گر آپ بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ نیند کے مسائل کا شکار ہیں اور رات بھر کروٹیں بدلتے رہتے ہیں، تو آپ اکیلے نہیں ہیں۔ لیکن اس کا عمر سے کیا تعلق ہوتا ہے، ماہرین نے پتہ لگا لیا ہے۔

نیو یارک میں نیند کے ماہر نفسیات، شیلبی ہیرس نے وضاحت کی کہ تناؤ، نیند کا اسٹرکچر اور ہارمونل تبدیلیاں لوگوں کی نیند کو عمر کے ساتھ ساتھ متاثر کر سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جیسے ہی ہم 60، 70 کی دہائی میں جانے لگتے ہیں، ہمیں اپنی نیند کی گہرائی سے متعلق مسائل زیادہ پیش آنے لگتے ہیں اور اس لیے ہماری نیند عام طور پر ہلکی ہو جاتی ہے۔ اس میں نیند کی خرابی جیسے بے خوابی اور رات کو زیادہ مرتبہ باتھ روم جانا شامل ہے۔

تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ 65 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں میں سے 70 فیصد کو نیند کے دائمی مسائل ہوتے ہیں اور اس میں ہارمونل تبدیلیاں خاص طور پر خواتین میں بڑا کردار ادا کرتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بوڑھے افراد کو کم گہری نیند آتی ہے، اس کے پیچھے کچھ ارتقائی دلیل بھی ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیند کا گہرا ہونا، وہ مرحلہ ہوتا ہے جہاں آپ کے پٹھے پرسکون ہوجاتے ہیں اور آپ نشونما پارہے ہوتے ہیں اور جیسے جیسے آپ بڑے ہو رہے ہوتے ہیں، آپ کو اس کی اتنی ضرورت نہیں رہتی جتنی چھوٹی عمر میں ہوتی ہے۔ اس لیے چھوٹے بچوں کو بہت گہری نیند آتی ہے۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نیند کے ہیں اور عمر کے

پڑھیں:

زحل کے چاند ٹائیٹن کی فضا کیوں جھولتی ہے؟ نیا سائنسی انکشاف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سائنس کی دنیا میں ایک اور سنسنی خیز انکشاف سامنے آیا ہے۔ سیارہ زحل کے سب سے بڑے چاند ٹائیٹن کی فضا میں ایسی غیر معمولی حرکات و سکنات دریافت ہوئی ہیں، جنہوں نے ماہرین فلکیات اور فزکس دانوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔

برطانیہ کی یونیورسٹی آف بریسٹول کے سائنسدانوں نے nناسا کے مشہور کیسینی مشن سے حاصل کردہ ڈیٹا کا تفصیلی تجزیہ کرنے کے بعد یہ چونکا دینے والی تفصیلات پیش کی ہیں۔

تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ٹائیٹن کی گھنی فضا اپنی سطح کے ساتھ مطابقت سے نہیں گھومتی، جیسا کہ زمین یا دیگر چاندوں کے ساتھ ہوتا ہے، بلکہ گیرو سکوپ کی مانند ہلتی، جھولتی اور متزلزل ہوتی ہے۔ اس غیرمعمولی حرکت کو ماہرین نے “gyroscopic wobble” کا نام دیا ہے۔ یہ مظہر زمین پر سائیکل کے پہیے یا گھومتے ہوئے لٹو سے مشابہ قرار دیا جا رہا ہے۔

اس تحقیق کے مطابق ٹائیٹن کی فضا اپنے محور کے ساتھ گھومنے کے بجائے زحل کے مدار کے لحاظ سے گردش کرتی ہے اور اس میں زاویاتی تغیرات اس کے طویل موسمی چکر کے مطابق سامنے آتے ہیں، جو تقریباً 30 زمینی سالوں پر محیط ہوتا ہے، لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ان موسمی تبدیلیوں کے باوجود فضا کا عمومی رخ مسلسل ایک ہی جیسا رہتا ہے، جو سائنسدانوں کے لیے ایک حیران کن مظہر ہے۔

یونیورسٹی آف بریسٹول کی ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ دریافت مستقبل میں ناسا کے مجوزہ مشن ’’ڈریگن فلائی‘‘کے لیے بھی نہایت اہم ہے۔ یہ مشن ایک روبوٹک ہیلی کاپٹر کے ذریعے 2028ء  میں زمین سے روانہ ہوگا اور 2034ء  میں ٹائیٹن پر پہنچے گا۔ مشن کا بنیادی مقصد ٹائیٹن کی سطح، فضا اور وہاں موجود کیمیائی اجزا کا مطالعہ کرنا ہے تاکہ اس چاند پر ممکنہ زندگی کے امکانات کو پرکھا جا سکے۔

ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اگر ٹائیٹن کی فضا کی ان غیر معمولی حرکات کو پیشگی درست طور پر سمجھا نہ گیا، تو ڈریگن فلائی کی لینڈنگ، سمت کی درستگی اور پرواز کی حرکات پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ ٹائیٹن نظام شمسی کا واحد چاند ہے جس کی زمین جیسی گنجان فضا ہے اور اس کی سطح پر میتھین و ایتھین کی جھیلیں اور بارشیں بھی موجود ہیں، جو اسے ہمارے نظام شمسی کے دیگر چاندوں سے منفرد بناتی ہیں۔

یہ تحقیق نہ صرف ٹائیٹن کی فضا کے بارے میں انسانی علم میں اضافے کا باعث بنی ہے، بلکہ یہ دیگر شمسی اجسام کی فزکس کو سمجھنے کے لیے بھی ایک سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کم کیلوریز ڈپریشن کا خظرہ بڑھا سکتی ہیں
  • زحل کے چاند ٹائیٹن کی فضا کیوں جھولتی ہے؟ نیا سائنسی انکشاف
  • پاکستان کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر بھارت کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے: وزیراعظم
  • بھارت کے ساتھ تمام مسائل پر بات چیت کے لیے تیار ہیں، شہباز شریف کی ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم سے فون پر گفتگو
  • علی ظفر کے شینا زبان میں پہلے میوزک ویڈیو ‘کرے کرے’ نے ریلیز ہوتے ہی دھوم مچا دی
  • علی ظفر کے شینا زبان میں پہلے میوزک ویڈیو 'کرے کرے' نے ریلیز ہوتے ہی دھوم مچا دی
  • ہری پور: قربانی کا بیل بے قابو ، اناڑی قصائی رافیل طیاروں کیطرح گِرتے نظر آئے
  • تم ہمارے جیسے کیسے ہو سکتے ہو؟
  • ملکی سیاسی حالات خراب ہوتے جارہے ہیں: شیخ رشید
  • انکار کیوں کیا؟