بیجنگ :چینی حکومت نے 2025 کی ورک رپورٹ نظرثانی کے لئے قومی عوامی کانگریس کو پیش کی۔ چین نے رواں سال کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو کا ہدف تقریباً پانچ فیصد مقرر کیا ہے۔ اس ” 5فیصد” کے لگ بھگ ہدف کو کیسے دیکھنا ہے؟ 2024 میں چین کی جی ڈی پی میں 5 فیصد اضافہ ہوا، جو دنیا کی بڑی معیشتوں میں پیش پیش تھا۔ اس وقت، بیرونی ماحول زیادہ پیچیدہ اور سنگین ہوتا جا رہا ہے، اور چین اب بھی تقریباً 5فیصد کی ترقی کا ہدف مقرر کرتا ہے.

یہ نہ صرف چین کی معاشی طاقت کی عکاسی کرتا ہے بلکہ عالمی معاشی بحالی میں اعتماد اور قوت بھی فراہم کرتا ہے۔ “تقریبا 5فیصد” کا ہدف اعلی معیار کی ترقی کو فروغ دینے کے لئے چین کے متعدد منصوبوں میں بھی ظاہر ہوتا ہے.رواں سال چینی حکومت کی جانب سے طے کیے جانے والے 10 سرفہرست کاموں میں سے پہلا کام کھپت ، سرمایہ کاری اور ہمہ جہتی طور پر ملکی طلب کو بڑھانا ہے۔ ملکی طلب اور اندورنی معاشی گردش کو وسعت دینے کے لئے کھپت کو بڑھانا اولین ترجیح ہے۔ حال ہی میں، دنیا بھر کے متعدد مالیاتی اداروں کی طرف سے جاری کردہ 2025 کی اقتصادی آؤٹ لک رپورٹس کا ماننا ہے کہ چین کی کھپت اورسروس انڈسٹری کا تناسب مزید بڑھنے کی توقع ہے. چین میں جرمن چیمبر آف کامرس کی نصف سے زیادہ رکن کمپنیاں آنے والے دو سال میں چین میں اپنی سرمایہ کاری بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ اس “5فیصد” کا وزن لفظ “ذہانت” میں بھی ظاہر ہوتا ہے۔ موجودہ حکومتی ورک رپورٹ میں مصنوعی ذہانت کی ترقی کا بڑی حد تک ذکر کیا گیا ہے۔ کچھ غیر ملکی میڈیا کا خیال ہے کہ چینی مصنوعی ذہانت کی ترقی سے دنیا کو چین کی سائنسی اور تکنیکی ترقی کے ثمرات کو زیادہ سے زیادہ شیئر کرنے کا موقع ملے گا۔ چین کے لئے، 2025 ایک اور اہم سال ہے۔یہ 14 ویں پانچ سالہ منصوبےکا آخری سال ہے اور 15 ویں پانچ سالہ ترقی کی منصوبہ بندی کا سال بھی ہے. چین اپنے ترقیاتی ہدف حاصل کرنے پر پورا یقین رکھتا ہے اور یہ ” تقریباً5فیصد ” کی ترقی دنیا کے لئے مزید نئے مواقع بھی فراہم کرے گی۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کی ترقی کے لئے چین کی

پڑھیں:

کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانوں کی شرح پر قانونی جنگ شروع

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

شہر قائد میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر 5 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک کے بھاری جرمانوں پر مبنی ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) کو باقاعدہ طور پر سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔

پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے بعد دیگر جماعتوں کی جانب سے بھی اس نظام کے خلاف آئینی درخواست دائر کردی گئی ہے، جس میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایک ہی ملک میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر مختلف شہروں میں جرمانوں کی شرح میں ناانصافی  قابلِ قبول نہیں ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت اس کیس کا جائزہ لے کر قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔

دوسری جانب ماہرین  قانون نے بھی اس نظام پر کئی بنیادی اور تکنیکی سوالات اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ جدید نظام ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پکڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے تو اسٹریٹ کرمنلز کو کیوں نہیں پکڑا جا سکتا؟ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ یہ نظام شہریوں کی حفاظت کے بجائے حکومت کی آمدنی بڑھانے کا ایک ذریعہ ہو سکتا ہے۔

اس کے علاوہ ماہرین نے   اس چالان نظام کے تحت آن لائن فراڈ شروع ہونے کی اطلاعات پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے اور جرمانوں کے خلاف اپیل کے مشکل طریقہ کار پر بھی سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا ہے کہ ای چالان سے حاصل ہونے والا ریونیو کہاں خرچ کیا جائے گا، اس بارے میں عوام کو اعتماد میں لیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ جموں وکشمیر کے اسکولوں میں “وندے ماترم” پڑھنا لازمی قرار
  • اب ہم نے نئی معاشی بلندیوں کو چُھونا ہے، عطا تارڑ
  • کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانوں کی شرح پر قانونی جنگ شروع
  • یو اے ای میں پرچم کی توہین پر 25 سال قید اور بھاری جرمانے کی وارننگ
  • پائیدار ترقی کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہیں، حکومتی معاشی ٹیم کی مشترکہ پریس کانفرنس
  • ترقی کا سفر نہ روکا جاتا تو ہم دنیا کی ساتویں بڑی معیشت ہوتے: احسن اقبال
  • اسلام آباد : بھاری گاڑیاں فضائی آلودگی کا سب سے بڑا ذریعہ بن گئیں
  • ترقی کی چکا چوند کے پیچھے کا منظر
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان معدنیات کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • پاکستان دشمنی میں مبتلا بھارتی میڈیا کا ایک اور جھوٹ بے نقاب، وزارتِ اطلاعات نے “انڈیا ٹوڈے” کا گمراہ کن پروپیگنڈا بےنقاب کر دیا