حملہ آور کا تعلق اسرائیل کی دروز کمیونٹی سے ہے اور وہ مبینہ طور پر جرمنی کی شہریت بھی رکھتا ہے اور ایک ماہ قبل ہی واپس لوٹا تھا۔ قریبی دکانداروں نے میڈیا کو بتایا کہ حملہ آور کا نام یترو شاہین اور اسکی عمر 20 سال ہے، تاہم سرکاری سطح پر نام ظاہر نہیں کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کے شمالی شہر حیفا میں ایک بس اڈے پر چاقو بردار نوجوان نے مسافروں پر حملہ کردیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا کہ حملہ آور ایک بس سے اترا اور اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر بس کے انتظار میں کھڑے مسافروں پر چاقو کے وار کیے۔ حملے میں ایک 60 سالہ مسافر ہلاک جب کہ 4 شدید زخمی ہوگئے، جن میں سے 3 کی حالت نازک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ سکیورٹی گارڈ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے چاقو بردار حملہ آور کو گولیاں مار کر قتل کردیا، جس کی شناخت اسرائیلی شہری کے طور پر ہوئی ہے۔ حملہ آور کا تعلق اسرائیل کی دروز کمیونٹی سے ہے اور وہ مبینہ طور پر جرمنی کی شہریت بھی رکھتا ہے اور ایک ماہ قبل ہی واپس لوٹا تھا۔ قریبی دکانداروں نے میڈیا کو بتایا کہ حملہ آور کا نام یترو شاہین اور اس کی عمر 20 سال ہے، تاہم سرکاری سطح پر نام ظاہر نہیں کیا گیا۔

بعد ازاں اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے حملہ آور کے گھر پر چھاپہ مارا اور اہل خانہ سے پوچھ گچھ کی، تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔ یاد رہے کہ گذشتہ جمعرات کے روز بھی ایک بس اسٹاپ پر حملہ نے مسافروں پر اپنی کار چڑھا دی تھی، جس میں 13 افراد زخمی ہوئے تھے۔ پولیس اہلکاروں نے کار سوار حملہ آور کو پکڑنے کی کوشش کی، جس پر اس نے چاقو سے وار کیے۔ جواب میں پولیس نے فائرنگ کرکے حملہ آور کو ہلاک کر دیا۔ کار سوار حملہ آور کی شناخت مغربی کنارے کے علاقے جنین کے ایک فلسطینی نوجوان کے طور پر ہوئی تھی، جو اسرائیل میں اپنی عرب اسرائیلی بیوی کے ساتھ غیر قانونی طور پر مقیم تھا۔ اس سے ایک ہفتے قبل کرکور جنکشن پر تین خالی بسوں میں دھماکے ہوئے تھے، جبکہ 2 بسوں میں رکھے بم پھٹ نہیں سکے تھے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: حملہ ا ور ہے اور

پڑھیں:

عید الاضحی کے روز مزید سولہ فلسطینی ہلاک، حماس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 جون 2025ء) غزہ میں حماس کے طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ جمعے کے دن اسرائیلی فورسز نے غزہ پٹی کے تین علاقوں میں جیٹ طیاروں سے بمباری کی، جس کے نتیجے میں کم از کم سولہ افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔

اسرائیل کی جانب سے حماس کی طرف سے ہلاکتوں کی ان رپورٹس پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر بتایا کہ اسرائیلی فوج نے جمعہ کے روز شمالی غزہ کے مخصوص بلاکس کے رہائشیوں کو انخلا کے احکامات جاری کیے تھے۔

عینی شاہدین اور طبی عملے نے روئٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی طیاروں اور ٹینکوں نے جبالیہ اور بیت ہانون پر جمعے کی صبح سے حملے تیز کر دیے ہیں۔

(جاری ہے)

امدادی کی بحالی شروع

امریکی حمایت یافتہ 'غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن‘ جی ایچ ایف نے روئٹرز کو ای میل کے ذریعے بتایا ہے کہ اس نے جمعے کو امداد کی فراہمی کا سلسلہ بحال کر دیا ہے حالانکہ اس نے اپنی آفیشل فیس بک پوسٹ میں اعلان کیا تھا کہ اس کے امدادی مراکز تا حکم ثانی بند رہیں گے۔

اس تنظیم نے شہریوں سے کہا تھا کہ وہ اپنی حفاظت کے پیش نظر امدادی مراکز کے قریب نہ آئیں کیونکہ حالیہ دنوں میں فائرنگ کے مہلک واقعات پیش آ چکے ہیں۔

اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے جمعے کو ایکس پر لکھا کہ فلسطینیوں کو صبح چھ بجے سے شام چھ بجے تک امدادی مراکز کی جانب 'آزادانہ نقل و حرکت‘ کی اجازت ہو گی لیکن اس کے بعد وہاں نقل و حرکت جان کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

اسرائیل نے دو ماہ تک جاری رہنے والی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد وسط مارچ سے غزہ پٹی پر قابض حماس تنظیم کے خلاف دوبارہ شدید کارروائیاں شروع کی تھیں۔

جنگ بندی کے مطالبات میں شدت

حالیہ ہفتوں کے دوران عالمی رہنماؤں کی طرف سے اسرائیل پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی کسی ڈیل کو حتمی شکل دی جائے۔

حماس کے اعلیٰ مذاکرات کار خلیل الحیہ نے جمعرات کو کہا کہ فلسطینی تنظیم حماس غزہ میں مستقل جنگ بندی کے قیام کے لیے مذاکرات کے ایک نئے دور کے لیے تیار ہے۔

گزشتہ ماہ کے آخر میں اسرائیل اور حماس ایک معاہدے کے قریب دکھائی دیے تھے لیکن کوئی معاہدہ طے نہ پا سکا۔ امریکی حمایت یافتہ اس تجویز کی ناکامی کے لیے دونوں فریقین ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔

ساتھ ہی اسرائیل پر دباؤ بڑھ گیا ہے کہ غزہ میں زیادہ امداد پہنچانے کی اجازت دی جائے کیونکہ دو ماہ سے زیادہ کے محاصرہ کے بعد وہاں خوراک اور دیگر ضروری اشیاء کی شدید قلت ہو چکی ہے۔

حال ہی میں اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی میں کچھ نرمی کی ہے اور امریکی حمایت یافتہ قائم کردہ نئی تنظیم 'غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن‘ کے ساتھ مل کر جنوب اور وسطی غزہ میں چند مراکز کے ذریعے امداد کی تقسیم کا نیا نظام نافذ کیا ہے۔

یہ تنازعہ شروع کیسے ہوا؟

غزہ پٹی میں مسلح تنازعہ اس وقت شروع ہوا تھا، جب فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل میں ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا۔

اس حملے میں 1200 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ اس کے علاوہ حماس کے جنگجو 250 سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی بھی لے گئے تھے۔

اس دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے جنگجوؤں کے خلاف فضائی، زمینی اور بحری حملے کرنا شروع کر دیے تھے، جو جنگ بندی ڈیل تک جاری رہے۔

حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اٹھارہ مارچ کو جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک کم از کم 4,402 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس مسلح تنازعہ میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 54,677 سے زائد بتائی جاتی ہے، جن میں اکثریت شہریوں کی ہے۔

حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی میں اسرائیلی کارروائیوں کی وجہ سے تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے جبکہ غزہ پٹی کا زیادہ تر علاقہ کھنڈرات میں بدل چکا ہے۔

ادارت: رابعہ بگٹی، عدنان اسحاق

متعلقہ مضامین

  • کولمبیا کے صدارتی امیدوار انتخابی مہم کے دوران فائرنگ سے شدید زخمی، حالت نازک
  • کولمبیا میں صدارتی امیدوار پر قاتلانہ حملہ، حالت تشویشناک
  • کولمبیا میں صدارتی امیدوار میگوئل اوریبے پر قاتلانہ حملہ، حالت تشویشناک
  • کولمبیا کے صدارتی امیدوار پر انتخابی ریلی کے دوران حملہ، سر میں گولیاں لگنے سے شدید زخمی
  • یوکرین پر بڑا روسی حملہ، پانچ افراد ہلاک،۔متعدد زخمی
  • خان یونس میں مزاحمت کاروں کی کارروائی، 4 صیہونی فوجیوں کی ہلاکتوں کا اعتراف
  • ٹرمپ کی اطلاع کے بغیر ایران پر اسرائیلی حملے کے امکانات
  • عید الاضحی کے روز مزید سولہ فلسطینی ہلاک، حماس
  •   پاکستان نے انسانیت اور کشمیریت پر حملہ کیا،شکست خوردہ مودی کی ہٹ دھرمی
  • پاکستان کی عید پر بیروت اور لبنان پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت