سندھ بلڈنگ،وسطی میں بلند عمارتیں تعمیر پڑوسیوں کیلئے وبال جان
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
ضیاء کالا کا بیٹر فرحان ڈیوڈ کامران مرزا غیر قانونی تعمیرات کے سرپرست
لیاقت آباد کے پلاٹس B1ایریا31/11اور 31/12 پر بالائی منزلیں تعمیر
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں گزشتہ دنوں کئے جانے والے تبادلوں کے باوجود بھی بھتہ خوری کے مقدمے میں نامزد ملزم ضیاء الرحمن عرف ضیاء کالا کے بنائے گئے پٹہ سسٹم پر کوئی اثر نہیں پڑاہے، موصوف نے اس وقت بھی لیاقت آباد کی تنگ گلیوں میں بلند عمارتوں کی تعمیرات کا ذمہ اٹھا رکھا ہے جبکہ تحقیقاتی ادارے خواب خرگوش میں مگن ہیں جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے خاص بیٹر فرحان المعروف ڈیوڈ اور برادر نسبتی کامران مرزا کو غیر قانونی امور کی سرپرستی کی مکمل چھوٹ دے رکھی ہے اور کمزور بنیادوں پر بلند عمارتوں کی تعمیر شروع کروا رکھی ہیں جو کہ پڑوسیوں کے لئے وبال جان ہے اس وقت بھی لیاقت آباد B1ایریا کے پلاٹ نمبر 31/11پر پانچویں اور 31/12پر چھٹی منزل کی ناجائز تعمیرات جاری ہیں جو عدالتی حکم عدولی کا منہ بولتا ثبوت ہیں، نمائندہ جرأت سے بات کرتے ہوئے علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ جاری تعمیرات سے شدید اذیت میں مبتلا ہیں اور وزیر بلدیات سعید غنی اور ڈائریکٹر جنرل اسحاق کھوڑو سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ جاری تعمیرات کو فوری طور پر روکنے کے لئے عملی اقدامات کیے جائیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
باجوڑ میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، پی ٹی آئی اور اے این پی رہنما کے قتل میں ملوث دہشتگرد مارا گیا
فائل فوٹوباجوڑ میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) رہنما کے قتل میں ملوث دہشتگرد مارا گیا۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ باجوڑ میں کوثر کے علاقے میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران دہشتگرد ضیاءالدین عرف ابراہیم ادریس مارا گیا، دہشتگرد ضیاءالدین متعدد ہائی پروفائل ٹارگٹ کلنگز میں ملوث تھا۔
دہشتگرد پی ٹی آئی رہنما ریحان زیب، اے این پی کےمولانا خان زیب، ڈپٹی کمشنر ناوگئی اور جے یو آئی کے ارکان کے قتل میں بھی شامل تھا۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ مارے گئے دہشت گرد نے متعدد پولیس اہلکاروں کو بھی قتل کیا، دہشت گرد ضیاء الدین طالبان کے کابل پر قبضے سے قبل افغان جیل میں قید تھا، طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد دہشتگرد ضیاء الدین کو رہا کر دیا گیا تھا۔
دہشت گرد ضیاء الدین 2023 میں افغانستان سے پاکستان میں داخل ہوا تھا، دہشتگرد ضیاءالدین کی ہلاکت سے داعش خراسان کےنیٹ ورک کو بڑا دھچکا لگا۔