع رہنما 84 سالہ ڈِک چینی نمونیا میں مبتلا ہونے کے باعث زیر علاج تھے۔

امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈِک چینی کا ماہر ڈاکٹر کی ٹیم گھر پر ہی علاج کر رہے تھے لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔

ڈک چینی امراض قلب سمیت عمر رسیدگی سے جڑی دیگر بیماریوں کا شکار بھی تھے اور کافی کمزور ہوگئے تھے۔ 

وہ 2001 سے 2009 تک جارج ڈبلیو بش کے دونوں ادوارِ صدارت میں نائب صدر کی خدمات انجام دیں۔ علاوہ ازیں صدر جیرالڈ فورڈ کے وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف بھی رہے۔

نائب صدارت کے دوران انھوں نے 11 ستمبر کے حملوں کے بعد امریکی خارجہ پالیسی اور انسدادِ دہشت گردی کے اقدامات میں نمایاں کردار ادا کیا۔ 

30 جنوری 1941 کو نیبراسکا میں پیدا ہونے والے ڈک چینی وائیومنگ سے امریکی کانگریس کے رکن بھی منتخب ہوئے تھے۔

وہ 1989 سے 1993 تک وزیر دفاع بھی رہے اور اس دور میں خلیجی جنگ کے فیصلے شامل تھے۔ 

انھوں نے انتظامیہ کے اہم فیصلوں میں براہِ راست مداخلت کی اور روایتی نائب صدور سے آگے کا کردار ادا کیا۔

تاہم ان پر امریکا کے عراق پر حملے کی وکالت، جاسوسی اور غیر روایتی جنگی حکمتِ عملیوں کی حمایت کرنے پر شدید تنقید بھی ہوئی تھی۔

 

متعلقہ مضامین

  • میڈیکل کالجز میں داخلوں کا جھانسہ دیکر کروڑوں روپے ہتھیانے کا معاملہ ، پی ایم ڈی سی ملازم صدام حسین و دیگر کیخلاف فراڈ کا مقدمہ درج ، تفصیلات سب نیوز پر
  • امریکا؛ سابق نائب صدر ڈک چینی 84 سال کی عمر میں انتقال کرگئے
  • کراچی؛ ڈمپرز ایسوسی ایشن کے سربراہ کیخلاف مقدمہ درج، لیاقت محسود کا سپر ہائی وے بند کرنے کا اعلان
  • جنوبی افریقا کیخلاف فتح سے پاکستانی ٹیم کے حوصلے بلند، ورلڈ کپ کیلیے امیدیں جاگ اٹھیں
  • حماس کیجانب سے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • کراچی: نوجوان کی موت پر 6 اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج
  • تارکین وطن پاکستانی “پاک آئی ڈی” ایپ پرگاڑیاں رجسٹر کروا سکیں گے
  • لاہور: رائیونڈ میں افغان مہاجرین کو رہائش دینے والے کیخلاف مقدمہ درج
  • امریکا: تارکین وطن کے ویزوں کی حد مقرر: ’سفید فاموں کو ترجیح‘
  • ٹرمپ کی 2026 ء کیلیے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر