اپنے ایک بیان میں سامی ابو زھری کا کہنا تھا کہ غزہ کے انتظام و انصرام اور تعمیر نو کے حوالے سے فلسطین کی قومی جماعتوں کیجانب سے جو بھی تجاویز آئیں گی ہم انہیں کھلے دل سے قبول کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" کے سینئر رہنماء "سامی ابو زهری" نے کہا کہ مقاومت کے ہتھیار ہماری ریڈ لائن ہیں جن پر کوئی بات نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار رویٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سامی ابو زھری نے کہا کہ ہم غزہ میں امداد کی ترسیل اور تعمیر نو کے بدلے اپنے ہتھیاروں پر کوئی سودا نہیں کریں گے۔ اسی طرح انہوں نے العربی الجدید سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے انتظام و انصرام اور تعمیر نو کے حوالے سے فلسطین کی قومی جماعتوں کی جانب سے جو بھی تجاویز آئیں گی ہم انہیں کھلے دل سے قبول کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ سے جبری نقل مکانی کی کسی قسم کی بھی گفتگو قابل مسترد ہے۔ قبل ازیں صیہونی وزیر خارجہ "گیڈعون سعر" نے کہا کہ تل ابیب، غزہ میں جنگ بندی کے اگلے مرحلے کے لئے تیار ہے تاہم مقاومتی تحریکوں کو غیر مسلح کرنے کے مطالبے کے ساتھ۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لئے یہ ہماری بنیادی شرط ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل چاہے تو وہ جنگ میں دوبارہ داخل ہو سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے کریں گے

پڑھیں:

قطر کا اسرائیل کیخلاف عالمی فوجداری عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان

قطر نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) میں قانونی چارہ جوئی کرے گا۔

اس بات کا اعلان قطری وزیرِ مملکت برائے خارجہ امور ڈاکٹر محمد بن عبدالعزیز الخلیفہ نے اپنے ایک بیان میں کیا۔

وزیر خارجہ نے بتایا کہ ہیگ میں آئی سی سی کی ڈپٹی پراسیکیوٹر نزہت خان سے دو ملاقاتیں کی ہیں جن میں اسرائیل کو قانونی طور پر کٹہرے میں لانے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

قطر کے وزیر خارجہ ڈاکٹر الخلیفہ نے کہا کہ قطر اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر دستیاب قانونی راستہ اختیار کرے گا۔

محمد بن عبدالعزیز الخلیفہ کا مزید کہنا تھا کہ مجرموں کو سزا دلوانے اور عالمی قوانین کے تحت جوابدہ بنانے کے لیے عالمی انصاف کے در پر دستک دی ہے۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب رواں ماہ اسرائیل نے دوحہ میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا جس میں حماس کی اعلیٰ قیادت غزہ جنگ بندی سے متعلق امریکی تجویز پر مشاورت کر رہے تھی۔

حماس نے تصدیق کی کہ اسرائیلی حملے میں الخلیل الحیا کے بیٹے سمیت 5 ارکان شہید ہوگئے تھے۔

دوسری جانب اسرائیلی حکام نے تصدیق کی کہ حماس رہنما الخلیل الحیا ہدف تھے جو 7 اکتوبر 2023 کے اسرائیل پر حملے کے ذمہ دار تھے۔

اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا تھا کہ نشانہ بنائے گئے حماس رہنما وہ افراد تھے جو اسرائیل میں 1,200 شہریوں کے قتل اور 251 افراد کے اغوا میں ملوث تھے۔

تاہم بعض اسرائیلی سیکیورٹی حکام نے اس حملے پر تحفظات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے مذاکرات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

یاد رہے کہ قطر نے دو سال تک اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کی اور ایک مرکزی ثالث کے طور پر سامنے آیا ہے لیکن دوحہ پر حملے کے بعد اس نے اسرائیل کے خلاف قانونی جنگ کا فیصلہ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • قطر کا اسرائیل کیخلاف عالمی فوجداری عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان
  • امریکا اور برطانیہ کے ’جوہری معاہدے‘ میں کیا کچھ شامل ہے؟
  • آزاد کشمیر آل پارٹیز کا مسلح افواج سے یکجہتی کیلئے عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ
  • غزہ میں کسی معاہدے کا امکان نہیں، کارروائی میں توسیع کریں گے: اسرائیل نے امریکہ کو بتا دیا
  • ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں، مقصد عمران خان کو تنہا کرنا ہے، علیمہ خان
  • ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں مقصد عمران خان کو آئسولیٹ کرنا ہے، علیمہ خان
  • بھارتی ماﺅ نواز باغی جنگجوﺅں کا یکطرفہ طور پر مسلح جدوجہد معطل کرنے اور حکام سے بات چیت کا اعلان
  • آزاد کشمیر آل پارٹیز کا مسلح افواج سے یکجہتی کیلئے عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ
  • ملکی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ قابل قبول نہیں :اسحاق ڈار
  • پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار