شوہر کو چھوڑ سکتی ہوں لیکن سوشل میڈیا نہیں ، میاں بیوی کا جھگڑا وائرل
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
بھارت میں ایک عجیب واقعہ پیش آیا ہے جہاں سوشل میڈیا کی وجہ سے ایک جوڑے کا جھگڑا کونسلنگ سینٹر تک پہنچ گیا ہے۔
بھارت کے شہر پورنیہ میں فیملی کاؤنسلنگ سینٹر پہنچنے والے ایک جوڑے کے درمیان سوشل میڈیا کی وجہ سے شروع ہونے والا جھگڑا سنگین رخ اختیار کر گیا ہے۔
خاتون نے کونسلنگ سنٹر میں یہ کہہ کر سب کو چونکا دیا کہ وہ اپنے شوہر کو تو چھوڑ سکتی ہیں لیکن انسٹاگرام پر تصویریں اور ویڈیوز پوسٹ کرنا نہیں چھوڑیں گی۔
شوہر فیملی کونسلنگ سنٹر پہنچا جہاں اس نے بتایا کہ میری بیوی میرے ساتھ وقت نہیں گزارتی اور ہمیشہ سوشل میڈیا کا استعمال کرتی رہتی ہے۔
شوہر نے اپنی بیوی پر الزام لگایا کہ اس کی بیوی انجان لوگوں سے بات کرتی ہے، اس کو فیملی کی کوئی فکر نہیں ہے، وہ فیملی کے بجائے اپنا زیادہ تر وقت سوشل میڈیا پر گزارتی ہے۔
شوہر نے کہا کہ میری بیوی مختلف پوز میں تصویریں پوسٹ کرتی رہتی ہے، جو مجھے اور نہ ہی میرے گھر والوں کو پسند ہے لیکن وہ کسی کی نہیں سنتی۔
دوسری جانب بیوی نے سوشل میڈیا کے استعمال کو اپنا نجی معاملہ بتاتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا میرا ذاتی معاملہ ہے۔
مجھے اپنی تصویریں پوسٹ کرنے کا پورا حق ہے، میں اپنے شوہر کو چھوڑ سکتی ہے، لیکن انسٹاگرام اور فیس بک پر تصویریں پوسٹ کرنا بند نہیں کرسکتی۔
کونسلنگ سینٹر کے رکن اور ایڈوکیٹ دیپک کمار نے کہا کہ خاتون کو بہت سمجھایا گیا لیکن وہ کسی کی سننے کو تیار ہی نہیں ہے۔
خاتون نے کہا کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے، میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنا بند نہیں کروں گی، انہوں نے کہا کہ اس کے لیے میں اپنے شوہر اور خاندان کو چھوڑنے کے لیے بھی تیار ہوں۔
جب دونوں کے درمیان کوئی صلح نہیں ہوئی تو کونسلنگ سنٹر نے دونوں کو واپس بھیج دیا۔
مزیدپڑھیں:ٹک ٹاکر خواجہ عادل المعروف مرشد انتقال کر گئے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا نے کہا کہ
پڑھیں:
نیپال: روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا میں پہلی بار سوشل میڈیا کے ذریعے کسی وزیراعظم کا انتخاب ہوا ہے، اور یہ منفرد تجربہ جنوبی ایشیائی ملک نیپال میں سامنے آیا ہے۔
دنیا بھر میں حکمرانوں کا انتخاب عموماً پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈال کر یا پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ہوتا ہے، مگر نیپال میں سیاسی بحران اور عوامی مظاہروں کے بعد سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی کو چیٹنگ ایپ ’’ڈسکارڈ‘‘ کے ذریعے عوامی ووٹنگ سے عبوری وزیراعظم منتخب کیا گیا۔ عوامی احتجاج اور حکومت کے مستعفی ہونے کے بعد جب اقتدار کا بحران پیدا ہوا تو نوجوان مظاہرین نے فیصلہ کیا کہ قیادت خود چنی جائے اور اس مقصد کے لیے ڈسکارڈ کو انتخابی پلیٹ فارم بنایا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، نیپال میں نوجوانوں نے ’’یوتھ اگینسٹ کرپشن‘‘ کے نام سے ایک ڈسکارڈ سرور بنایا جس کے ارکان کی تعداد ایک لاکھ 30 ہزار سے زیادہ ہو گئی۔ یہ سرور احتجاجی تحریک کا کمانڈ سینٹر بن گیا، جہاں اعلانات، زمینی حقائق، ہیلپ لائنز، فیکٹ چیکنگ اور خبریں شیئر کی جاتی رہیں۔ جب وزیراعظم کے پی شرما اولی نے استعفیٰ دیا تو نوجوانوں نے 10 ستمبر کو آن لائن ووٹنگ کرائی۔ اس میں 7713 افراد نے ووٹ ڈالے جن میں سے 3833 ووٹ سشیلا کارکی کے حق میں پڑے، یوں وہ تقریباً 50 فیصد ووٹ کے ساتھ سب سے آگے نکلیں۔
ووٹنگ کے نتائج کے بعد سشیلا کارکی نے صدر رام چندر پاوڈیل اور آرمی چیف جنرل اشوک راج سگدی سے ملاقات کی اور بعد ازاں عبوری وزیراعظم کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ مارچ 2026 میں عام انتخابات کرائے جائیں گے اور 6 ماہ میں اقتدار عوامی نمائندوں کو منتقل کر دیا جائے گا۔ اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی اولین ترجیح شفاف الیکشن اور عوامی اعتماد کی بحالی ہوگی۔
خیال رہے کہ ڈسکارڈ 2015 میں گیمرز کے لیے بنایا گیا پلیٹ فارم تھا، مگر آج یہ ایک بڑے سوشل میڈیا نیٹ ورک میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس کا استعمال خاص طور پر جنریشن زیڈ میں مقبول ہے کیونکہ یہ اشتہارات سے پاک فیڈ، ٹیکسٹ، آڈیو اور ویڈیو چیٹ کے فیچرز فراہم کرتا ہے۔ نیپال میں اس پلیٹ فارم کے ذریعے وزیراعظم کا انتخاب جمہوری تاریخ میں ایک نیا اور حیران کن باب ہے جو مستقبل میں عالمی سیاست کے لیے بھی مثال بن سکتا ہے۔