امن و امان قائم کرنا حکومت وقت کا کام ہے، شرمیلا فاروقی
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
لاہور:
رہنما پیپلزپارٹی شرمیلا فاروقی کا کہنا ہے کہ میں ان کے بیانات دیکھ رہی تھی اور یہ انتہائی افسوس ناک ہے جو معصوم جانیں گئی ہیں ان کا کوئی قصور نہیں ہے،اس ملک کے اندر امن و امان قائم کرنا حکومت وقت کا کام ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس ملک کی مسلح افواج نے بے شمار قربانیاں دی ہیں، اگر صوبے اور وفاق کے اندر تناؤ ہے کیونکہ مختلف جماعتیں ہیں ایک اپوزیشن اور ایک حکومتی ہے لیکن اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ لاشوں پر سیاست کریں، یہ ایک انسانی مسئلہ ہے یہ ملک کی سالمیت کا معاملہ ہے اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) رانا احسان افضل نے کہا کہ یہ ان کا افسوس ناک بیان ہے کیونکہ اس موقع پر بھی وہ سیاست کر رہے ہیں افواج پاکستان اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مکمل توجہ ان ہی چیزوں پر ہے بارڈرز پر ہے، اس چیلنج کے اوپر وہ روزانہ اپنی جانیں دیتے ہیں، شہادتیں دیتے ہیں۔
یہ وقت سیاست نہیں ہے، یہ اجتماعی ذمے داری ہے، اس میں ظاہر سی بات ہے کہ اگر ہم بارڈر کی بات کریں بارڈرز پر جو بارڈرز سیکیورٹی فورسز ہوتی ہیں افواج ہوتی ہیں ان کا رول ہے، اس کے بعد اگر بارودی گاڑیاں جو ہیں آئی ہیں تو جو چیک پوسٹ رستے میں ہوتی ہیں وہ پولیس کے پاس ہوتی ہیں، یہ پولیس کی ذمے داری ہے کہ وہ چیک پوسٹوں سے،ناکوں سے بغیر پکڑے کیسے وہاں سے نکل آئے۔
رہنما تحریک انصاف شوکت یوسفزئی نے کہا کہ کرم کا ایشو تو مکمل طور پر الگ ہے لیکن جو بنوں والا ہے یہ دہشت گردی کا واقعہ ہے اس سے پہلے اکوڑہ خٹک میں دہشت گردی ہوئی قیمتی جانیں چلی گئیں۔
دہشتگردی آپ کو پتہ ہے کہ کہاں سے ہو رہی ہے، حکومت پاکستان کو بھی پتہ ہے سب کو پتہ ہے کہ کہاں سے ہو رہی ہے اور اس کے پیچھے کیا محرکات ہیں تو بلیم گیم کے بجائے ہمیں اپنی غلطیوں کو دیکھنا ہے کہ کوتاہی کہاں پر ہوئی ہے۔
کوتاہی تو ہوئی ہے، اس میں تو کوئی شک نہیں ہے، بارود کی دو گاڑیاں سائڈ سے آتی ہیں ، جب کینٹ کے ایریا میں جب داخل ہوتی ہیں ، یہ تو آپ کو پتہ ہے کہ کینٹ کے ایریامیں کتنی چیک پوسٹیں ہوتی ہیں، اس سے پہلے جب شہر میں داخل ہوتی ہیں تو کتنی چیک پوسٹیں ہوتی ہیں۔ تو کہیں نہ کہیں کوتاہی تو ہوئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہوتی ہیں نہیں ہے پتہ ہے
پڑھیں:
ٹرمپ عمر رسیدہ ، صدارت کے اہل نہیں؟ امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی
واشنگٹن: امریکی شہریوں نے اعتراف کر لیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ بوڑھے ہو چکے اور وہ اب صدارت کے اہل نہیں ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی عمر کے حوالے سے امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی۔ 88 فیصد ڈیموکریٹس، 68 فیصد آزاد اکثریت اور 39 فیصد ریپبلکن نے امریکی صدر کو نااہل قرار دے دیا جبکہ ریپبلکن کے 59 فیصد نے ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیت پر حمایت کی۔
79 سالہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عمر نے سیاست میں نئی بحث چھیڑ دی۔ کہا جا رہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس عمر میں صدارت کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے اہل نہیں ہیں۔
اسوقت ڈونلڈ ٹرمپ اور جوبائیڈن کا موازنہ ایک دوسرے کی عمر سے کیا جا رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ جوبائیڈن بھی 81 برس کے ہو چکے ہیں۔ اور اس عمر میں دماغی صحت، جسمانی توانائی اور فیصلہ سازی کی قوت جیسے سوالات اٹھنا فطری ہیں۔
حالیہ سروے میں کہا گیا کہ ووٹر کا اس بات پر زور ہے کہ صدارت جیسے حساس عہدے کے لیے عمر کی حد پر نظرثانی ہونی چاہیے۔ جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے رویئے، گفتگو اور جذبے کو دیکھ کر کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ اب بھی اس عہدے کے اہل ہیں۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی عمر ضرور زیادہ ہو گئی ہے لیکن اس کے باوجود ان کی سیاست ابھی ختم نہیں ہوئی۔ اور وہ اب بھی ریپبلکن پارٹی میں اثرورسوخ رکھتے ہیں۔ اور ان کے چاہنے والے انہیں دوبارہ بھی صدارت کے عہدے پر دیکھنا چاہتے ہیں۔