سحر و افطار کے لاتعداد طبی و روحانی فوائد ہیں، ڈاکٹر حسین قادری
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
صدر منہاج القرآن کا کہنا تھا کہ رمضان المبارک اسلام کی اجتماعی تہذیب و ثقافت کا شاندار مظہر ہے، روزہ دار اللہ کی رضا کیلئے خندہ پیشانی کیساتھ بھوک کی تکلیف برداشت کرتے ہیں، سحر و افطار کی مبارک گھڑیوں میں کی گئی ہر دعا قبول ہوتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا ہے کہ سحر و افطار کے لاتعداد روحانی و طبی فوائد ہیں۔ ان مبارک گھڑیوں میں کی گئی ہر دعا اللہ قبول کرتا ہے۔ سحر و افطار کا اہتمام اور پھر عزیز و اقارب، ہمسایوں، مستحقین کو اپنے دستر خوان کا حصہ بنانا بہترین عبادت ہے۔ یہ اعمال اللہ اور اس کے رسول ؐ کو بے حد عزیز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مبارک مہینے کے ہر لمحے کو اصلاح احوال اور تزکیہ نفس کیلئے بروئے کار لایا جائے۔ رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کا ہر لمحہ رحمتوں اور مغفرتوں سے لبریز ہے۔
انہوں نے کہاکہ رمضان المبارک اسلام کی اجتماعی تہذیب و ثقافت کا شاندار مظہر ہے۔ روزہ کی وجہ سے پوری دنیا کے مسلمان ایک جیسی کیفیات سے دوچار ہوتے ہیں۔ ہر روزہ دار اللہ کی رضا کیلئے بھوک کی تکلیف کو خندہ پیشانی کیساتھ برداشت کرتا ہے۔ روزہ کی حالت میں امیر اور غریب کا فرق ختم ہو جاتا ہے اور پھر ایک ہی وقت میں سحر و افطار کا اہتمام اسلام کے اخوت و بھائی چارہ اور اجتماعیت کے تصور کو عملی جامہ پہناتا ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ حضور نبی اکرم ؐ نے سحری کے اہتمام کو بہت مبارک اور فضیلت والا عمل قرار دیا ہے۔ رات کے اس آخری پہر میں اللہ کی رضا کیلئے بیدار ہونا اور پھر سحری کا اہتمام کرنا عبادت میں شامل ہے۔آپ ؐ نے فرمایا سحری ضرور کھایا کریں اس میں برکتیں ہیں چاہے ایک کھجور یا ایک گھونٹ پانی ہی دستیاب کیوں نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ اللہ رب العزت ہر مسلمان کو رمضان المبارک کے روزے رکھنے اور سحر و افطار کے انوار و برکات سمیٹنے کی توفیق عطا فرمائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رمضان المبارک سحر و افطار نے کہا
پڑھیں:
گلگت بلستان میں پاک فوج کے زیر اہتمام ماؤنٹینئرنگ سیمینار کا انعقاد
اسلام آباد:گلگت بلستان کے ضلع شگر میں پاک فوج کے زیر اہتمام ماؤنٹینئرنگ سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
سیمینار کا مرکزی موضوع "گلگت بلتستان میں محفوظ اور ذمہ دارانہ سیاحت کے لیے عملی حل" رکھا گیا۔
اس سیمینار میں 17 ہائی اچیورز، 30 مقامی کوہ پیما، ٹور آپریٹرز، اور محکمہ جنگلات و ماحولیات سمیت ملکی و غیر ملکی ماہرین نے شرکت کی۔
سیمینار میں کوہ پیمائی، سیاحت، مقامی کوہ پیماؤں کو درپیش چیلنجز اور ٹور آپریٹرز کے مسائل پر ماہرین نے سیر حاصل گفتگو کی۔
شرکاء نے پاک فوج کی اس کاوش کو سراہا کہ انہوں نے کوہ پیمائی اور سیاحت کے مسائل اجاگر کرنے کے ساتھ ماہرین کو عملی تجاویز پیش کرنے کا موقع فراہم کیا۔
یہ سیمینار پاکستان میں کوہ پیمائی اور سیاحت کی ترویج کیلئے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔
اس طرح کے اقدامات نہ صرف اس شعبے کو فروغ دیں گے بلکہ ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کے لیے نئے مواقع بھی فراہم کریں گے۔
https://cdn.jwplayer.com/players/OOtE00tP-jBGrqoj9.html