دہشتگردی کی روک تھام کیلئے دعا کے ساتھ دوا بھی ضروری ہے: شیری رحمٰن
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
شیری رحمٰن— فائل فوٹو
پیپلز پارٹی کی نائب صدر و سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ دہشت گردی کی روک تھام کے لیے دعا کے ساتھ دوا بھی ضروری ہے۔
سینیٹ اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری ہاؤس سے گزارش ہے کہ تشویش ناک صورتِ حال پر سیر حاصل گفتگو ہونی چاہیے۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ ملک بھر میں دہشت گردی مسلسل بڑھ رہی ہے، بنوں واقعے میں بہت سی قیمتی جانیں چلی گئیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما و سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ امریکا اسلحے کے ذخائر افغانستان چھوڑ گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ لڑی ہے، پاکستان نے اس جنگ میں 80 ہزار سے زائد جانیں قربان کیں۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ گلوبل انڈیکس میں دہشت گردی سے متاثرہ ممالک میں پاکستان کا دوسرا نمبر ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
امریکا میں سب نے اتفاق کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا خطرناک ہے: شیری رحمٰن
شیری رحمٰن—فائل فوٹوپاکستانی سفارتی وفد کی رکن شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ امریکا میں سب نے اتفاق کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا خطرناک ہے۔
لندن پہنچنے پر پاکستانی سفارتی وفد کی رکن شیری رحمٰن نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں بتایا کہ 3 دن واشنگٹن اور 2 دن نیویارک میں 50 سے زیادہ میٹنگز کیں۔
ان کا کہنا ہے کہ امریکی کانگریس اور سینیٹرز کے ساتھ مثبت ملاقاتیں ہوئیں، انہوں نے ہماری بات کو سمجھا، سب نے اتفاق کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا خطرناک ہے۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ بھارت میں کتنی تباہی ہوئی وہ خود کبھی نہیں بتائیں گے لیکن سب سامنے آہی جاتا ہے۔
شیری رحمٰن نے بتایا کہ بھارت کی شناخت جنگجو ریاست کی بنتی جا رہی ہے، غزہ کے بعد مقبوضہ کشمیر سب سے بڑی کھلی جیل بن چکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بھارتی وفد کا ہم پیچھا نہیں کر رہے تھے، ہماری کہانی ہماری اپنی کہانی ہے، بھارت ہم پر حملہ آور ہو گا تو ہم جواب دیں گے۔
پی پی رہنما نے کہا کہ ہمارا ہدف امن اور مذاکرات کو فروغ دینا ہے، ہمارے پاس بھارت کے خلاف زیادہ شکایات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی وفد کو اب تک نہیں پتہ کہ ان کا مشن کیا ہے، ان کا مقصد صرف پاکستان کو بدنام کرنا ہے۔
پاکستانی سفارتی وفد کی رکن شیری رحمٰن نے یہ بھی کہا کہ ہم بھارت کو بدنام کرنے نہیں پاکستان کی کہانی سنانے امریکا گئے تھے۔