Express News:
2025-06-19@06:31:14 GMT

ایف بی آر افسران کی گریڈ 22 میں ترقیاں روکنے کا حکم

اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT

اسلام آباد:

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف بی آر کی حد تک گریڈ 21 سے 22 کی پروموشن کیلیے ہائی پاور سلیکشن بورڈ کو آئندہ سماعت تک کام سے روک دیا ۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ایف بی آر افسر شاہ بانو کی درخواست پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایف بی آر کے افسران کی ترقی کے لیے 12 مارچ تک ہائی پاور سلیکشن بورڈ کا اجلاس نہ کیا جائے۔

ایف بی آر کے متعلقہ افسران کو بذریعہ ٹیلی فون عدالتی حکم سے آگاہ کیا جائے، عدالت نے کہا کہ چیئرمین ایف بی آر بیان حلفی دیں کہ پٹیشنر کا نام ایڈمن پُول میں رکھنے کی سمری نہیں بھجوائی گئی جبکہ سیکریٹری ٹو پرائم منسٹر بیان حلفی دیں کہ انہیں چیٔرمین ایف بی آر سے ایسی کوئی سمری موصول نہیں ہوئی۔

خاتون افسر نے ہائی پاور بورڈ میں نام شامل کرنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔

دریں اثنا اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے ایف بی آر کے کلکٹر کسٹمز محمد عامر تھہیم کا نام سفری پابندیوں کی فہرست سے نکالنے کا حکم دے دیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایف بی ا ر

پڑھیں:

ججز سینیارٹی،ٹرانسفر کیس میں کئی اہم سوالات اٹھ گئے

15ویں نمبر والے جج کو کیوں ٹرانسفر کیا گیا؟ کیا 14 جج قابل نہیں تھے؟ جسٹس نعیم اختر افغان کا سوال
اگر فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہوگئے تو آج کیس کافیصلہ سنادیا جائیگا،سربراہ آئینی بینچجسٹس محمد علی مظہر

اسلام آباد ہائی کورٹ میں تین ہائی کورٹس سے ججز کے تبادلہ اورسنیارٹی کے معاملہ پر دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیٔے ہیں کہ سو ٹرانسفرڈ میں مستقل تبادلہ کیوں نہیں ہوسکتا، مدت کے تعین کوکیوں آئین سازوں نے ڈیلیٹ کیا، وقت ڈیلیٹ ہوگیا، آرٹیکل 200کی موجودہ شکل میں کیا تبادلہ ہمیشہ عارضی ہے، کیوں مستقل نہیںپڑھاجاسکتا، عارضی بھی تھا توتبادلہ توہواہے، مسئلہ یہ آرہا ہے کہ سنیارٹی کیری کرے گا کہ نہیں، دوججز کی سنیارٹی کاجھگڑا ہے اگر دوماہ کے لئے بھی آئے گاتوکیا اوپر بیٹھے گا یا نیچے بیٹھے گا۔ کوئی لیگل شق سپورٹ نہیں کررہی کہ تبادلہ ہوکرآنے والا جج سنیارٹی میں نیچے ہو گا، آرٹیکل 200میں صدر مملکت کااختیار ہے، یہ آئینی سوال ہے جس کاجواب پہلی مرتبہ دیا جائے گا، تشریح کے لئے وکلاء آئین اور قانون کی سپورٹ کا حوالہ دیں،سزا دینے کیلئے بھی کسی جج کا ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ میں تبادلہ ہوسکتا ہے۔اگر فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہوگئے تو آج(جمعرات)کو کیس کامختصر فیصلہ سنادیا جائے گا۔ جبکہ جسٹس نعیم اخترافغان نے ریمارکس دیٔے ہیںکہ جب سمری کاپراسیس شروع ہوا تواُس وقت جسٹس محمد سرفرازڈوگر سنیارٹی لسٹ میں 15ویں نمبر پر تھے ، کیا کوئی ایسی بات ریکارڈ پر ہے کہ 14ججز کوچھوڑ کر 15ویں نمبر والے کوکیوں لایا گیا، کیا14اہل نہیں تھے اور15واں اہل تھا۔ ایسا نہ ہوجائے کہ تبادلہ ہوکرآنے کے لئے لکھ دیا جائے کہ جب تک زندہ ہے بیٹھا رہے گا۔ جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں جسٹس نعیم اخترافغان، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس صلاح الدین پہنوراورجسٹس شکیل احمد پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ تین ہائی کورٹس سے ججز کے اسلام آباد ہائی کورٹ تبادلہ کے معاملہ پردائر 12درخواستوں پرسماعت کی۔

متعلقہ مضامین

  • ججز سینیارٹی،ٹرانسفر کیس میں کئی اہم سوالات اٹھ گئے
  • 24 قیراط سونے میں لپٹا دنیا کا مہنگا ترین کی بورڈ
  • پنجاب آئی ٹی بورڈ نے بین الاقوامی سرٹیفکیشنزکا امتحان پاس کرنیوالے امیدواروں کو فیس واپسی کے عمل کا آغاز کردیا
  • اسلام آباد ہائی کورٹ: گریڈ 22 میں ترقی سے متعلق ترامیم چیلنج، حکومت سے جواب طلب
  • پنجاب آئی ٹی بورڈ نے گلوبل آئی ٹی سرٹیفکیشنز کی فیس واپسی کا آغاز کر دیا
  • لاہور ٹریفک پولیس کی تنظیم نو اور افسران کی تعیناتیوں پر اعتراضات
  • لاہور؛ وقف جائیدادوں پر قبضے اور غیرقانونی تعمیرات روکنے میں ناکامی پر افسران کو شوکاز نوٹس جاری
  • (پی ایس کیو سی اے)عدالتی حکم کے برخلاف خالد بابلانی ، علی بخش سومرو عہدوں پر برقرار
  • مالی سال 2024 -25:بہترین کارکردگی دکھانے والے افسران واہلکاروں کی  تفصیلات طلب
  • ایف بی آر ،ٹیکس کے پیسے سے ایک ہزار گاڑیاں منگوانا شروع