بشریٰ بی بی نے مشعال یوسفزئی کو ترجمانی سے ہٹا دیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
راولپنڈی : بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے مشعال یوسفزئی کو ترجمان کے عہدے سے ہٹا دیا۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بانی پی ٹی آئی کی وکیل تابش فاروق کا کہنا تھاکہ بشریٰ بی بی نے مشعال یوسفزئی کو ترجمان کے عہدے سے ہٹا دیا اور اپنے چار فوکل پرسن مقرر کردیے۔
انہوں نے کہا کہ فوکل پرسنز میں نعیم پنجوتھا، مبشر اعوان، خالد یوسف اور رائے سلمان شامل ہیں۔
تابش فاروق کا مزید کہنا تھاکہ ملاقات میں بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی اور پارٹی لیڈر شپ موجود تھی اور بشریٰ بی بی نے کہا کہ مشعال یوسفزئی اب ان کی ترجمانی نہیں کریں گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مشعال یوسفزئی
پڑھیں:
فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی استغاثہ لاپتہ
اسرائیلی چینل 14 نے رپورٹ کیا کہ چیف آف اسٹاف نے انہیں اس شبہے میں عہدے سے ہٹا دیا کہ وہ فلسطینی قیدی پر حملے کی ویڈیو کے افشا میں ملوث تھیں، یہ ویڈیو سدی تیمان حراستی مرکز میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق تھی۔ اسلام ٹائمز۔ عبرانی میڈیا نے خبر دی ہے کہ اسرائیلی فوج کی سابق فوجی استغاثہ (پراسیکیوٹر) یفات تومر یرو شالومی لاپتہ ہو گئی ہیں۔ یہ وہی افسر ہیں جنہوں نے حال ہی میں ایک فلسطینی اسیر پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق یفات تومر یرو شالومی کے لاپتہ ہونے کے بعد اسرائیلی پولیس نے تلاش کی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، وہ صبح کے وقت سے غائب ہیں اور ان کی گاڑی تل ابیب کے ساحل کے قریب سے ملی ہے۔
روزنامہ ہارٹز نے پولیس کے ایک ذریعے کے حوالے سے لکھا کہ استغاثہ کی جان کو خطرہ لاحق ہونے کا اندیشہ ہے۔ مزید یہ کہ ان کے گھر سے ایک خودکشی نوٹ بھی ملا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ چیف آف اسٹاف نے حکم دیا ہے کہ لاپتہ استغاثہ کی تلاش کے لیے فوج کے تمام وسائل استعمال کیے جائیں۔ یفات تومر یرو شالومی اسرائیلی فوج کی فوجی استغاثہ کی سربراہ تھیں۔ ان کو حال ہی میں ایال زامیر (چیف آف اسٹاف) کے حکم پر برطرف کر دیا گیا تھا۔
اسرائیلی چینل 14 نے رپورٹ کیا کہ چیف آف اسٹاف نے انہیں اس شبہے میں عہدے سے ہٹا دیا کہ وہ فلسطینی قیدی پر حملے کی ویڈیو کے افشا میں ملوث تھیں، یہ ویڈیو سدی تیمان حراستی مرکز میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق تھی۔ وزیرِ جنگ نے بھی چیف آف اسٹاف کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ فوجی استغاثہ جنرل اپنے عہدے پر واپس نہیں آئیں گی، کیونکہ وہ سدی تیمان کی ویڈیو کے انکشاف میں ملوث تھیں۔