’’عمران خان ڈکٹیٹر ہے‘‘ شیر افضل مروت کو دوسری پارٹی میں شمولیت کی دعوت؛ ویڈیو دیکھیں
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
لاہور:
شیر افضل مروت کو دوسری سیاسی جماعت میں شمولیت کی دعوت دیتے ہوئے پیغام دیا گیا ہے کہ عمران خان ڈکٹیٹر ہیں جو کسی دوسرے کی شہرت کو برداشت نہیں کرتے۔
چیئرمین پی ٹی آئی (نظریاتی) اختر اقبال ڈار نے شیر افضل مروت کو اپنی جماعت میں شمولیت کی دعوت دیتے ہوئے مشورہ دیا ہے کہ شیر افضل مروت پی ٹی آئی(نظریاتی) میں شامل ہو کر سیاست کریں۔
اختر اقبال ڈار نے کہا کہ تحریک انصاف میں ایک ڈکٹیٹر اپنے سوا کسی کی پاپولیٹری (شہرت) کو برداشت نہیں کرتا۔ بانی پی ٹی آئی احسان فراموش،خود غرض اور ابن الوقت انسان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے بانی نے ہمیشہ پہلےلوگوں کو استعمال کیا پھر کام نکل جانے پرٹشو پیپر کی طرح پھینک دیا۔ خود کو عقل کُل سمجھنے والا اپنی پارٹی میں کسی کو برداشت نہیں کرسکتا۔ کہنے پرتو پی ٹی آئی ایک جمہوری پارٹی ہے مگر پارٹی میں بانی پی ٹی آئی کی ڈکٹیٹر شپ قائم ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نظریاتی اختر اقبال ڈار نے مزید کہا کہ تحریک انصاف میں کوئی بھی بانی پی ٹی آئی کی بات کے آگے انکار نہیں کرسکتا۔ پی ٹی آئی میں تذلیل کرکے نکالے گئے لوگوں کی لمبی فہرست ہے۔ شیر افضل مروت پی ٹی آئی(نظریاتی) میں شامل ہوکر حق کی آواز بلند کریں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شیر افضل مروت پی ٹی آئی
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے تحریک کی تیاری کر رہے ہیں، علی امین گنڈاپور
ڈی آئی خان:خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہماری عدلیہ آزادی نہ ہونے کی وجہ سے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان جیل میں ہیں تاہم ان کی رہائی کے لیے تحریک کی تیاری کر رہے ہیں۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بانی تحریک کی رہائی عدالتوں سے منسلک ہے اور ہماری عدلیہ آزاد نہیں ہے، ملک میں عدلیہ آزاد نہ ہونے کی وجہ سے عمران خان کو جیل میں ڈالا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کی کامیابی اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، ہم نے پہلے بھی تحریک چلائی ہے اور اب دوبارہ تحریک کی تیاری کر رہے ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے میں ٹیکس فری بجٹ دیں گے، عوام پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا، صوبے میں میگا پراجیکٹس شروع کر رہے ہیں اور پشاور-ڈیرہ موٹروے پر کام ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں ایجوکیشن ایمرجنسی لگا رہے ہیں اور تعلیمی معیار کو اوپر لے جانا چاہتے ہیں، نوجوان کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے بلا سود قرضے دیں گے، صوبے کے پاس قرض ادائیگی کے لیے 150 ارب مختض کر رکھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کے پاس اتنے پیسے ہیں کہ وفاق کو قرض دے سکتے ہیں، مقروض ملک آزاد اور خود مختار فیصلے نہیں کر سکتا، شروع سے کہہ رہے ہیں افغانستان کا مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل ہو گا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ وفاقی حکومت نے افغانستان کے ساتھ بات چیت شروع کر دی ہے، ہم کہتے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات میں صوبے کو بھی شامل کیا جائے اور یہ بات جرگے میں بھی کہی ہے۔