Islam Times:
2025-11-05@02:19:26 GMT

ایک بھیانک جنگ کا سامنا

اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT

ایک بھیانک جنگ کا سامنا

اسلام ٹائمز: رہبر انقلاب اسلامی نے قوم کے دلوں سے ہر طرح کے خوف کو نکال باہر کرنے اور انہیں خود اعتمادی کی دولت سے آشنا کرنے کو امام خمینی (رح) کا عظیم کارنامہ قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ ہماری قوم نے محسوس کیا کہ وہ اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ کرکے عظیم کام انجام دینے کی طاقت رکھتی ہے اور دشمن جس طرح اپنے آپ کو ظاہر کر رہا ہے، حقیقت میں اتنا طاقتور نہیں ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عسکری میدان میں خوف پیدا کرنے اور پسپائی پر مجبور کرنے کو دشمن کی نفسیاتی جنگ کا اہم ہدف قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ قرآن کریم کی تعبیر کے مطابق کسی بھی میدان میں حکمت عملی کے بغیر عقب نشینی اختیار کرنا، چاہے وہ عسکری میدان ہو یا سیاسی اور معاشی میدان، خدا کے غضب کا باعث بنتا ہے۔ تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

دنیا میں ایک خاموش اور بے رحم جنگ جاری ہے۔ سوچ پر غلبہ حاصل کرنے کی جنگ۔ یہ جنگ دماغ کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنے کی جنگ ہے اور اس جنگ کا آخری نتیجہ ذہنی سرحدوں پر قبضہ کرنے کے بعد جغرافیائی سرحدوں پر بلاچون و چرا اور بغیر کسی فوجی کارروائی کے قبضہ کرنا ہے۔ اس جنگ میں دشمن ہماری سرزمین کو فتح کرنے کے لیے پہلے ہمارے قلب و ذہن کے دروازے کو عبور کرتا ہے اور اس کے لئے نت نئے ہتھیار استعمال کرتا ہے۔ آج کی جنگ معلومات، افواہوں اور ذہنوں میں شکوک و شبہات پیدا کرنے سے شروع ہوتی ہے۔ آج کے اس نئے دور میں قوموں کے ذہنوں اور ادراک کی سرحدوں پر موجود مورچوں کو فتح کرنے کے لیے نظریاتی میزائل اور ڈرونز استعمال کئے جاتے ہیں۔ اگر دشمن کے دل و دماغ کے مورچے فتح ہو جائیں تو ایک بھی گولی چلائے بغیر وہ ہتھیار ڈال دیتا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے اپنے ایک خطاب میں فرمایا تھا۔ منصوبہ یہ ہے کہ انگلستان اور امریکہ کے لیڈروں کی رائے تمام دنیا کی رائے بن جائے۔۔۔۔ یہ سوچ اور دماغوں پر غلبہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اگر کسی قوم کے دماغ پر قبضہ ہو جائے تو وہ قوم اپنی سرزمین کو دونوں ہاتھوں سے پلیٹ میں رکھ کر دشمن کے حوالے کر دیتی ہے۔ سوچ و فکر پر غلبے کے لئے نوجوانوں کے قلب و ذہن کو سب سے پہلے نشانہ پر لیا جاتا ہے۔ تحریف اور بہتان اسی کے لیے بہترین ہتھیار ہیں۔ یہ انداز جنگ دشمن کی نفسیاتی کارروائیوں کے خطرے کو اجاگر کرتا ہے۔ ایک خفیہ جنگ جس کا مقصد علاقوں پر فوجی قبضہ کرنے کے بجائے لوگوں کے ذہنوں اور دلوں کو فتح کرنا ہے۔ علمی جنگ، سادہ الفاظ میں، انسانی ادراک، عقیدہ اور فیصلہ سازی کو متاثر کرتی ہے اور متاثر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اس قسم کی جنگ میں انسانی دماغ اہم میدان جنگ ہوتا ہے۔

مغربی فوجی ماہرین کے الفاظ میں، ’’انسانی دماغ اکیسویں صدی کا  اصلی میدان جنگ ہے۔‘‘ مہلک ہتھیاروں کے استعمال کے بجائے، دشمن طاقتیں ٹارگٹ معاشرے کے خیالات کو اپنی مرضی کی ہدایت دینے کے لیے معلومات، میڈیا اور سائنسی آلات کا استعمال کرتی ہیں۔ نیٹو کے محققین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ نیورو سائنس، نفسیات، ڈیٹا مائننگ اور مصنوعی ذہانت میں پیشرفت نہ صرف انسانی ادراک کو فوراً متاثر کرتی ہے بلکہ اس کے نظریاتی ہتھیاروں کو بھی بے کار بنا سکتی ہے۔ اس کے خیالات، یادوں اور فیصلوں کو اس طرح بنا کر پیش کیا جاتا ہے کہ اسے خود یقین ہونے لگتا ہے کہ وہ یہ سب فیصلے خود کر رہا ہے۔ اس وجہ سے اس جنگ کو کلاسیکل نفسیاتی جنگ (پروپیگنڈا) سے الگ سمجھا جاتا ہے، کیونکہ اس میں پیغام کے مواد میں براہ راست ہیرا پھیری کرنے کے بجائے مخاطب کے ذہن میں معلومات کو اس طرح منتقل کیا جاتا ہے کہ پیغام موصول کرنے والا اس میں باہر کی مداخلت کو محسوس ہی نہیں کر پاتا۔

دوسرے لفظوں میں، دشمن کے ذہن پر اس کے علم کے بغیر غلبہ حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور اگلے مرحلے میں اسے ریموٹ کنٹرول کی طرح استعمال کیا جاتا ہے۔ تزویراتی نقطہ نظر سے، کسی قوم کے ذہن پر قبضہ اس کی سرزمین پر قبضے کا متبادل بھی ہوسکتا ہے۔ نیٹو نے اپنی دستاویزات میں اس علمی جنگ کی تعریف اس طرح کی ہے: "رویوں اور طرز عمل کو متاثر کرنے والی سرگرمیوں کے ذریعے حقیقت کے ادراک کو تبدیل کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر معاشرے کے حقائق میں ہیرا پھیری کرنا۔ درحقیقت علمی جنگ میں حقیقت کو مسخ کرنا اور مخالف کو کمزور کرنے کے لیے سچائیوں کو الٹ پلٹ کر بیان کرنا ہے۔ یہ ترقی یافتہ نرم جنگ کسی ملک کے لوگوں کو صحیح اور غلط کی تمیز سے روکتی ہے اور وہ اپنی مرضی سے یا نہ چاہتے ہوئے بھی دشمن کے خیالات اور خواہشات کی پیروی کرنے لگتا ہے۔

روایتی جنگوں کے برعکس جس کا دائرہ کار محدود اور صرف فوجی مقاصد تک محدود ہوتا ہے، اس جنگ کا دائرہ کار زیادہ وسیع، پائیدار اور پورے معاشرے کو اپنے گھیرے میں لے سکتا ہے۔ یہ پورے معاشرے کو گھیرے ہوئے ہے۔ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ 1990ء کی دہائی کے اوائل سے یہ تصور فوجی میدان سے آگے سیاسی، اقتصادی، ثقافتی اور سماجی شعبوں تک پھیلا ہوا ہے۔ نئی انفارمیشن ٹیکنالوجیز کا ہر صارف علمی جنگ میں ممکنہ ہدف ہے اور یہ جنگ کسی قوم کے تمام انسانی سرمائے کو نشانہ بناتی ہے۔ سیدھے الفاظ میں، آبادی کے تمام افراد، خاص طور پر نوجوان، اس چھپی ہوئی جنگ کی فائر لائن میں ہیں۔ دشمن اپنی علمی جنگ کو آگے بڑھانے کے لیے کلاسک نفسیاتی آپریشنز اور نئی میڈیا ٹیکنالوجیز کے امتزاج کا استعمال کرتا ہے۔ ان تمام تکنیکوں کا مشترکہ مقصد براہ راست فوجی تصادم کے بغیر لوگوں کے جذبات اور عقائد کو متاثر کرنا ہے۔

جھوٹ پھیلانا اور حقائق کو مسخ کرنا نفسیاتی آپریشن کے سب سے اہم ہتھیار ہیں۔ جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے ایک خطاب میں اشارہ کیا ہے کہ افواہوں، جعلی خبروں اور بہتانوں کا ایک سیلاب معاشرے کے فعال ذہنوں بالخصوص نوجوانوں پر اثر انداز ہونے کی نیت سے پیدا کیا اور پھیلایا جاتا ہے۔ سائنسی تحقیق اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ سائبر اسپیس میں جھوٹی معلومات اور افواہیں سچ سے کہیں زیادہ تیزی سے اور وسیع پیمانے پر پھیلتی ہیں۔ مثال کے طور پر، ایک تازہ ریسرچ سے پتہ چلتا ہے کہ "جھوٹ سچائی سے کافی دور، تیز اور گہرا سفر کرتا ہے۔" اس بات کو افسوس کے ساتھ قبول کرنا پڑتا ہے کہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے دور میں، غلط معلومات کا تیزی سے پھیلاؤ سچائی کے سامنے آنے سے پہلے رائے عامہ کو متاثر کرچکا ہوتا ہے۔ مغربی تجزیہ کاروں کے الفاظ میں، جب غلط معلومات زور پکڑ لیتی ہیں تو اس سے پہلے کہ  سچائی مخاطب تک پہنچنے جھوٹ عوام پر اپنا اثر مرتب کرچکا ہوتا ہے۔

کیا اس جنگ کا مقابلہ ممکن ہے۔؟ اس سوال کا جواب رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کے اس خطاب کے اقتباس میں تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ رہبر معظم انقلاب نے نفسیاتی جنگ کے حوالے سے ایران کے بدخواہوں کی چالوں کا ذکر کرتے ہوئے ایرانی قوم کو مختلف میدانوں میں اپنی صلاحیتوں کو پہچاننے اور دشمن کی طاقت کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے سے بچنے کو اس جنگ کے مقابلے کا اہم ذریعہ قرار دیا اور کہا: شہداء اپنی قربانیوں اور جدوجہد سے اس نفسیاتی جنگ کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے اور اسے ناکام بنا دیا۔ لہذا شہداء کے ایام مناتے وقت اس سچائی کو اجاگر کیا جائے اور اسے زندہ رکھا جائے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے دشمن کی صلاحیتوں کے بارے میں مبالغہ آمیزی کو ایران کے خلاف نفسیاتی جنگ کے بنیادی اصولوں میں سے ایک قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کے آغاز سے ہی وہ ہماری قوم کو مختلف طریقوں سے امریکہ، برطانیہ اور صیہونیوں سے ڈرانے کے حربے استعمال کرتے آرہے ہیں۔

انہوں نے قوم کے دلوں سے ہر طرح کے خوف کو نکال باہر کرنے اور انہیں خود اعتمادی کی دولت سے آشنا کرنے کو امام خمینی (رح) کا عظیم کارنامہ قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ ہماری قوم نے محسوس کیا کہ وہ اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ کرکے عظیم کام انجام دینے کی طاقت رکھتی ہے اور دشمن جس طرح اپنے آپ کو ظاہر کر رہا ہے، حقیقت میں اتنا طاقتور نہیں ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عسکری میدان میں خوف پیدا کرنے اور پسپائی پر مجبور کرنے کو دشمن کی نفسیاتی جنگ کا اہم ہدف قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ قرآن کریم کی تعبیر کے مطابق کسی بھی میدان میں حکمت عملی کے بغیر عقب نشینی اختیار کرنا، چاہے وہ عسکری میدان ہو یا سیاسی اور معاشی میدان، خدا کے غضب کا باعث بنتا ہے۔

انہوں نے کمزوری اور تنہائی کے احساس اور دشمن کے مطالبات کے سامنے سرتسلیم خم کرنے کو سیاسی میدان میں اس کی طاقت کی وسعت کے اثرات قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ وہ حکومتیں جو آج بڑی اور چھوٹی قوموں کے ساتھ مل کر استکبار کے مطالبات کے سامنے سرتسلیم خم کرتی ہیں۔ وہ اپنی قوموں کی صلاحیتوں پر بھروسہ کرتے ہوئے اور دشمن کے کھوکھلی طاقت کا ادراک حاصل کر لیں تو وہ دشمن کو ”آنکھیں“ دکھا سکتی ہیں اور اس کے مطالبات کو ردی کی ٹوکری میں پھینک سکتی ہیں۔ حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے دشمن کی ثقافت سے مرعوب ہونے اور اپنی ثقافت کو حقیر سمجھنے کو ثقافتی میدان میں دشمن کی برتری تسلیم کرنے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس طرح کی کمزوری کا نتیجہ دوسرے فریق کے طرز زندگی کو قبول کرنے اور یہاں تک کہ اغیار کی زبان کو استعمال کرنے کی صورت میں سامنے آتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: رہبر انقلاب اسلامی نفسیاتی جنگ اللہ العظمی کرنے کے لیے خامنہ ای نے الفاظ میں کرنے اور کو متاثر اور دشمن کرنا ہے ہوتا ہے جاتا ہے دشمن کے کرتا ہے کی طاقت کے بغیر کرنے کی وہ اپنی کرنے کو دشمن کی کے ذہن ہے اور اور اس کی جنگ جنگ کا جنگ کے قوم کے

پڑھیں:

آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلیے اسٹرکچرل اصلاحات مکمل کرنا ہوں گی، وزیر خزانہ

اسلام آباد:

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اگر موجودہ اسٹرکچرل اصلاحات مکمل نہ کی گئیں تو آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنا ممکن نہیں ہوگا۔

وفاقی وزراء اویس لغاری، شزہ فاطمہ خواجہ، چیئرمین ایف بی آر اور سیکرٹری خزانہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پائیدار معاشی ترقی کے لیے اسٹرکچرل ریفارمز ناگزیر ہیں، اصلاحات کی تکمیل سے ہی معاشی خودمختاری اور پائیدار ترقی ممکن ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ریاستی ملکیتی اداروں میں بڑی اصلاحات کی گئی ہیں اور وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ پر تیزی سے کام جاری ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ سعودی عرب، چین اور خلیجی ممالک نے پاکستان کی بھرپور مدد کی ہے۔

قرضوں کی واپسی، بانڈز کا اجرا اور پنشن اصلاحات

سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال نے بتایا کہ رواں مالی سال میں 8.3 ٹریلین روپے سود کی ادائیگی کے لیے مختص کیے گئے ہیں جبکہ 9.8 ٹریلین روپے کے قرضے واپس کیے جائیں گے۔ اب تک 2.6 ٹریلین روپے کے قرضے واپس ہو چکے ہیں۔

امداد اللہ بوسال نے کہا کہ جلد پانڈا بانڈ اور بعد ازاں یورو بانڈ جاری کیے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ نئے ملازمین کو ڈائریکٹ کنٹری بیوشن پنشن اسکیم کے تحت بھرتی کیا جا رہا ہے، اور اس مقصد کے لیے ایک کمپنی قائم کی جا رہی ہے۔

سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ افواج میں ریٹائرمنٹ جلدی ہو جاتی ہے، اس لیے مسلح افواج کے لیے بھی ڈائریکٹ کنٹری بیوشن پنشن سسٹم پر کام جاری ہے۔ ہمارے ہمسایہ ملک میں یہی اسکیم لائی گئی تھی مگر بعد میں واپس لینا پڑی۔

چیئرمین ایف بی آر کی بریفنگ

ایف بی آر کی کارکردگی اور اصلاحات سے متعلق چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے بتایا کہ انکم ٹیکس فائلرز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ انکم ٹیکس کا مجموعی گیپ 1.7 ٹریلین روپے ہے، جس میں سے ٹاپ پانچ فیصد کا حصہ 1.2 ٹریلین روپے بنتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم ہر منگل کو ایف بی آر کا احتساب کرتے ہیں جس سے ادارے کو سپورٹ ملتی ہے۔ ٹوبیکو سیکٹر میں کارروائیوں کے دوران ایف بی آر کے دو اہلکار شہید ہوئے، جبکہ رینجرز مکمل تعاون فراہم کر رہی ہے۔

چیئرمین ایف بی آر کے مطابق ادارے میں گورننس کے حوالے سے بڑی اصلاحات کی گئی ہیں، افسران کو اے، بی اور سی کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے، اور ایف بی آر کو سیاسی و انتظامی اثر و رسوخ سے آزاد کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ڈیجیٹائزیشن کے باعث شوگر سیکٹر سے 75 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوا، جس میں 42 ارب روپے سیلز ٹیکس اور 43 ارب روپے انکم ٹیکس کی مد میں حاصل کیے گئے۔ ریٹیلرز سے حاصل ہونے والا ٹیکس 82 سے بڑھ کر 166 ارب روپے ہوگیا ہے۔

توانائی شعبے میں اصلاحات

وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ ہمیں مہنگی بجلی وراثت میں ملی، جس کی لاگت 9.97 روپے فی یونٹ ہے۔ روپے کی بے قدری اور کیپیسٹی چارجز کے باعث بجلی مہنگی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر انڈسٹری کے لیے بجلی 16 روپے فی یونٹ سستی کی گئی۔ سرپلس بجلی عوام کو 7.5 روپے فی یونٹ کے حساب سے پیشکش کی جا رہی ہے۔

اویس لغاری نے کہا کہ حکومت بجلی کی خرید و فروخت کے کاروبار سے باہر آرہی ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار صارفین پر بوجھ ڈالے بغیر 1.2 کھرب روپے کا سرکلر ڈیٹ ختم کیا جا رہا ہے۔ پاور پلانٹس کے مالکان سے مذاکرات کے ذریعے 2058 تک 3600 ارب روپے کی اضافی ادائیگی روکی گئی۔

نجکاری

وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے کہا کہ نجکاری کمیشن کا ڈھانچہ تبدیل کر دیا گیا ہے اور نجکاری پروگرام 2024 میں 24 ادارے شامل کیے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری سرفہرست ہے اور اس کی خریداری کے لیے چار کنسورشیم دلچسپی کا اظہار کر چکے ہیں۔ ہدف ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری رواں سال کے آخر تک مکمل ہو۔

محمد علی نے کہا کہ 39 میں سے 20 وزارتوں کی رائٹ سائزنگ مکمل ہوچکی ہے، 54 ہزار آسامیاں ختم کر دی گئی ہیں جس سے 56 ارب روپے کی بچت ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ پاسکو اور یوٹیلیٹی اسٹورز بند کیے جا رہے ہیں جبکہ نیشنل آرکائیو آف پاکستان سمیت اہم اداروں کو مزید مضبوط کیا جا رہا ہے۔

وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی

وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ وزیراعظم کیش لیس اکانومی کے فروغ کے لیے باقاعدہ اجلاس کر رہے ہیں۔ تین کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں، جن میں سے ایک ان کی سربراہی میں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نیشنل ڈیٹا ایکسچینج لیئر کا پائلٹ پراجیکٹ دسمبر میں متعارف کرایا جائے گا جس سے ٹیکس نیٹ بڑھے گا اور لیکج میں کمی ہوگی۔

شزہ فاطمہ نے کہا کہ پاکستان کی 400 ارب ڈالر کی معیشت دراصل 800 ارب ڈالر کی ہوسکتی ہے کیونکہ نصف حصہ انفارمل اکانومی پر مشتمل ہے۔

وزیر مملکت نے بتایا کہ جون 2026 تک ڈیجیٹل پیمنٹس کو 20 لاکھ صارفین تک بڑھایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ’’ڈیجیٹل کریئیٹرز جہنمی ہیں؟‘‘ زاہد احمد کا ’’سافٹ ویئر اپڈیٹ‘‘
  • پنجاب حکومت کی عارضی بنیادوں پر طبی ماہرین بھرتی کی منظوری
  • ہم اپنی جانیں دے دیں گے لیکن عمران خان کے لیے لڑیں گے،علیمہ خان
  • زاہد احمد کا ڈیجیٹل کریئیٹرز کے خلاف بیان پر یو ٹرن
  • امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
  • لبنان دشمن کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہے، جوزف عون
  • آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلیے اسٹرکچرل اصلاحات مکمل کرنا ہوں گی، وزیر خزانہ
  • وہ 5 عام غلطیاں جو بیشتر افراد کسی نئے اینڈرائیڈ فون کو خریدتے ہوئے کرتے ہیں
  • مقبوضہ فلسطین کا علاقہ نقب صیہونی مافیا گروہوں کے درمیان جنگ کا میدان بن چکا ہے، عبری ذرائع
  • جب آپ رنز بناتے ہیں تو جیت کا یقین ہوتا ہے، بابر اعظم اور سلمان علی آغا کی دلچسپ گفتگو