’’عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سحر و افطار میں کچھ نہیں دیا جا رہا‘‘
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
پشاور:
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سحر و افطار میں کچھ نہیں دیا جا رہا۔
اپنے بیان میں ترجمان کے پی حکومت بیرسٹر سیف نے کہا کہ عمران خان سے ملاقاتوں پر پابندی، رمضان المبارک میں اذیت دینا ہے۔ اطلاعات ہیں کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سحری و افطار میں کچھ فراہم نہیں کیا جا رہا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ دونوں کو مجبوراً نہار منہ روزہ رکھنا پڑ رہا ہے۔ انہیں عبادات سے بھی روکا جا رہا ہے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ جعلی حکومت کے اوچھے ہتھکنڈوں کے باعث عوام میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ جعلی حکومت ایک قیدی سے خوفزدہ ہے۔ ملاقاتوں پر پابندی عدالتی احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
صوبائی مشیر نے اپنے بیان میں کہا کہ عدالت کو 26 ویں آئینی ترمیم کی زنجیریں توڑ کر توہینِ عدالت کی کارروائی کرنی چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جا رہا
پڑھیں:
عدالت کے اوپر نئی عدالت قائم کرنا انصاف کے اصولوں کے منافی ہے: بیرسٹر گوہر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی ٓئی) بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم خطرناک اور غیر ضروری قدم ہے، عدالت پر عدالت قائم کرنا آئین کی روح کے منافی ہے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ آئین کی ایسی شقوں کو چھیڑنے سے گریز کیا جائے جن سے صوبوں کے درمیان تناؤ پیدا ہو، آئین میں واضح درج ہے کہ کسی صوبے کے حصے میں کمی نہیں کی جا سکتی۔
انہوں نے بتایا کہ 2020 میں پی ٹی آئی حکومت کے دوران دسویں این ایف سی ایوارڈ پر کام مکمل ہوا تھا اور تمام صوبے اب گیارہویں ایوارڈ کے منتظر ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں اتفاقِ رائے سے یہ طے کیا گیا تھا کہ کسی صوبے کی منظوری کے بغیر نئی نہریں نہیں نکالی جائیں گی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ موجودہ حالات میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک قدم پیچھے ہٹ جانا چاہیے، کیونکہ ملک اور عوام کے مفاد کو مقدم رکھنا سب کی ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی ٓئی عمران خان نے تاحال اسلام آباد آنے کی کوئی ہدایت نہیں دی، جب وہ فیصلہ کریں گے تو آئندہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔