خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینئر وزیر سندھ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو وفاقی حکومت سے تحفظات ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) وعدے پورے کرے جبکہ پنجاب میں ہمارے اراکین اسمبلی اور گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر کو بھی اس حوالے سے تحفظات ہیں، صوبے اور پارٹی کو نظرانداز کرنے کا رویہ نہیں چلے گا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے سینئر وزیر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ کے پی حکومت کے پاس دہشتگردوں سے لڑنے کیلئے کچھ نہیں ہے لیکن وفاق سے لڑنے کیلئے سب کچھ ہے، ہم ن لیگ کے اتحادی نہیں ہیں بس چاہتے ہیں کہ سسٹم چلے، وفاقی حکومت کو ہمارے مسائل حل کرنا ہوں گے، پیپلز پارٹی متنازع نہریں بنانے کیخلاف ہے، اس پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینئر صوبائی وزیر شرجیل میمن نے کہا کہ حکومت نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے کہنے پر جو چیزیں کیں اس پر ہمیں تحفظات ہیں، ایگری کلچر ٹیکس 45 فیصد نہیں ہونا چاہیئے، باہر سے 9 ہزار میں گندم منگوائی جاتی ہے لیکن اپنے کسان کو 4 ہزار دینے کو تیار نہیں، وفاقی حکومت کے پاس اب تک باہر سے منگوائی گئی گندم پڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے کا ستیاناس ہوچکا ہے، ٹیکس بڑھنے کے بعد سرکاری ملازمین کو تنخواہ بڑھنے کے باوجود کم ملتی ہے، ملٹی نیشنل کمپینز یہاں بیسک سیلریز دے رہی ہیں، ٹیکس نہ دینے والوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا اچھا اقدام ہے اور ٹیکس نیٹ بڑھانا حکومت اور فیڈر بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) دونوں کی ذمہ داری ہے۔

شرجیل میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی متنازع نہریں بنانے کیخلاف ہے اور اس پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، سندھ کو اس کے حصے کا پانی نہیں مل رہا۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں امن وامان کی صورتحال خراب ہے، صوبے میں پی ٹی آئی حکومت کی رٹ نہیں جبکہ صوبائی حکومت کے پاس دہشتگردوں سے لڑنے کیلئے کچھ نہیں ہے اور وفاق سے لڑنے کیلئے سب کچھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا 26ویں ترمیم میں صرف اہم کردار نہیں ہے بلکہ ہم ہی یہ ترمیم لے کر آئے ہیں، پی ٹی آئی دور میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار بانی پی ٹی آئی کے اشاروں پر چلتے تھے اور ہم 2018ء سے آئینی عدالت بنانے کا کہہ رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو وفاقی حکومت سے تحفظات ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) وعدے پورے کرے جبکہ پنجاب میں ہمارے اراکین اسمبلی اور گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر کو بھی اس حوالے سے تحفظات ہیں، صوبے اور پارٹی کو نظرانداز کرنے کا رویہ نہیں چلے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ سے تحفظات ہیں سے لڑنے کیلئے حکومت کے پاس پیپلز پارٹی وفاقی حکومت پارٹی کو

پڑھیں:

وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا

اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 06 جون 2025ء ) وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیاہے۔اے آروائی نیوز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ 13، 13لاکھ مقرر کردی گئی۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق یکم جنوری 2025ء سے ہوگا، وزارت پارلیمانی امور نے تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی اس سے پہلے تنخواہ 2 لاکھ 5ہزار روپے تھی۔اس سے قبل ارکان اسمبلی اور سینیٹرز کی تنخواہوں میں بھی 5لاکھ 19ہزار روپے اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔

(جاری ہے)

 دوسری جانب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اس سال بھی تنخواہ دار طبقے نے 499 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرایا جبکہ جاگیردار طبقے نے چار، پانچ ارب سے زیادہ ٹیکس جمع نہیں کرایا، ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک لاکھ 25 ہزاز ماہانہ تنخواہ والے کو ٹیکس سے استشنیٰ دیا جائے، بجلی کی قیمتوں میں کمی مستقل بنیادوں پر کی جائے، بجلی کی پیداواری لاگت کے حساب سے عوام سے بل وصول کیے جائیں اور بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کی جائے۔

حکومت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کرنے کے بجائے بڑھا رہی ہے، ملک میں موجود پروفیشنلز ڈاکٹر ز، انجینئرز، بزنس ایڈ منسٹریشن  کے لوگوں کے لیے ملک سے باہر بھی مواقع ہوتے ہیں اگر ان کی تنخواہیں بڑھانے کے بجائے ان پر ٹیکس بڑھا یا جائے گا تو وہ ملک میں کیوں رکیں گے، پروفیشنل لوگوں کو باہر جانے پر مجبور نہ کیا جائے، تنخواہ دار لوگوں پر ٹیکس کے سارے نظام پر نظر ثانی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی پر 7روپے 41 پیسے کمی کی گئی ہے لیکن یہ کمی ٹیرف میں کیوں نہیں کی جارہی؟ کمی مستقل بنیاد پرہونی چاہیے اور یہ 7 روپے 41پیسے کمی کچھ بھی نہیں ہے اگر ایوریج بجلی کی قیمت دیکھیں تو 13,12 روپے سے زیادہ نہیں ہوتی، اسکا مطلب ہے کہ بجلی ہمارے پاس زیادہ بھی ہے اور اس زیادہ بجلی کا ہمارے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے، جو بجلی بن نہیں رہی ہم اس کے پیسے بھی اداکررہے ہیں اور وہ ہزاروں ارب روپے اداکررہے ہیں، آئی پی پیز کو ٹیکس سے استثنیٰ بھی دیا ہوا ہے، بجلی کا بل ایک دن کوئی جمع نہ کرائے تو بجلی کاٹ دی جاتی ہے اب میٹروں کا ایک نیا نظام متعارف کرانا شروع کردیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ عام صارفین سے ہر صورت میں لوٹ مار کر نا چاہتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہے اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا: بلاول بھٹو زرداری
  • پیپلز پارٹی، وزیراعلیٰ، مرتضیٰ وہاب سے درخواست ہے کہ شہریوں کو جینے کا حق دیں، منعم ظفر خان
  • پیپلز پارٹی، وزیراعلیٰ، مرتضیٰ وہاب سے درخواست ہے کہ شہریوں کو جینے کا حق دیں، منعم ظفر
  • نہیں لگتا کہ پی ٹی آئی کی کوئی تحریک کامیاب ہوگی، شرجیل میمن
  • پی ٹی آئی کی تحریک کامیاب ہوتی نظر نہیں آ رہی، وفاق سے ڈائیلاگ کرے: شرجیل میمن
  • عمران خان اچھے بیانیے کے ساتھ آگے آئیں، انتشار پھیلاکر کوئی بات نہیں منوائی جاسکتی، شرجیل میمن
  • نہیں لگتا کہ پی ٹی آئی کی کوئی تحریک کامیاب ہوگی:شرجیل میمن
  • وفاق سے 700 ارب ملنے کے باوجود خیبرپختونخوا حکومت قیام امن میں ناکام ہے، فیصل کریم کنڈی
  • وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا
  • بلاول بھٹو نے واشنگٹن میں عید منائی، دیگر رہنما کہاں عید منائیں گے؟