رمضان پروگرام کیلیے خاتون اینکربھرتی کرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا، وزیر اطلاعات
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
وفاقی وزیراطلاعات عطا اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ رمضان پروگرام کے لیے خاتون اینکر بھرتی کرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس پولین بلوچ کی صدارت میں ہوا۔ وفاقی وزیراطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کمیٹی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرائیوٹ سیکٹر کا اینکر پی ٹی وی پر آنے کو تیار نہیں ہوتا۔ رمضان پروگرام کے لیے خاتون اینکر بھرتی کرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ پی ٹی وی میں سفارشی بیٹھے تھے تو کسی نے اعتراض نہیں کیا۔ ڈیڑھ لاکھ کی ریسرچر تھی جسے 6 لاکھ کی اینکر بنا دیا گیا۔ صبح سے شام ٹی وی لگائیں صرف سفارشی اینکرز تھے۔ سفارشی بھرتی والوں کو گھر بھیجا۔ دس لاکھ کے بجائے بیس لاکھ پر لاؤں گا کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہئیے۔ سفارشی بھرتیوں نے پی ٹی وی کو تباہ کیا۔ ہم سب ہیں پی ٹی وی کی تباہی میں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تنخواہ نہیں بتاتے یہ پی ڈبلیو ڈی یا ورکس ڈیپارٹمنٹ نہیں ہے یہ میڈیا ہے۔ جب ایسے اسکروٹنزایز کریں گے تو کوئی پی ٹی وی آنے کو تیار نہی ہو گا۔میں اینکرز کا مستقبل نہیں خراب کرنا چاہتا۔ یہ ٹھیک ہے ڈیجیٹیل میڈیا کی وجہ سے روایتی میڈیا مشکالات کا شکار ہے۔ اشتہارات کے حوالے سے ٹی وی چینلز سے درخواست آئی ہے کہ ہمیں محدود نہ کریں تاکہ تنخواہیں بروقت دے سکیں۔
چیئرمین کمیٹی
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزارت اطلاعات کا رویہ مثبت نہیں ہے۔ ہم گردن کٹا دیں گے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہم گردن کٹا دیں گے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہم پارلیمنٹرین ہیں اپنی توہین نہیں ہونے دیں گے۔ کمیٹی کو بروقت انفارمیشن ملنی چاہیے ہیں۔
سحر کامران
رکن کمیٹی سحر کامران نے کہا کہ گزشتہ اجلاس میں پوچھے گئے سوالات پر وزارت نے تسلی بخش جواب نہیں دیا۔ پی ٹی وی، ریڈیو اور وزارت کے اداروں میں نئی بھرتی ہونے والوں کی تفصیلات نہیں دی گئیں۔ ہم کو انفارمیشن نہیں ملی مارکیٹ ریٹ کا کیا مطلب ہے۔
سحر کامران کا مزید کہنا تھا کہ انفارمیشن دی گئی اس میں کئی نام شامل نہیں کئے گئے۔ پانچویں میٹنگ ہو رہی ہے انفارمیشن نہیں دی جا رہی۔ ہم یہ نہیں کہہ رہے کس کو تعینات کیا ہے بلکہ سیلری پیکج بتائیں۔
شیخ وقاص اکرم
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ کمیٹی کی جانب سے مانگی گئی اطلاعات نہ دی جائیں تو کمیٹی کے پاس وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا اختیار ہے۔ اگر اطلاعات نہیں دیتے تو جو افسر انفارمیشن نہیں دیتا تو اس کے خلاف کارروائی کریں۔ وزارت نے اینکرز کی تنخواہوں کے آگے لکھا ہے کہ مارکیٹ ریٹ کے مطابق یہ کیسا جواب ہے۔
غفور حیدری
غفور حیدری نے کہا کہ پورے بلوچستان میں ایک ٹی وی اسٹیشن ناکافی ہے۔ قومی حالات کے پیش نظر کوشش کریں کہ بیلنس لائیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
فیروز خان کا خود پر تنقید کرنے والی اداکاراؤں کو کرارا جواب
پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کے مقبول اداکار فیروز خان نے آخرکار ان تمام اداکاراؤں کو کرارا جواب دے دیا ہے جنہوں نے ان پر گھریلو تشدد کے الزامات کے بعد کام کرنے سے انکار کردیا تھا۔
’خانی‘، ’اے مشتِ خاک‘ اور حالیہ مقبول ڈرامہ ’اکھاڑا‘ جیسے سپر ہٹ پروجیکٹس دینے والے فیروز خان اپنی اداکاری کے ساتھ ساتھ متنازع بیانات اور ذاتی زندگی کی وجہ سے بھی خبروں میں رہے ہیں۔ خاص طور پر اپنی سابقہ اہلیہ سیدہ علیزہ سلطان سے طلاق اور اس دوران اٹھنے والے گھریلو تشدد کے الزامات نے نہ صرف مداحوں کو حیرت میں ڈالا بلکہ شوبز انڈسٹری کے کئی افراد نے ان سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔
فیروز خان کے خلاف اُس وقت محاذ کھولا گیا جب ان کی ساتھی اداکارہ اقرا عزیز نے ڈرامہ ’’سانول یار پیا‘‘ سے علیحدگی اختیار کرلی۔ بعد ازاں ایمن خان، منال خان، اُشنا شاہ اور مریم نفیس جیسے نامور چہروں نے بھی کھل کر فیروز پر تنقید کی۔ اگرچہ وقت کے ساتھ کچھ تعلقات بحال ہوئے، لیکن اقرا عزیز کی جگہ ڈرامے میں درفشاں سلیم کو کاسٹ کرلیا گیا، جبکہ فیروز اب بھی اس منصوبے کا حصہ ہیں۔
حال ہی میں ایک انٹرویو میں فیروز خان نے میزبان یاسر نواز سے گفتگو کرتے ہوئے اس تمام تنازع پر کھل کر بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سارے معاملے نے انہیں یہ سکھایا کہ ’’روزی اللہ دیتا ہے، کوئی انسان نہیں‘‘۔ وہ نہ صرف معاشی طور پر متاثر نہیں ہوئے بلکہ ان کا ایمان بھی مزید مضبوط ہوا ہے۔
یاسر نواز نے جب ان سے پوچھا کہ کیا یہ سب ذہنی طور پر اُن کےلیے تکلیف دہ تھا، تو فیروز نے خود اعتمادی سے جواب دیا: ’’میں ایک مثبت انسان ہوں، اور دوسروں کی باتوں پر زیادہ غور نہیں کرتا۔ میرے ایبس (Abs) اسی لیے ہیں کہ میں اپنے اندر منفی سوچ کو جگہ ہی نہیں دیتا۔‘‘
فیروز خان نے واضح انداز میں کہا کہ وہ اب ان لوگوں کے ساتھ کام نہیں کریں گے جو دکھاوے میں تو ان کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آتے تھے لیکن پیٹھ پیچھے تنقید کرتے تھے۔ ’’اللہ نے میری زندگی میں فلٹر لگا دیا ہے، اور ایسے زہریلے لوگ خود بخود باہر نکل گئے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اب اپنے اردگرد صرف مثبت سوچ رکھنے والے لوگوں کو چاہتے ہیں، اور جنہوں نے ان کے مشکل وقت میں ان کا ساتھ نہیں دیا، اُن کے ساتھ وہ دوبارہ کبھی کام نہیں کریں گے۔