لبنان کے صدر جوزف عون پہلے سرکاری دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے۔

یہ بھی پڑھیں: لبنان میں 2 سال کے سیاسی تعطل کے بعد نئی حکومت تشکیل

عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق جوزف عون نے کہا ہے کہ وہ بیروت اور ریاض کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی بحالی کے منتظر ہیں۔

جنوری میں صدر منتخب ہونے کے بعد وہ اپنے اولین بیرون ملک سرکاری دورے پر پیر کو سعودی عرب پہنچے ہیں۔

جوزف عون نے ایکس پر شائع شدہ تبصروں میں کہا کہ ’میں آج شام ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے لیے بہت امید کے ساتھ منتظر ہوں‘۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ مذاکرات مستقبل کے دوروں کے لیے راہ ہموار کریں گے جہاں دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ معاہدوں پر دستخط ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیے: اسرائیلی فوج کا لبنان پر ڈرون حملہ، حماس کا اہم کمانڈر شہید

جوزف عون وزیر خارجہ یوسف رجی کے ہمراہ ریاض پہنچے۔ لبنان کے سابق آرمی چیف جوزف عون جنوری میں صدر منتخب ہوئے تھے اور ان کے انتخاب کا علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر خیرمقدم کیا گیا تھا۔

یہ پیش رفت لبنان کے اسرائیل کے ساتھ جنگ میں ملوث ہونے کے مہینوں بعد سامنے آئی۔

صدر نے پہلے اعلان کیا تھا کہ بیرونِ ملک ان کا اولین سرکاری دورہ سعودی عرب کا ہو گا۔ انہوں نے لبنان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی تعلقات پر بھی زور دیا تھا۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف جوزف عون لبنان کے نئے صدر منتخب، عالمی برادری کا خیر مقدم

گزشتہ برسوں میں حزب اللہ اور منشیات کی اسمگلنگ اور یمن کے حوثیوں کو امداد دینے میں اس کے کردار کی وجہ سے چونکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات متاثر ہوئے تاہم جوزف عون نے امید ظاہر کی ہے کہ انہیں درست کیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

لبنان کے صدر کا دورہ سعودی عرب لبنانی صدر لبنانی صدر جوزف عون.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: لبنان کے صدر کا دورہ سعودی عرب کے درمیان لبنان کے

پڑھیں:

سعودی ولی عہد کی دعوت پر وزیر اعظم شہباز شریف سرکاری دورے پر ریاض روانہ

سعودی ولی عہد کی دعوت پر وزیر اعظم شہباز شریف سرکاری دورے پر ریاض روانہ WhatsAppFacebookTwitter 0 17 September, 2025 سب نیوز

اسلام آباد:ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر وزیراعظم شہباز شریف مملکت سعودی عرب کے سرکاری دورے پر اسلام آباد سے ریاض کیلئے روانہ ہوگئے۔
وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، وزیرِ دفاع خواجہ آصف، وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب، وزیرِ اطلاعات و نشریات عطا تارڑ، وفاقی وزیر ماحولیات مصدق ملک اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی وزیرِ اعظم کے ہمراہ ہیں۔
دورے کے دوران وزیراعظم سعودی ولی عہد سے ملاقات کریں گے جس میں پاکستان سعودی عرب تعلقات کے تمام پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔

بیان کے مطابق دونوں رہنما باہمی دلچسپی کی علاقائی اور عالمی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد ہائیکورٹ کا جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا تحریری حکم نامہ جاری اسلام آباد ہائیکورٹ کا جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا تحریری حکم نامہ جاری جسٹس طارق جہانگیری کی سماعت کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ حصول کی درخواست دائر بنوں اور کرک میں دہشت گردوں کے تھانوں پر حملے ناکام، 3 دہشت گرد ہلاک، 4 زخمی ہمارے منجمد اثاثوں کو یوکرین کی جنگی امداد کیلئے استعمال کرنے پر سخت کارروائی کریں گے، روس آئی سی سی نے پی سی بی کے مطالبے پر میچ ریفری کو ہٹا دیا، بھارتی میڈیا کا دعویٰ امریکا کا بڑا اقدام: ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
  • وزیراعظم محمد شہباز شریف سعودی عرب کے سرکاری دورے پر ریاض پہنچ گئے، کنگ خالد ایئرپورٹ پر پرتپاک استقبال
  • وزیراعظم شہباز شریف سرکاری دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے
  • وزیر اعظم شہباز شریف اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ سعودی عرب کے سرکاری دورے پر ریاض پہنچیں گے
  • شہباز شریف سعودی عرب کے سرکاری دورے پر اسلام آباد سے ریاض روانہ ہوگئے
  • سعودی ولی عہد کی دعوت پر وزیر اعظم شہباز شریف سرکاری دورے پر ریاض روانہ
  • وزیراعظم شہبازشریف کے سہ ملکی دورے کا آغاز، پہلے مرحلے میں سعودی عرب روانہ
  • صدر ٹرمپ سرکاری دورے پر برطانیہ پہنچ گئے، احتجاجی مظاہرے متوقع
  • وزیرِاعظم شہباز شریف آج سعودی عرب کے سرکاری دورے پر روانہ ہوں گے
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سرکاری دورے پر لندن پہنچ گئے، کن اہم امور پر گفتگو ہوگی؟