مقاومت کو غیر مسلح کرنے کے کسی معاہدے کو قبول نہیں کریں گے، حماس
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں سامی ابو زھری کا کہنا تھا کہ غزہ کے انتظام و انصرام اور تعمیر نو کے حوالے سے فلسطین کی قومی جماعتوں کیجانب سے جو بھی تجاویز آئیں گی ہم انہیں کھلے دل سے قبول کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" کے سینئر رہنماء "سامی ابو زهری" نے کہا کہ مقاومت کے ہتھیار ہماری ریڈ لائن ہیں جن پر کوئی بات نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار رویٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سامی ابو زھری نے کہا کہ ہم غزہ میں امداد کی ترسیل اور تعمیر نو کے بدلے اپنے ہتھیاروں پر کوئی سودا نہیں کریں گے۔ اسی طرح انہوں نے العربی الجدید سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے انتظام و انصرام اور تعمیر نو کے حوالے سے فلسطین کی قومی جماعتوں کی جانب سے جو بھی تجاویز آئیں گی ہم انہیں کھلے دل سے قبول کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ سے جبری نقل مکانی کی کسی قسم کی بھی گفتگو قابل مسترد ہے۔ قبل ازیں صیہونی وزیر خارجہ "گیڈعون سعر" نے کہا کہ تل ابیب، غزہ میں جنگ بندی کے اگلے مرحلے کے لئے تیار ہے تاہم مقاومتی تحریکوں کو غیر مسلح کرنے کے مطالبے کے ساتھ۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لئے یہ ہماری بنیادی شرط ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل چاہے تو وہ جنگ میں دوبارہ داخل ہو سکتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے کریں گے
پڑھیں:
غزہ پر اسرائیلی حملے فوری بند کیے جائیں، حماس کنٹرول فلسطینی کمیٹی کے سپرد کرنے کو تیار ہے، ترک وزیرِ خارجہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
استنبول : ترک وزیرِ خارجہ حاقان فیدان نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل غزہ پر اپنے حملے فوراً بند کرے، کیونکہ وہ بارہا جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
غزہ جنگ بندی سے متعلق وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حاقان فیدان نے کہا کہ حماس غزہ کا انتظام فلسطینیوں پر مشتمل ایک کمیٹی کے حوالے کرنے کے لیے تیار ہے لہٰذا عالمی برادری کو جنگ بندی پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانا چاہیے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ اسرائیل انسانی امداد کو غزہ میں داخل ہونے سے روک رہا ہے، جس سے خطے میں انسانی بحران مزید سنگین ہو رہا ہے۔
استنبول اجلاس میں غزہ میں بین الاقوامی امن فورس کی تعیناتی پر بھی غور کیا گیا۔ ترک وزیرِ خارجہ نے کہا کہ اس فورس میں شرکت کا فیصلہ ہر ملک اپنی پالیسی اور معیار کے مطابق کرے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ ترکیہ کا مؤقف ہے کہ فلسطین کی سرزمین پر حکومت صرف فلسطینیوں کو ہی کرنی چاہیے۔