اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم محمد شہباز شریف سے پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے ملاقات کی۔ وزیراعظم آفس کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے شاہ چارلس سوئم کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور ان کی مکمل صحت یابی کی خواہش کی۔ انہوں نے شاہ چارلس سوئم کو پاکستان کے دورے کی دعوت کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں ہونے والی پیشرفت پر بھی اطمینان کا اظہار کیا۔ عالمی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے غزہ اور یوکرائن میں دیرپا امن کے قیام کے لئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ ان کا ملک پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے اور شراکت جاری رکھنے کے لئے پرعزم ہے۔ وزیراعظم نے کنزیومر پرائس انڈیکس کے حوالے سے افراط زر میں مسلسل کمی پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا ہے کہ معیشت کی بہتری، کاروبار اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے تمام ادارے مل کر کام کر رہے ہیں، امید ہے کہ افراط زر میں مزید کمی ہو گی۔گزشتہ روز وزیراعظم آفس کے پریس ونگ سے جاری کردہ بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت اپنا ایک سال پورا کر رہی ہے، اس موقع پر یہ ایک انتہائی اچھی خبر ہے، یہ امر انتہائی خوش آئند ہے کہ افراط زر فروری 2025 ء میں1.

5 فیصد پر آ گئی جو کہ ستمبر2015 ء کے بعد سب سے کم شرح افراط زر ہے، جولائی2024 ء سے فروری2025 ء تک افراط زر کی اوسط5.9  فیصد تک رہی جبکہ پچھلے مالی سال میں اسی عرصہ میں یہ اوسط28  فیصد تھی، یہ ایک نمایاں کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی معاشی ٹیم کی شاندار کاوشوں کی بدولت معاشی اشاریے ہر گزرتے دن کے ساتھ بہتر ہو رہے ہیں، معیشت میں مسلسل بہتری مستعد ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔ میکرو اکنامک معاشی بہتری کا فائدہ عوام تک پہنچنا شروع ہو گیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مجھے قوی امید ہے کہ افراط زر میں مزید کمی ہو گی، عوام کو ارزاں نرخوں پر اشیائے ضروریہ کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے جنگلی حیات کے عالمی دن 2025 ء کے موقع پر پیغام دیتے ہو ئے کہا کہ جنگلی حیات کا عالمی دن انسانیت اور فطرت کے درمیان تعلق کی ایک یاد دہانی کے طور پر منایا جاتا ہے۔ یہ دن ہمیں یہ بھی یاد دلاتا ہے کی ہم غیر معمولی جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داری پر غور کریں جو ہماری زندگیوں اور ماحولیاتی نظام کو تقویت بخشتی ہے۔ ہمالیہ کے برفانی چیتے سے لے کر خطرے سے دوچار دریائے سندھ کی ڈولفن اور بحیرہ عرب کی شاندار وہیل شارک تک، پاکستان کو مسحور کن حیاتیاتی تنوع سے نوازا گیا ہے۔ آئیے پاکستان کی خوبصورت جنگلی حیات کی بہتری کے لئے مل کر کام کریں اور عالمی برادری کے ایک فرض شناس رکن کے طور پر اپنی ذمہ داری پوری کریں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کے مختلف حصوں میں ماہ رمضان کے دوران سحر و افطار میں گیس لوڈشیڈنگ کی شکایات کا نوٹس لے لیا۔ وزیراعظم نے سحر و افطار کے اوقات میں گیس لوڈشیڈنگ ہونے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے پٹرولیم ڈویژن سے رپورٹ طلب کر لی۔ شہباز شریف نے کہا کہ سحری اور افطاری کے وقت گیس بلا تعطل فراہم کی جائے۔ وزیر اعظم نے ماہ رمضان کے دوران سحر و افطار میں گیس کی فراہمی میں مشکلات کا نوٹس لیتے ہوئے۔ رات گئے ہنگامی اجلاس منعقد کیا، جس میں سوئی کمپنیوں کے منیجنگ ڈائریکٹرز اور سینئر انتظامیہ کے ساتھ سحر و افطار میں گیس کی فراہمی کے مسائل پر تفصیل سے گفتگو کی گئی۔ وزیر اعظم کی ہدایات پر سوئی سدرن گیس کمپنی نے فوری طور پر گیس پریشر میں 10 فیصد اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ گیس ڈسٹریبیوشن مراکز کے آخری سروں پر واقع علاقوں میں سحری اور افطار کے اوقات سے 30-45 منٹ پہلے گیس کی فراہمی شروع کر دی جائے گی، جس سے ان علاقوں میں گیس کے پریشر میں بہتری آئے گی۔ سوئی سدرن گیس کمپنی نے گیس کی ترسیل کے نظام کی نگرانی کے لیے ہیڈ آفس اور ریجنل دفاتر میں کنٹرول رومز بنانے کا اعلان بھی کیا ہے، جو روزانہ کی بنیاد پر گیس کی فراہمی کی صورتحال کا جائزہ لیں گے۔ کمپنی کے ترجمان نے کہا کہ گیس کے کم پریشر کی شکایات کو ہنگامی بنیادوں پر حل کیا جائے گا اور اس سلسلے میں روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ پیش کی جائے گی۔ دوسری جانب ترجمان سوئی ناردرن گیس نے کہا ہے کہ وزیرِاعظم کی ہدایات پر فوری ایکشن لیتے ہوئے سحر و افطار کے اوقات میں گیس کی فراہمی ہر صورت یقینی بنائی جائے گی۔ شہری کسی بھی شکایت کی صورت میں1199  پر رابطہ کریں۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: گیس کی فراہمی سحر و افطار شہباز شریف جنگلی حیات نے کہا کہ افراط زر میں گیس کے لئے

پڑھیں:

شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے‘ گوہر اعجاز

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)چیئرمین اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ اور سابق نگران وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ شرح سود کو برقرار رکھنا پاکستان کے ٹیکس گزاروں پر خطے کا مہنگا ترین بوجھ ڈالنے کے مترادف ہے، پاکستان میں شرح سود خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے،شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے۔

(جاری ہے)

اپنے بیا ن میں انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا ایماندار ٹیکس گزاروں مزید بوجھ ڈالنا ہے، مالیاتی خسارہ شرح سود کو مہنگائی کے مطابق کم کر کے قابو کیا جا سکتا ہے۔پرائیویٹ کاروبار اس صورت میں ترقی کر سکتا ہے جب اسے یکساں مواقع فراہم کیے جائیں گے۔معاشی ترقی کے لیے فیصلہ کن مانیٹری پالیسی کی ضرورت ہے، پائیدار معاشی ترقی کے لیے یکساں مواقع ہونا ضروری ہیں۔پاکستان میں شرح سود خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے ، پاکستان میں مہنگائی 3فیصد اور شرح سود 11فیصد ہے، بھارت میں مہنگائی 1.5فیصد اور شرح سود 5.5فیصد ہے جبکہ بنگلہ دیش میں مہنگائی 8.3فیصد اور شرح سود 10 فیصد ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاسپورٹ بنوانے والوں کیلئے خوشخبری
  •  پاکستان کے زرعی شعبے‘ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے کوشاں ہیں: آسٹریلین ہائی کمشنر
  • ایف پی سی سی آئی کے سینئرنائب صدرثاقب فیاض مگوں پاکستان میں تعینات ملائیشیا کے ہائی کمشنر داتو محمد اظہر مزلان کو شیلڈ پیش کررہے ہیں،حنیف گوہر ، ملائیشیا کے قونصل جنرل ہرمن ہردیناتا احمد، بشیرجان محمد اور دیگر بھی موجود ہیں
  • اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
  • پاکستان میں ملائیشین ہائی کمشنر کا گامالکس اولیوکیمیکلز فیکٹری کا دورہ
  • کمشنر کوگداگروں کیخلا ف کارروائی کی رپورٹ پیش
  • دولت مشترکہ نے پاکستانی الیکشن میں دھاندلی چھپائی،برطانوی اخبار
  • شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے‘ گوہر اعجاز
  • وزیراعظم شہباز شریف کی امیرِ قطر سے ملاقات، امت مسلمہ کے اتحاد پر زور
  •   برطانوی پرچم کو تشدد کی علامت نہیں بننے دیں گے‘ وزیراعظم