جنوبی افریقہ کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا، "غزہ میں جاری مہم کے ایک حصے کے طور پر خوراک کے داخلے پر پابندی اسرائیل کی جانب سے بھوک کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کرنے کا ایک تسلسل ہے جسے آئی سی جے نے فلسطینی عوام کے خلاف ممکنہ نسل کشی قرار دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جنوبی افریقہ نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ جنوبی افریقہ نے بدھ کے روز جنگ سے تباہ حال غزہ میں امداد پر قابض فاشسٹ صہیونی ریاست کی طرف سے مسلط کی گئی پابندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھوک کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کرنے کے مترادف ہے۔ خیال رہے کہ قابض اسرائیل نے یہ پابندی ہفتے کے آخر سے لگائی ہے۔ بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں قابض اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کے مقدمے کا حوالہ دیتے ہوئے جنوبی افریقہ کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا، "غزہ میں جاری مہم کے ایک حصے کے طور پر خوراک کے داخلے پر پابندی اسرائیل کی جانب سے بھوک کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کرنے کا ایک تسلسل ہے جسے آئی سی جے نے فلسطینی عوام کے خلاف ممکنہ نسل کشی قرار دیا ہے۔ خیال رہےکہ گذشتہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب قابض صہیونی ریاست نے یہ کہہ کر غزہ کی ناکہ بندی شروع کی تھی اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے کی توسیع سے متعلق امریکی ایلچی اسٹیو وٹ کوف کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔ دوسری جانب حماس نے زور دیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے کسی نئی تجویز کی ضرورت نہیں بلکہ امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی سے طے پائے جنگ بندی معاہدے کے تحت اس کے دوسرے مرحلے پر بات چیت شروع کی جائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جنوبی افریقہ جنگی ہتھیار استعمال کر کے طور پر بھوک کو

پڑھیں:

خاموش سمندر کی گواہی: دوسری جنگِ عظیم کا گمشدہ جاپانی جنگی جہاز کتنے سال بعد دریافت کرلیاگیا

ٹوکیو(انٹرنیشنل ڈیسک) جب تاریخ سمندر کی گہرائیوں میں دفن ہو جائے تو اسے دوبارہ دریافت کرنا صرف ایک سائنسی کارنامہ نہیں بلکہ انسانیت کے اجتماعی شعور اور ورثے کی بازیابی بھی ہوتا ہے۔ دوسری جنگِ عظیم، جو انسانی تاریخ کے سب سے ہولناک اور فیصلہ کن ادوار میں سے ایک تھی، اپنے پیچھے ایسی بے شمار کہانیاں، قربانیاں اور راز چھوڑ گئی جو وقت کے سمندر میں کھو گئیں۔ انہی رازوں میں ایک جاپانی جنگی جہاز ”Teruzuki“ بھی تھا، جو 1942 میں بحرالکاہل کی وسعتوں میں غرق ہو گیا۔

بلاشبہ یہ دریافت نہ صرف بحری تاریخ کی ایک اہم کڑی ہے، بلکہ یہ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ہم ماضی سے کتنا کچھ سیکھ سکتے ہیں، اگر ہم سننے کا حوصلہ اور دیکھنے کی جستجو رکھتے ہوں۔

دوسری جنگِ عظیم میں غرق ہونے والا یہ جاپانی جنگی بحری جہاز ’ٹیروزوکی‘ بالآخر 83 سال بعد دریافت کر لیا گیا ہے۔ یہ دریافت ایک اہم بین الاقوامی تحقیقی مہم کے دوران عمل میں آئی، جس کا مقصد بحرالکاہل میں غرق ہونے والے تاریخی جنگی جہازوں کا سراغ لگانا تھا۔

تاریخی پس منظر
’ٹیروزوکی‘ ایک اکیزوکی ڈسٹرائر تھا جسے 1942 میں جاپانی بحریہ نے کمیشن کیا۔ اس کا مطلب ہے ’چمکتا ہوا چاند‘۔ یہ جہاز دوسری جنگِ عظیم کے دوران گواڈال کنال مہم میں استعمال ہوا اور ریئر ایڈمرل رائزو تاناکا کا فلیگ شپ بھی رہا۔

تباہی کا دن
12 دسمبر 1942 کو امریکی نیوی کے دو ٹارپیڈو حملوں کے نتیجے میں ٹیروزوکی غرق ہو گیا، جس کے نتیجے میں 9 فوجی اہلکار شہید ہوئے۔ اس کا ملبہ سمندر کی تہہ میں چلا گیا اور اس کے بعد اسے دوبارہ کبھی نہیں دیکھا گیا۔

نیو ہیمپشائر یونیورسٹی کے بغیر انسان کے زیرِ کنٹرول ڈرکس نامی جہاز نے ملبے کی ابتدائی نشاندہی کی۔ تاہم اُس وقت یہ معلوم نہ تھا کہ یہ ملبہ کس ملک کا ہے۔

بعد ازاں، 12 جولائی 2025 کو ناٹیلس نامی تحقیقاتی بحری جہاز سے دو جدید ریموٹلی آپریٹڈ وہیکلز ’ہرکولس‘ اور ’ایٹلانٹا‘ کو سمندر کی تہہ میں بھیجا گیا، جنہوں نے 2,600 فٹ کی گہرائی میں موجود ملبے کی ہائی ڈیفینیشن تصاویر حاصل کیں۔

کُورے میری ٹائم میوزیم، ہیروشیما کے ڈائریکٹر کازوشیگے توداکا کے مطابق، ’یہ جہاز خاص طور پر اینٹی ایئرکرافٹ جنگ کے لیے بنایا گیا تھا، اور اس کی توپوں کی پوزیشن اس کی شناخت کی تصدیق کرتی ہے۔‘

جاپان کی فوج نے اس وقت اپنی جنگی مشینری کی معلومات کو خفیہ رکھا تھا، اسی لیے ٹیروزوکی کی کوئی اصل تصویریں دستیاب نہیں تھیں۔ تاہم، ماہرین نے اس کی ’شناخت‘ تاریخی حوالہ جات اور ڈیزائن کی مدد سے کر لی۔

کیوٹو یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ماہرِ سمندری آثار قدیمہ ہیروشی اشیئی نے کہا، ’83 سال بعد اس جہاز کو دیکھنا ایک اعزاز کی بات ہے۔ اس دریافت سے بحری ورثے کو محفوظ رکھنے کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔‘

ٹیروزوکی کی دریافت نہ صرف تاریخی طور پر اہم ہے بلکہ یہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک پیغام بھی ہے کہ، ’تاریخ کو محفوظ رکھنا انسانیت کے شعور کی علامت ہے۔‘

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • جنوبی افریقا میں ہاتھی نے کروڑ پتی مالک کو حملہ کرکے مار دیا
  • غزہ میں اب صحافی بھی بھوک سے مرنے لگے ہیں، عالمی نشریاتی ادارے اسرائیل پر برس پڑے
  • غزہ کو بھوکا مارنے کا منصوبہ، مجرم کون ہے؟
  • اے بی ڈی ویلیئرز ریٹائرمنٹ کے بعد بھی باز نہیں آئے، 41 گیندوں پر سینچری بنالی
  • خاموش سمندر کی گواہی: دوسری جنگِ عظیم کا گمشدہ جاپانی جنگی جہاز کتنے سال بعد دریافت کرلیاگیا
  • خلیج عمان میں ایرانی ہیلی کاپٹر نے امریکی بحری جہاز کو وارننگ کیوں دی؟
  • ریاست سے ناراضی کا مطلب یہ نہیں کہ ہتھیار اٹھا لئے جائیں، سرفراز بگٹی
  • ایران اور امریکی جنگی جہاز ایک بار پھر آمنے سامنے ، صورتحال کشیدہ
  • جنوبی ایشیا میں زندان میں تخلیق پانے والے ادب کی ایک خاموش روایت
  • ایمنسٹی کا اسرائیل پر جنگی جرائم کا الزام: تہران جیل پر حملے کی تحقیقات کا مطالبہ