بڑی عمر کے افراد میں نیند کے مسائل کیوں جنم لے لیتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
گر آپ بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ نیند کے مسائل کا شکار ہیں اور رات بھر کروٹیں بدلتے رہتے ہیں، تو آپ اکیلے نہیں ہیں۔ لیکن اس کا عمر سے کیا تعلق ہوتا ہے، ماہرین نے پتہ لگا لیا ہے۔
نیو یارک میں نیند کے ماہر نفسیات، شیلبی ہیرس نے وضاحت کی کہ تناؤ، نیند کا اسٹرکچر اور ہارمونل تبدیلیاں لوگوں کی نیند کو عمر کے ساتھ ساتھ متاثر کر سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جیسے ہی ہم 60، 70 کی دہائی میں جانے لگتے ہیں، ہمیں اپنی نیند کی گہرائی سے متعلق مسائل زیادہ پیش آنے لگتے ہیں اور اس لیے ہماری نیند عام طور پر ہلکی ہو جاتی ہے۔ اس میں نیند کی خرابی جیسے بے خوابی اور رات کو زیادہ مرتبہ باتھ روم جانا شامل ہے۔
تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ 65 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں میں سے 70 فیصد کو نیند کے دائمی مسائل ہوتے ہیں اور اس میں ہارمونل تبدیلیاں خاص طور پر خواتین میں بڑا کردار ادا کرتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بوڑھے افراد کو کم گہری نیند آتی ہے، اس کے پیچھے کچھ ارتقائی دلیل بھی ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیند کا گہرا ہونا، وہ مرحلہ ہوتا ہے جہاں آپ کے پٹھے پرسکون ہوجاتے ہیں اور آپ نشونما پارہے ہوتے ہیں اور جیسے جیسے آپ بڑے ہو رہے ہوتے ہیں، آپ کو اس کی اتنی ضرورت نہیں رہتی جتنی چھوٹی عمر میں ہوتی ہے۔ اس لیے چھوٹے بچوں کو بہت گہری نیند آتی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیند کے ہیں اور عمر کے
پڑھیں:
چین نے 10 جی براڈبینڈ انٹرنیٹ سروس متعارف کرا کے ٹیکنالوجی میں انقلاب برپا کردیا
چین نے ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک اور سنگ میل عبور کرتے ہوئے 10 جی براڈبینڈ انٹرنیٹ سروس متعارف کرادی ہے جو دنیا بھر میں انٹرنیٹ کی رفتار کے نئے معیارات قائم کررہی ہے۔
اس جدید سروس کی ڈاؤن لوڈ اسپیڈ 9,934 میگابائٹس فی سیکنڈ جبکہ اپ لوڈ اسپیڈ 1,008 میگابائٹس فی سیکنڈ ہے جو صارفین کو بے مثال ڈیٹا ٹرانسفر کی سہولت فراہم کرتی ہے۔اس انتہائی تیز رفتار انٹرنیٹ سروس کی بدولت صارفین صرف 20 سیکنڈ میں 20 گیگابائٹس کی فل لینتھ 4K مووی ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں۔
اس کے علاوہ یہ سروس ویڈیو سٹریمنگ، گیمنگ، کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور ورچوئل رئیلٹی جیسے جدید ایپلی کیشنز کے لیے بھی غیر معمولی کارکردگی پیش کرتی ہے۔ماہرین کے مطابق چین کا یہ اقدام نہ صرف ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک بڑی پیش رفت ہے بلکہ اس کے اثرات صحت، تعلیم، زراعت اور دیگر اہم شعبوں پر بھی مرتب ہوں گے۔
مثال کے طور پر صحت کے شعبے میں ٹیلی میڈیسن اور ریموٹ سرجری جیسے جدید طریقہ ہائے علاج کو مزید موثر بنایا جاسکے گا، تعلیمی اداروں میں آن لائن لرننگ کے تجربات کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ زراعت میں ڈیٹا پر مبنی جدید تکنیکوں کے استعمال کو فروغ ملے گا۔چین کی ٹیلی کام کمپنیوں نے اس سروس کو بڑے شہروں جیسے بیجنگ، شنگھائی اور گوانگژو میں ابتدائی طور پر متعارف کرایا ہے جبکہ اگلے چند برسوں میں اسے ملک بھر میں پھیلانے کا منصوبہ ہے۔