گیس کی بندش سے پریشان عوام کیلئے اچھی خبر
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
رمضان کے پہلے روزے میں لوگوں کو افطاری اور سحری کے دوران گیس کی کمی کا سامنا رہا، جس کی متعدد خبریں بھی موصول ہوتی رہیں، جسے دیکھتے ہوئے حکومت نے فوری ایکشن لیا، جس کے بعد گیس کی فراہمی کو بہتر بنانے کیلئے ہنگامی طور پر اقدامات کیے گئے۔
اتوار کو گھریلو صارفین کے لیے گیس سپلائی میں غیر معمولی کمی کے معاملے پر قائم مقام ایم ڈی سوئی سدرن امین راجپوت نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ وزیراعظم کی ہدایت پربہترگیس سپلائی کے لیے ہنگامی اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج سحری میں گیس سپلائی بہتر ہوئی ہے جب کہ کراچی اور دیگر علاقوں میں آج سےگیس سپلائی مزید بہترہوگی۔
دوسری جانب پشاور میں جی ایم سوئی گیس وقاص شنواری نے کہا ہے کہ رمضان میں سحری و افطاری کے اوقات میں صارفین کو گیس فراہم کی جارہی ہے، سحری کےوقت 100 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ افطار کے وقت 110 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی گئی، تمام علاقوں میں گیس پریشر کا معائنہ کیا گیا، آخری صارف تک گیس کی دستیابی یقینی بنائی گئی، گیس پریشر سے متعلق کسی قسم کی کی شکایت موصول نہیں ہوئی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: گیس سپلائی گیس کی
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، زعفران کی پیداوار میں 90 فیصد کمی، کاشتکار پریشان
کاشتکاروں نے فوری طور پر آبپاشی کی سہولیات کی فراہمی، زعفران کے میدانوں کی باقاعدہ نگرانی، غیر قانونی فروخت روکنے اور تازہ پودے لگانے کے لیے معیاری کورم کی دستیابی کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کا مشہور زعفران سیکٹر ایک بار پھر شدید بحران کی لپیٹ میں ہے، کاشتکاروں نے خبردار کیا ہے کہ اس سال کی پیداوار میں تقریباً 90 فیصد کمی آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وادی کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ کے علاقے پامپور کے کسانوں کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ زعفران کی پیداوار بمشکل 10 تا 15 فیصد ہے اور ہزاروں خاندان معاشی بدحالی کے دہانے پر ہیں۔ پامپور جہاں زعفران کی سب سے زیادہ کاشت ہوتی ہے، کے کاشتکاروں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر فوری طور پر اصلاحی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو صدیوں سے کشمیر کی شناخت کی حامل زعفران کی فصل ختم ہو سکتی ہے۔ ”زعفران گروورز ایسوسی ایشن جموں و کشمیر“ کے صدر عبدالمجید وانی نے کہا کہ پیداوار بمشکل 15 فیصد ہے۔ یہ گزشتہ سال کی فصل کا نصف بھی نہیں ہے، جو بذات خود عام فصل کا صرف 30 فیصد تھا۔ ہر سال اس میں کمی آ رہی ہے اور حکومت اس شعبے کی حفاظت کے لیے سنجیدہ نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی مسئلہ بار بار کی خشک سالی، موثر آبپاشی کی کمی اور دستیاب کوارمز کا خراب معیار ہے۔ کاشتکاروں نے فوری طور پر آبپاشی کی سہولیات کی فراہمی، زعفران کے میدانوں کی باقاعدہ نگرانی، غیر قانونی فروخت روکنے اور تازہ پودے لگانے کے لیے معیاری کورم کی دستیابی کا مطالبہ کیا۔ پامپور کے پریشان کسانوں کے ایک گروپ نے کہا، "زعفران کی بحالی صرف فصل کو بچانے کے بارے میں نہیں ہے بلکہ یہ ایک روایت، ایک ثقافت اور ایک شناخت کو بچانے کے بارے میں ہے اور اگر فوری اور موثر اقدامات نہ اٹھائے گئے تو 2030ء تک پامپور میں زعفران نہیں بچے گا۔