Daily Mumtaz:
2025-11-05@02:07:56 GMT

  منشیات کیخلاف سخت سزاؤں کا قانون تیار

اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT

  منشیات کیخلاف سخت سزاؤں کا قانون تیار

خیبرپختونخوا حکومت نے منشیات کے خلاف سخت سزاؤں کا قانون تیار کر لیا۔
خیبرپختونخوا کنٹرول آف نارکوٹکس سبسٹانسز ایکٹ ترمیی بل منظور کرلیا گیا ہے جبکہ بل وزیر ایکسائز خلیق الرحمان نے پیش کیا جس میں منشیات کی خرید وفروخت، کاروبار اور اسمگلنگ پر الگ الگ سزاؤں کا پہلی مرتبہ تعین کیا گیا ہے۔
بل کے مطابق 10 سے 20 کلو گرام ریکریشنل منشیات پر 14 سال قید جبکہ 20 کلو گرام سے زائد ریکریشنل ڈرگز پرعمر قید اور 2 لاکھ جرمانے کی سزا تجویزکی گئی ہے۔
ایک کلو گرام سے کم پوست پر 4 سال قید، 20 ہزار جرمانہ جبکہ 10 کلو گرام سے زائد چرس پرعمر قید، 8 لاکھ تک جرمانہ ہو گا اور 8 کلو گرام افیون پر عمر قید جبکہ 6 کلو گرام سے زائد ہیروئن پرعمر قید یا پھانسی کی سزا ہو گی۔
مجوزہ قانون میں 5 کلو گرام سے زائد کوکین پرعمر قید یا پھانسی کی سزا تجویز کی گئی ہے۔
4 کلو گرام سے زائد سائیکو ٹراپیک سبسٹانسز پرعمر قید یا پھانسی کی سزا کا تعین کیا گیا ہے ۔
بل میں تعلیمی اداروں میں منشیات برآمد ہونے پر سخت ترین سزائیں دینے کی تجویز رکھی گئی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کلو گرام سے زائد کی سزا

پڑھیں:

تیراہ اور خیبر کی کہانی

پاکستان میں دہشت گردی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے گزشتہ روز سینئر صحافیوں کو ایک بیک گراؤنڈ بریفنگ دی۔ اس بریفنگ کے مختلف پہلو تھے۔ تاہم میرے لیے سب سے اہم تیرہ کی صورتحال ہے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ تیراہ اور خیبر میں اس وقت بارہ ہزار ایکڑ رقبے پر پوست کاشت کی گئی ہے۔ اس فصل کا منافع بھی بہت زیادہ ہے، بس اتنا بتانا کافی ہے کہ فی ایکڑ پچیس لاکھ روپے منافع ہوتا ہے۔ اس لیے مقامی لوگوں کے لیے یہ ایک پرکشش اور منافع بخش فصل ہے۔ اتنا منافع کسی اور فصل میں نہیں ہے۔

لیکن سوال یہ ہے کہ پوست کی کاشت کا دہشت گردی سے کیا تعلق ہے؟ حکومت پاکستان کے قوانین کے مطابق پوست کاشت کرنا غیر قانونی ہے۔ اس لیے حکومت پاکستان کے انسداد منشیات کے مختلف ا دارے اس علاقے میں پوست کی فصلوں کو تلف کرنے کا کام کرتے ہیں۔

اس فصل کو تلف کرنے کے مختلف طریقے ہوتے ہیں۔ ڈرون سے دوائیاں چھڑک کر بھی اس فصل کو ناکارہ اور ناقابل استعمال بنایا جاتا ہے۔ انسداد منشیات کے اداروں کے ملازمین موقع پر پہنچ کر بھی ان فصلوں کو تلف کرتے ہیں۔ پوست کاشت کرنے والوں کو پکڑا بھی جاتا ہے۔ یوں دیکھا جائے پوست کاشت کرنا ایک مشکل کام ہوتا ہے کیونکہ حکومت کے ایکشن کا بھی خطرہ ہوتا ہے۔

 حقیقت یہ ہے کہ پوست کی کاشت میں تیرہ اور خیبر کے تمام اہم لوگ ، مقامی سیاسی رہنما وعمائدین ملوث ہیں۔ مقامی اہم لوگ بھی اس کاروبارمیں حصہ دار ہیں۔ اسی لیے پاکستان میں منشیات کا سب سے بڑا بازار تیرہ میں ہے۔ جو تصاویر ہمیں دکھائی گئیں۔ ان کے مطابق اس بازار میں ہر قسم کی منشیات فروخت ہوتی ہیں ۔ یہاں تھوک کا کام ہوتا ہے۔ اصل میں یہیں سے پورے پاکستان کو منشیات سپلائی ہوتی ہیں۔

اس تھوک منڈی پر کئی دفعہ کریک ڈاؤن ہوا ہے۔لیکن بازار پھر بن جاتا ہے۔ طلب و رسد کے معاشی اصول کے مطابق جب فصل یعنی رسد برقرار رہتی ہے تو بازار خود بخود بن جاتا ہے۔ دوسری طرف افغانستان میں تو پوست کی کاشت بہت وسیع پیمانے پر ہوتی ہے، وہاں کوئی قانونی پابندی بھی نہیں ہے۔ اہم اور قابل توجہ بات یہ ہے کہ اس ساری فصل کی منڈی تیراہ ہی ہے۔ منشیات کا تھوک کاروبار یہیں ہے۔ اسی لیے کھلے بارڈر بھی چاہئیں۔

اگر بارڈر بند ہو جائیں تو اربوں روپے کا یہ غیرقانونی کاروبار بند ہوجائے گا۔ یہ سارا کالا دھن ہے۔ اسی لیے پاک افغان بارڈر کی بندش کے خلاف شور اٹھاتا نظر آتا ہے۔ خیبرپختونخوا میں فوجی آپریشن کے خلاف آوازیں بھی اسی لیے سنائی دیتی ہیں۔ فوجی آپریشن کے خلاف شور بھی اسی لیے نظر آتا ہے۔ مقامی سیاستدان بھی اسی لیے فوجی آپریشن کے خلاف بولتے نظر آتے ہیں۔ کیونکہ ان کے بھی مالی مفاد ہیں۔

اب سوال یہ ہے کہ دہشت گرد کہاں سے آتے ہیں؟ ان کا کیا رول ہے؟ اس غیرقانونی فصل ، غیرقانونی کاروبار اور اس سے کمائے گئے کالے دھن کے تحفظ کے لیے اس کاروبار کے اسٹیک ہولڈرز کو ایک مسلح فورس چاہیے۔

جو حکومت پاکستان اور ریاستی اداروں کوان فصلوں کو تلف کرنے سے روکے، تھوک بازار کو تباہ کرنے سے روکے۔ یہاں اس کاروبار سے وابستہ لوگ دہشت گردوں کو خود لاتے ہیں، پناہ دیتے ہیں، انھیں باقاعدہ عشریعنی فصل کا دسواں حصہ بطور معاوضہ ، غنڈا ٹیکس یا خراج جو بھی کہہ لیں ، دیا جاتا ہے۔ یہ عشر تحفظ کی قیمت ہے، پوست کی فصلوں کا تحفظ، بازار کا تحفظ۔ یہاں دہشت گرد آتے ہیں۔ انھیں مقامی ذمے داران خوش آمدید کہتے ہیں۔ انھیں پیسے بھی دیتے ہیں۔ یہ فوج سے لڑتے ہیں۔ فوج کی نقل و حرکت کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اسی لیے لڑائی ہوتی ہے۔

ان دہشت گردوں کو بنیادی طور پر مختلف ذمے داریاں دی جاتی ہیں۔ ایک فصل کی حفاظت۔ دوسرا بازار کی حفاظت۔ تیسرا بارڈر کو کھلا رکھنا تا کہ اسمگلنگ کے لیے نقل و حرکت باآسانی جاری رہے۔ اس کام کے لیے انھیں بھر پور معاونت بھی حاصل رہتی ہے اور مقامی مدد بھی حاصل رہتی ہے۔ ریاست اور سیکیورٹی اداروں کے خلاف منفی مہم بھی اسی لیے چلائی جاتی ہے کیونکہ وہ اس سارے غیرقانونی اور کالے کاروبار کو ختم کرتے ہیں۔ اسی لیے بارڈر کی چیک پوسٹوں پرلڑائی ہے۔ فوجی قافلوں کو نشانہ بنایاجاتا ہے تا کہ اگلے مورچوں تک کمک نہ پہنچ سکے۔

 ان دہشت گردوں کو افغان طالبان کی مکمل حمایت حاصل رہتی ہے۔ وہ اس سارے کاروبار کے بڑے سہولت کار اور بیفشریز ہیں۔ ان کا مال بھی بکتا ہے، منڈی پاکستان میں ہے اور وہ مال بیچ کر اپنے پیسے واپس افغانستان لے جاتے ہیں۔ اس لیے وہ دہشت گرد گروپس کی حمائت اور سہولت کاری کرتے ہیں۔ افغان طالبان اس غیرقانونی کاروبار سے بے تحاشا دولت کماتے ہیں۔ ان کی آمدن کا سب سے بڑا ذریعہ یہی ہے۔ اس کھیل کو سمجھیں۔ دہشت گردتنظیموںکو جس کام کے پیسے ملتے ہیں، وہ کرتی ہیں۔سیکیورٹی اداروں پر حملوں کی وجوہات کو سمجھیں۔ افغان طالبان کے مفادات کو سمجھیں۔

میں سمجھتا ہوں ریاست پاکستان اور حکومت یہ گھناوناکھیل عام آدمی کو سمجھانے میں ناکام رہی ہے۔ ورنہ رائے عامہ مختلف ہوتی ہے۔ ہمیں سمجھنا ہوگا کہ منشیات ہماری نسلوں کو تباہ کر رہی ہیں۔ ہماری نوجوان نسل کا زہر کھل عام تھوک بازاروں میں فروخت ہو رہا ہے۔ ان تھوک منڈیوںکو ختم کرنا بہت ضروری ہے۔ یہ سوال اہم ہے کہ جو سیاستدان خیبر پختونخوا میں فوجی آپریشن کی مخالفت کرتے ہیں، وہ پوست کی کاشت اور منشیات کی فروخت کی تھوک منڈیوں کے بارے میں کیوں خاموش ہیں؟ کیا وہ یہ سب کچھ باعلم ہونے کے باوجود کرتے ہیں یا پھر معصومیت میں اس کھیل کا حصہ بن رہے ہیں؟ اس کھیل کا یہ پہلو سب کے سامنے ہونا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • واہگہ بارڈر خودکش حملے کے مقدمے میں پھانسی کی سزا پانے والے 3 مجرمان بری
  • محراب پور: ڈکیتی کی وارداتیں بڑھ گئیں،شہری موٹرسائیکل سے محروم
  • تیراہ اور خیبر کی کہانی
  • واہگہ بارڈر خودکش حملے کے مقدمے میں پھانسی کی سزا کے منتظر 3 مجرمان بری
  • ڈنمارک آج بھی قانون کی حکمرانی میں پہلے نمبر پر، پاکستان 130ویں پوزیشن پر قائم
  • صدر مملکت آصف علی زرداری نے سینیٹ اجلاس کل شام 5 بجے طلب کر لیا
  • نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کے بل کی حمایت کردی
  • پشاور: بچوں کے سامنے ماں باپ اور دادی کو پھانسی دینے اور ذبح کرنے کا واقعہ، تہرے قتل کے پیچھے کون؟
  • کراچی میں 6 روز کے دوران ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی پر 26 ہزار سے زائد ای چالان کٹ گئے
  • کراچی ، ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی,6 دن 26 ہزار سے زائد ای چالان