لاہور ہائیکورٹ کے 4 نئے ایڈیشنل ججز نے عہدے کا حلف اٹھا لیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ کے 4 نئے ایڈیشنل ججز نے عہدے کا حلف اٹھا لیا WhatsAppFacebookTwitter 0 5 March, 2025 سب نیوز
لاہور(آئی پی ایس)لاہور ہائی کورٹ کے 4 نئے ایڈیشنل ججز نے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔
حلف برداری کی تقریب لاہور ہائی کورٹ کے ججز لاؤنج میں منعقد ہوئی۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے ایڈیشنل ججز سے حلف لیا۔ ایڈیشنل جج کا حلف اٹھانے والوں میں راجا غضنفر علی خان، تنویراحمد شیخ، طارق محمود باجوہ اور عبہر گل خان شامل ہیں۔
تقریب میں سینئر ترین جج جسٹس شجاعت علی خان اورجسٹس علی باقر نجفی موجود تھے۔ جسٹس عابد عزیز شیخ اور جسٹس سید شہباز علی رضوی نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر لاہور ہائی کورٹ کے دیگرججز بھی موجود تھے۔
رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ امجد اقبال رانجھا نے تقریب میں نظامت کے فرائض سرانجام دیئے۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب، پراسیکیوٹر جنرل پنجاب ، صوبائی و وفاقی لاء افسران اور سینئر وکلاء سمیت حلف اٹھانے والے ججز کی فیملیز اور عزیز و اقارب بھی حلف برداری تقریب میں شریک تھے۔ 4 نئے ایڈیشنل ججز کی حلف برداری کے بعد لاہور ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد 47 ہو گئی ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: نئے ایڈیشنل ججز لاہور ہائیکورٹ کا حلف
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ہجومی تشدد کے متاثرین کو معاوضہ دینے کی جمعیۃ علماء ہند کی عرضی کو خارج کردی
جمعیت علماء ہند اور دیگر کیطرف سے دائر درخواست میں تحسین پونا والا کیس میں سپریم کورٹ کے رہنما خطوط پر عمل آوری سے متعلق جامع ہدایات مانگی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے جمعیت علماء ہند کی جانب سے دائر درخواست پر غور کرنے سے انکار کر دیا۔ یہ معاملہ جسٹس جے کے پر مشتمل بنچ کے سامنے سماعت کے لئے آیا۔ مہیشوری اور وجے بشنوئی بنچ نے واضح کیا کہ وہ الٰہ آباد ہائی کورٹ کے اس حکم میں مداخلت کرنے کے لئے تیار نہیں ہے، جس نے درخواست گزار کو ریاستی حکومت سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔ جمعیت علماء ہند اور دیگر کی طرف سے دائر درخواست میں تحسین پونا والا کیس میں سپریم کورٹ کے رہنما خطوط پر عمل آوری سے متعلق جامع ہدایات مانگی گئی ہیں۔ پٹیشن نے پونا والا کیس میں سپریم کورٹ کی طرف سے تجویز کردہ احتیاطی، تدارکاتی اور تعزیری اقدامات کو نافذ کرنے میں ریاستی حکومت کی مبینہ ناکامی کو اجاگر کیا۔
اس سال جولائی میں الہ آباد ہائی کورٹ نے جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے دائر مفاد عامہ کی عرضی کو نمٹا دیا، جس میں تحسین ایس پونا والا بمقابلہ یونین آف انڈیا (2018) کیس میں موب لنچنگ اور ہجومی تشدد کے واقعات کو روکنے اور ان سے نمٹنے کے لئے سپریم کورٹ کے رہنما خطوط کی تعمیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ نے مسلم تنظیم کی عرضی کو نمٹاتے ہوئے کہا کہ ہر واقعہ الگ تھلگ ہوتا ہے اور مفاد عامہ کی عرضی میں اس کی جانچ نہیں کی جاسکتی۔ تاہم ہائی کورٹ نے کہا کہ متاثرہ فریقوں کو سپریم کورٹ کی ہدایات پر عمل درآمد کے لیے متعلقہ حکومتی اتھارٹی سے رجوع کرنے کی آزادی ہے۔
پی آئی ایل میں ہائی کورٹ کی طرف سے یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ ریاستی حکومت کو ہر ضلع میں نوڈل افسران کی تقرری سے متعلق نوٹیفکیشن اور سرکلر جاری کرنا چاہیئے تاکہ ہجوم تشدد کے معاملات سے نمٹا جاسکے اور اس طرح کے معاملات میں اسٹیٹس کی رپورٹ دینا چاہیئے۔ اس کے ساتھ ہی ایک مطالبہ کیا گیا کہ ڈی جی پی کو ہدایت کی جانی چاہیئے کہ وہ گذشتہ 5 سالوں میں ہجومی تشدد کے واقعات میں مجرمانہ تحقیقات کی اسٹیٹس رپورٹ درج کریں۔ نیز علی گڑھ واقعے کے متاثرین کو معاوضے کے طور پر 15 لاکھ روپے فراہم کرنے کی ہدایت دی جانی چاہیئے۔