آئی پی پیز کے پاس مذاکرات نہ کرنے یا ثالثی اور فرانزک آڈٹ کروانے کا آپشن ہے: اویس لغاری
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی وزیر بجلی اویس لغاری نے عالمی شراکت داروں کو انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) سے ہونے والے مذاکرات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات آزاد، منصفانہ اور شفاف انداز میں کئے جا رہے ہیں، آئی پی پیز کے پاس مذاکرات نہ کرنے یا ثالثی اور فرانزک آڈٹ کروانے کا آپشن ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کی زیر صدارت پاور سیکٹر کی ریفامرز سے متعلق پاور سیکٹرز انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ پارٹنرز کے ساتھ اجلاس ہوا، ترقیاتی شراکت داروں کے وفد کی سربراہی عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے کی۔اس وفد میں عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) اور جرمنی کے، کے ایف ڈبلیو بینک کے نمائندوں نے شرکت کی، جرمن سفارت خانے، ایف سی او ڈی، یو این ڈی پی اور اے آئی بی کے نمائندے بھی شامل تھے۔
وفاقی وزیر پاور اویس لغاری نے شرکا کو پاور سیکٹر اصلاحات کے بارے میں آگاہ کیا، وفاقی وزیر نے شرکا کو ان اصلاحات کے بارے میں آگاہ کیا، جو پاور ڈویژن نے کارکردگی اور نظم و ضبط کو اپنانے کے اہداف کے ساتھ شروع کی ہیں تاکہ بجلی کی قیمتوں کو تمام صارفین اور بالخصوص صنعت کے لئے زیادہ مسابقتی سطح تک پہنچایا جا سکے۔وفاقی وزیر بجلی نے بتایا کہ آئی پی پیز کے پاس فرانزک آڈٹ کا آپشن موجود ہے، حکومت تمام ترقیاتی شراکت داروں کو شامل کرنے کے لئے اقدامات کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مزید بجلی نہیں خریدیں گے، وفاقی وزیر نے وفد کو بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری اور گورننس کو بہتر کرنے کے اقدامات سے آگاہ کیا۔
شرکا نے پاور ڈویژن کی جانب سے شروع کی گئی اصلاحات کو سراہا، ترقیاتی شراکت داروں نے اصلاحات میں تعاون کا یقین دلایا۔
کے پی حکومت کا 365 دنوں میں 625 منصوبے شروع کرنا مذاق کے سوا کچھ نہیں ہے: عظمٰی بخاری
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: آئی پی پیز کے شراکت داروں وفاقی وزیر اویس لغاری
پڑھیں:
پاک افغان مذاکرات پر بھارت کی پریشانی بڑھنے لگی ہے: وزیر دفاع
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان میں دہشتگردوں کا جلسہ ہو رہا ہے، جو خود افغانستان کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت کے عمل کا کریڈٹ ترکیہ اور قطر کو جاتا ہے، اور اگر یہ مذاکرات کامیاب ہوئے تو بھارت کے لیے یہ ایک بڑی مایوسی ہوگی کیونکہ بھارت کا کابل میں بیٹھے لوگوں کے ساتھ گہرا تعلق اور مفاہمت ہے۔
خواجہ آصف نےنجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشتگردوں کو ایکسپورٹ نہیں کرتا، بلکہ ان سے نمٹنے کے لیے عملی اقدامات کر رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 6 نومبر کو مذاکرات سے متعلق مزید تفصیلات طے ہوں گی، اور پاکستان امید رکھتا ہے کہ اس عمل سے خطے میں امن و استحکام آئے گا۔
غیرقانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری
دوسری جانب پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان باشندوں اور دیگر غیر ملکیوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ راولپنڈی میں اٹھارہ مالک مکانوں کو گرفتار کیا گیا ہے جنہوں نے افغان شہریوں کو کرائے پر مکانات دے رکھے تھے، جب کہ دو سو سولہ افغان باشندوں کو تحویل میں لے کر ہولڈنگ سینٹر منتقل کردیا گیا ہے۔ لاہور کے علاقے رائے ونڈ میں بھی ایک مالک مکان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
پنجاب پولیس کے مطابق صوبے بھر میں اعلانات کیے جا رہے ہیں کہ کوئی بھی شہری غیر قانونی مقیم افغان یا دیگر غیر ملکی کو مکان یا دکان کرائے پر نہ دے۔ پولیس نے خبردار کیا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
چمن اور طورخم کے راستے افغان مہاجرین کی وطن واپسی بھی جاری ہے۔ حکام کے مطابق اب تک پندرہ لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد افغان باشندے اپنے ملک واپس جا چکے ہیں۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ سرحدیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کھولی گئی ہیں تاکہ وہاں پھنسے افغان شہری باحفاظت اپنے وطن جا سکیں۔